دوسال بعد حج کے بڑے انتظامات

کروناء وباء نے  گزشتہ دوسال تک دنیا بھر کے مسلمانوں کو  حج بیت اللہ اور  روضہ رسول کی حاضری سے دور رکھا ،  وہ خوشن نصیب ہیں جو  سعودی عرب میں رہائش پذیر ہیں ، حکومت سعودی عرب کی کروناء کے حوالے سے کامیاب حکمت عملی نے اس مرض پر جلد قابو پایا ، جب بھی وباء کمزور پڑتی تھی ، مقام لوگ سعودی اداروںکی منظوری سے  عبادات کیلئے مکہ المکرمہ  اور مدینہ المنورہ کا  رخ کرتے تھے  اور اس وباء کے خاتمے کی دعائوںکے ساتھ  سعودی عرب کے حکمرانوں خاص طور خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن  عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد سلمان کیلئے عمر کی درازی، صحت مند زندگی کی دعائیں کرتے ہوئے سعودی حکومت کا شکریہ ادا کرتے رہے ہیں کہ  اس موذی مرض پر  اپنے تمام محکموںکے تعاون سے  قابو پانے میں کامیابی کی طرف جارہے ہیں۔ اس سال سعودی حکومت کے پروگرام کے مطابق انشااللہ بیس لاکھ حجاج کی آمد متوقع ہے ، مقامی لوگ جنکے پاس اقامہ ہے وہ حج ادا کرپائینگے تاکہ باہر سے آنے والے حجاج کو زیادہ سے زیادہ اس فرض کی ادائیگی کا موقع فراہم ہو، اس سلسلے میں سعودی عرب کے تمام متعلقہ محکمے بھرپور تیاریوں میںمشغول ہوگئے ہیں تاکہ حجاج کو زیادہ سے زیادہ سہولیات کے ساتھ فریضہ ادا کرنے میں آسانی ہو۔اس سلسلے میں حجاج کو مفید معلومات پہنچانے کیلئے  نوائے وقت ہمیشہ کی طرح اطلاعات فراہم کرتا رہے گا ۔ 
مقام میقات کیا ہے  ؟ اورکہاںہے 
جو لوگ حج یا عمرے کے لیے مسجد الحرام مکہ مکرمہ کی زیارت کا ارادہ رکھتے ہوں انہیں میقات سے گزرنا پڑتا ہے جو ایک طرح سے مکہ مکرمہ میں داخلے کے اسلامی دروازے ہیں۔ میقات اس مقام کو کہتے ہیں جہاں سے حج یا عمرے پر جانے والے احرام باندھتے ہیں یا جہاں سے احرام باندھنا ضروری ہے۔میقات سات ہیں، ان میں پانچ میقات پیغمبر اسلام نے متعین کیے جبکہ دو کا تعین بعد میں کیا گیا ہے۔کسی بھی معتمر کے لیے ان میقات میں کسی ایک سے احرام کے بغیر مسجد الحرام، مکہ مکرمہ کی طرف سفر کی اجازت نہیں ہے۔میقات کا لفظ واحد ہے جس کی جمع مواقیت ہے۔ میقات دو طرح کی ہوتی ہے، ایک  میقات زمانی کہلاتی ہے۔  اس سے مراد وہ اوقات ہیں جن کے سوا کسی اور وقت میں حج صحیح نہیں ہوتا۔ دوسری قسم  میقات مکانی کہلاتی ہے۔ میقات کی پابندی حج اور عمرہ  دونوں کیلیے لازم ہے۔سعودی عرب کی وزارت  اسلامی امور نے میقات کے مقامات پر حج وعمرہ کے عازمین کے لیے مساجد تعمیر کرا دی ہیں۔ 
پیدل حج کرنے والوں کے راستے رنگین کرنے کا سبب کیا ہے؟
  مشاعر مقدسہ، منی، مزدلفہ اور عرفات میں پیدل چلنے والوں کے لیے مختص سڑک پر شوخ رنگ کرنے سے متعلق تصاویر ان دنوں سوشل میڈیا پر وائرل ہیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق پیدل حج کرنے والوں کے لیے مختص سڑک بنانے والی کمپنی کے ایک انجینیئر نے  کہا ہے کہ مذکورہ سڑک کے بارے میں یہ دعوی کہ اسے شوخ  رنگوں سے مزین گیا ہے خلاف حقیقت ہے۔ سچ یہ ہے کہ سڑک کی تیاری میں دو رنگوں سرخ اور پیلے رنگ کے انٹرلاک پتھر استعمال کیے گئے ہیں۔سوشل میڈیا پر مذکورہ دعوی کرنے والوں نے جو تصاویر جاری کی ہیں انہیں دیکھ کر یہ تاثر مل رہا ہے کہ سچ مچ پوری سڑک پر رنگ کردیا گیا ہے۔اخباری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پیدل حج کرنے والوں کے لیے مختص سڑک اس حوالے سے دنیا بھر میں سب سے لمبی ہے۔ جسے سرخ اور پیلے دو رنگوں والے انٹرلاک پتھروں سے تیار کیا گیا ہے۔ یہ سڑک دس کلو میٹر سے زیادہ طویل ہے۔ یہ منی میں جمرات کے پل تک جاتی ہے۔ اس کے چاروں ٹریکس کی مجموعی لمبائی  30 کلو میٹر سے زیادہ ہے۔ 
کمپنی کے انجینیئر نے کہا کہ سوشل میڈیا پر سڑک کے حوالے سے تصاویر جاری کرنے والوں کا یہ  دعوی کہ اس پر رنگ کیا گیا ہے نامناسب بات ہے۔ تصاویر میں جس انداز سے سڑک کا رنگ دکھایا گیا ہے ایسا لگتا ہے کہ اس میں فوٹو شاپ کی کارستانی کا بھی دخل ہے۔ اتنی طویل سڑک پر رنگ کرنا ناقابل فہم ہے۔ اس کا کوئی فائدہ بھی نہیں۔انجینیئر نے بتایا کہ  اس سڑک کی تیاری میں اعلی درجے کے وہ پتھر استعمال کیے گئے ہیں جو عام  طور پر فٹ پاتھ میں استعمال ہوتے ہیں۔ یہ مضبوط بھی ہیں۔ جبکہ ان کا رنگ حقیقی ہے، کوئی رنگ نہیں کیا گیا۔ انجینیئر نے سوشل میڈیا صارفین سے اپیل کی کہ وہ اس قسم کی من گھڑت رپورٹوں پر توجہ نہ دیں اور حقیقت حال  سمجھنے کی کوشش کریں۔
آہ  !  مولانہ حبیب الرحمان 
جدہ کے ممتازپاکستانی عالم دین مولانا حبیب الرحمن 3مئی 2022 پروز منگل رات ساڑھے دس بجے اپنے ہزاروں چاہنے والوں کوغم زدہ چھوڑ کر رفیق آعلیٰ کی طرف کوچ کرگئے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔شاہد نعیم سے پاکستان جرنلسٹس فورم کے واٹس گرو پ سے اس نہائت غم میں مبتلا کرنے والی خبر سے آگاہی ہوئی   مرحوم کافی عرصہ سے علیل تھے۔ ان کے انتقال پرجدہ میں مقیم پاکستانی اسکالر محقق، متعدد کتابوں کے  ممتازصحافی عبدالستارخان نے اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا مولانا ہمارے مربی، رہنما اور بہترین دوست تھے۔ دیارغیرمیں دعوت و تبلیغ کا ایک اہم عہد تمام ہوا۔ ایسا خلا پیدا ہوا ہے جو کبھی پر نہ ہوسکے گا۔ اللہ رب العزت جنت الفردوس عطا فرمائے۔مرحوم جدہ کی پاکستانی کمیونٹی میں ایک معروف مقام رکھتے تھے ، انکے دروس کو بہت انہماک سے سنا جاتا تھا ،انہوںنے بہت شفیق طبیعت پائی تھی  ہر ملاقات سے نہائت پرتپاک  اور  نرم لہجے سے  مخاطب ہوتے تھے ، جدہ کے سماجی حلقوںمیںانکے انتقال کی خبر کو نہائت مغموم انداز میں سنا گیا ۔ 
 مجلس محصورین پاکستان کے کنوینرانجینئر سید احسان الحق اور ان کے تمام رفقاء نے معروف عالم دین اورجدہ میں الخدمت کے سماجی کارکن مولانا حبیب الرحمن کی وفات پرگہرے دکھ اورافسوس کا اظہار کیا اوراللہ تعالٰی ان کی مغفراور جنت الفردوس میں بلند مقام کی دعا کی۔ تمام لواحقین کو ناقابل تلافی نقصان برداشت کرنے کا حوصلہ اور ہمت عطا فرمائے آمین۔اللہ سبحانہ تعالی ان کی مغفرت فرمائے، اپنے مقرب بندوں میں شامل فرمائے اور ہمیں ان کا نعم البدل بھی عطا فرمائے۔ آمین۔ مرحوم کے دیگرسینکڑوں احباب نے بھی دعائے مغفرت اور روح کے بلند دراجات کی دعائیں کی۔

ای پیپر دی نیشن