اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ عمران نیازی کو دھاندلی اور جھرلو سے وزیراعظم بنایا گیا تھا۔ انہیں لانے والوں کا مقصد سب کو چور ڈاکو قرار دلوانا تھا۔ عمران نیازی کو 10سال تک مسلط رکھنے کا منصوبہ تھا۔ پی ٹی آئی قیادت نے ملک کو تباہی سے دوچار کر دیا۔ عمران نیازی کے خلاف مقدمات کو شجر ممنوعہ قرار دیا گیا۔ اگر عمران خان خائن اور بددیانت نہیں ہے تو عدالت میں اپنی بے گناہی ثابت کرے۔ دوہرے معیار سے انصاف کا جنازہ نکل گیا ہے۔ جمعہ کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم نے کہا کہ عمران نے جھوٹے پروپیگنڈا سے قوم کو تقسیم کیا اور ہر جگہ زہر پھیلایا۔ عمران نیازی نے امریکا سے تعلقات خراب کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ ہم نے پاکستان کے سفارتی محاذ پر دنیا کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کیلئے اقدامات کئے۔ حکومت ورثے میں ملنے والے مسائل اور چیلنجز پر قابو پانے کیلئے حتی المقدور کوششیں کر رہی ہے۔ ملک انتہائی مشکل صورتحال سے گزر رہا ہے۔ آئینی طریقے سے منتخب ہماری حکومت کو امریکی سازش قرار دیا گیا۔ عمران اور اس کے حواری بے شرمی سے جھوٹ بولتے رہے۔ پی ٹی آئی حکومت میں اربوں روپے کی کرپشن پر کسی نے جواب نہیں مانگا بلکہ مالم جبہ، بلین ٹری سونامی اور بی آر ٹی جیسے کرپشن کے کیسوں میں انہیں کلین چٹ دی گئی۔ نواز شریف کو پانامہ کے ڈرامے اور اقامے کے اچھوتے مقدمے میں سزا سنائی گئی۔ انہوں نے اپنی بیٹی کے ہمراہ عدالتوں کا سامنا کیا۔ زرداری کی بہن کو چاند رات کو ہسپتال سے اٹھا کر گرفتار کیا گیا۔ آج نیب کے غبن اور کرپشن کے مقدمے میں عدلیہ عمران کیلئے آہنی دیوار بن گئی۔ جبکہ ہمارے مقدمات لٹکائے جاتے تھے۔ سال سال تک ضمانت کی درخواست نہیں سنی جاتی تھی۔ کل عدالت کے ریمارکس پر حیرت ہوئی۔ کاش فریال تالپور، مریم نواز اور ہمیں بھی عدالتوں میں دیکھ کر کہا جاتا کہ آپ کو دیکھ کر بہت اچھا لگا۔ عام لوگوں کے مقدمات عدالتوں میں سالہا سال لٹکے رہتے ہیں۔ ہم نے صبر کے ساتھ تمام مقدمات کا عدالتوں میں سامنا کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ عمران نیازی کا مقصد آئی ایم ایف ڈیل کو ختم کرنا اور پاکستان کو معاشی طور پر تباہ کرنا تھا۔ نیب نیازی گٹھ جوڑ نے سرمایہ کاروں کو بھگا دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ عمران نیازی نے حساس تنصیبات پر حملے کرائے۔ دوسری جانب وفاقی کابینہ نے آئی ایس پی آر کے بیان کی تائید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست، آئین، قانون اور قومی وقار کے خلاف منظم دہشت گردی اور ملک و ریاستی دشمنی کرنے والوں کے ساتھ کوئی رعایت نہ برتی جائے اور آئین وقانون کے مطابق سخت ترین کارروائی کرکے ملوث عناصر کو عبرت کی مثال بنایا جائے۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں 9مئی2023 کو پی ٹی آئی کے کارکنوں کی جانب سے حساس ریاستی اداروں، عمارتوں، جناح ہاﺅس، شہداءاور غازیوں کی یادگاروں کی بے حرمتی، توڑ پھوڑ، قومی نشریات رکوانے، سوات موٹروے، ریڈیو پاکستان سمیت دیگر سرکاری ونجی املاک اور گاڑیوں کو جلانے، سرکاری اہلکاروں اور عام شہریوں پر تشدد، مریضوں کو اتار کر ایمبولنسز کو جلانے جیسے تمام واقعات کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ نو مئی کو جو کچھ بھی ہوا اسے آئینی وجمہوری احتجاج نہیں کہا جاسکتا۔ یہ دہشت گردی اور ملک دشمنی ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔ اعلامیہ کے مطابق شہبازشریف کی صدارت میں وفاقی کابینہ اجلاس نے ملک کی مجموعی صورتحال پر تفصیل سے غور کیا۔ وزیر قانون وانصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے عمران خان کی القادر ٹرسٹ کرپشن کیس میں قانونی طور پر گرفتاری کی گئی اور پھر اچانک سپریم کورٹ کے حکم پر رہائی سے متعلق حقائق پر کابینہ کو بریف کیا۔ وزیر داخلہ نے 9 مئی 2023 کو پی ٹی آئی کے کارکنوں کی جانب سے حساس ریاستی اداروں، عمارتوں، جناح ہاﺅس، شہداءاور غازیوں کی یادگاروں کی بے حرمتی، توڑ پھوڑ، قومی نشریات رکوانے، سوات موٹروے، ریڈیو پاکستان سمیت دیگر سرکاری ونجی املاک اور گاڑیوں کو جلانے، سرکاری اہلکاروں اور عام شہریوں پر تشدد، مریضوں کو اتار کر ایمبولنسز کو جلانے جیسے تمام واقعات کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ اسے آئینی وجمہوری احتجاج نہیں کہا جاسکتا۔ یہ دہشت گردی اور ملک دشمنی ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جاسکتا۔ اجلاس نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ 75 سال میں پاکستان کا ازلی دشمن جو نہ کرسکا، وہ کام ایک شرپسند فارن فنڈڈ جماعت اور اس کے لیڈرز نے کر دکھایا ہے۔ اجلاس نے عوام کو خراج تحسین پیش کیا کہ انہوں نے کرپشن،60 ارب روپے کے قومی خزانے کی لوٹ مار کرنے اور 9 مئی کے دن ملک دشمنی، دہشت گردی کی منصوبہ بندی کے ماسٹر مائنڈ کی گرفتاری سے اعلان لاتعلقی کیا اور آئین وقانون کا ساتھ دیا۔ اجلاس نے مسلح جتھوں کی برستی گولیوں میں عوام کی جان ومال اور ریاستی سرکاری ونجی املاک کی حفاظت کے لئے اپنی جانوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے تحفظ اور دفاع کا فرض نبھانے والے افواج پاکستان، رینجرز، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں کے افسروں اور اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کیا اور قومی خدمت کے ان کے جذبے کو سراہا۔ اجلاس نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ یک جہتی کرتے ہوئے واضح کیا کہ لاقانونیت میں ملوث عناصر کے خلاف ان کے اقدامات کے ساتھ ہیں۔ ادھر وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کے معاملے پر اتفاق نہ ہوسکا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران وزیردفاع خواجہ سیمت کابینہ کے بیشتر اراکین نے وزیراعظم کو ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کا مشورہ دیا جبکہ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کابینہ کو ایمرجنسی کے نفاذ سے متعلق آئینی نکات پر بریفنگ دی۔ کابینہ کے اجلاس میں ایمرجنسی کے نفاذ کے معاملے پر ملا جلا رجحان رہا۔ ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے ایمرجنسی کے نفاذ کا معاملہ فی الوقت م¶خر کرنے کا فیصلہ کیا۔ ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ اور دیگر عدالتوں کے رویے سے متعلق پیر کو تمام معاملات پارلیمنٹ لے جانے کا فیصلہ کیا گیا۔ وفاقی حکومت نے پاک فوج سے اظہار یکجہتی کیلئے ریلیاں نکالنے کا فیصلہ کیا۔ تمام اتحادی اپنی اپنی جماعتوں سے مشاورت کے بعد ریلیاں نکالیں گے۔ ذرائع کے مطابق پیر کو پارلیمنٹ کے اجلاس میں تمام معاملات پر تفصیلی بحث کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔ ارکان نے کہا کہ ملک میں سکیورٹی صورتحال کنٹرول سے باہر ہوتی جارہی ہے۔ وزیراعظم کوئی اقدامات کریں، اس پر وزیراعظم نے کہا کہ پی ڈی ایم اور اتحادیوں سے ملنا چاہتا ہوں۔ ان سے مشاورت کے بغیر کوئی فیصلہ نہیں کرسکتا۔ بعد ازاں وزیراعظم نے کابینہ اجلاس میں 4 بجے تک کا وقفہ کردیا اور وزیراعظم کی پی ڈی ایم سے مشاورت کے بعد کابینہ اجلاس دوبارہ شروع ہوا تاہم ایمرجنسی کے نفاذ پر اتفاق نہ ہوسکا۔ ذرائع کے مطابق ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کی تجویز سب سے پہلے خواجہ آصف نے پیش کی تاہم بہت سے ارکان کا کہنا تھا کہ ایمرجنسی کے نفاذ سے صورتحال اور خراب ہو گی اور حکومت کی مزید بدنامی ہو گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ کے ارکان نے ملک میں انٹرنیٹ کی بندش پر بھی برہمی کا اظہار کیا۔ ارکان کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ بند کرنے سے فائدہ کم اور نقصان زیادہ ہو رہا ہے۔ اے پی پی کے مطابق شہبازشریف نے انصاف کے دوہرے معیار کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اتحادی حکومت ملک میں قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کےلئے ہر ممکن اقدام کرے گی۔ ملک میں سیاسی رہنماﺅں نے مقدمات اور ناروا سلوک کا سامنا کیا لیکن عمران خان کو رعایتیں دی جارہی ہیں۔ یہ انصاف کا دوہرا معیار ہے۔ 9 مئی کا دن سقوط ڈھاکہ کی طرح پاکستان کی تاریخ کا المناک ترین دن ہے۔ ملک میں آئین اور قانون کی عملدراری ہو گی چاہے اس کے لئے جو بھی نتائج ہوں ہم بھگتیں گے۔ سابق حکومت نے جو گھنا¶نا کردار ادا کیا ہے وہ آج ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔ جب موجودہ حکومت آئینی طریقے سے قائم ہوئی تو عمران نیازی نے کہا کہ یہ امریکا نے سازش کر کے بنوائی ہے۔ عمران نیازی اور اس کے حواری عوام کو یہ باور کرانے کے لئے بے شرمی اور ڈھٹائی کے ساتھ جھوٹ بولتے رہے۔ جس کے بعد قومی سلامتی کمیٹی کے کئی اجلاس ہوئے اور ان کے اعلامیے میں یہ واضح کیا گیا کہ کوئی سازش نہیں ہوئی تھی۔ جب آئی ایم ایف سے ہماری بات چل رہی تھی اس وقت خیبر پختونخوا اور پنجاب کے وزرائے خزانہ سے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کو رکوانے کے لئے خطوط تحریر کئے گئے تاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ نہ ہو اور خدانخواستہ پاکستان دیوالیہ ہو جائے ۔ عمران نیازی نے کئی بار سری لنکا کے حالات سے تشبیہہ دی۔ وہ چاہتا تھا کہ ملک مالی بحران کا شکار ہو جائے۔ عمران نیازی کے خلاف نیب اور ایف آئی اے نے جو مقدمات بنائے ہیں وہ آزاد ادارے ہیں۔ نیب نیازی گٹھ جوڑ نے ملک میں تباہی مچا دی تھی۔ سرمایہ کاروں کو ملک سے بھگا دیا تھا۔ سیاسی قیادتوں کو مطعون کیاگیا۔ آج جب نیب نے عمران نیازی پر غبن اور کرپشن کے حقیقی مقدمات بنائے ہیں تو انصاف کے راستے میں آہنی دیوارکھڑی کردی گئی ہے۔ جب ذوالفقار علی بھٹو کا عدالتی قتل ہوا لوگوں نے اپنے آپ کو نقصان پہنچایا کسی نے فوجی تنصیبات کی جانب دیکھا تک نہیں۔ اسی طرح جب محترمہ بینظیر بھٹو کو شہید کیا گیا تو اس وقت ایک آمر حکومت کا سربراہ تھا۔ اس وقت بھرپور احتجاج ہوا لیکن سابق صدر زرداری نے اس وقت پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا۔ اس سے بڑی حب الوطنی، صبر، برداشت اور پاکستانیت کا ثبوت اور کیا ہو سکتاہے۔ نواز شریف اڈیالہ جیل میں تھے تو کسی عدالت نے کہا کہ وہ اپنی اہلیہ کی تدفین میں شریک ہوں۔ جب ہماری والدہ کا انتقال ہوا تو تب بھی کسی نے تدفین میں شرکت کی اجازت نہیں دی۔ لیکن کل چیف جسٹس نے عمران خان کو عدالت میں خوش آمدید کہا۔ یہ کب ہوا کہ ملزم عدالت کے کٹہرے میں آئے تو جج کہے کہ مجھے آپ کو دیکھ کر خوشی ہوئی۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے قاضی کو صرف اس وجہ سے برخاست کر دیا تھا کہ جب وہ اس کی عدالت میں پیش ہوئے تو وہ کھڑا ہو گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ عمران نیازی کے خلاف 60 ارب روپے کی کرپشن کا مقدمہ ہے۔ شہزاد اکبر نے بند لفافے کو کسی کو کھولنے کی اجازت نہیں دی گئی اور کابینہ کے ارکان سے دستخط کرا لئے گئے۔ کیا کسی نے پوچھا کہ یہ خدانخواستہ کشمیر کی فروخت یا حساس تنصیبات کسی کو دینے کا معاملہ تو نہیں جس کی بن دیکھے کابینہ نے منظوری دی۔ کیا کسی نے اس کا سوموٹو لیا تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ جب وہ کوٹ لکھپت جیل میں تھے تو انہیں ایمبولینس کی سہولت بھی نہیں دی گئی لیکن ہم نے یہ سب کچھ برداشت کیا۔ لیکن ہم نے گری ہوئی حرکات کو بھی برداشت کیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران نیازی کی گرفتاری کو قانونی قرار دیا ہے لیکن سپریم کورٹ میں انہیں خوش آمدید کہا گیا۔ یہ ہیں دوہرے معیار۔ عام لوگوں کے ضمانتوں کے مقدمات 10،10 سال سے زیرالتوا ہیں، ان کی سماعت نہیں ہوتی ۔ یہاں ایک ہی دن گزرا اور عمران نیازی کو بلا لیا۔ جب ہم ضمانت کے لئے درخواست دیتے تھے تو سال ڈیڑھ سال تک تاریخ نہیں ملتی تھی۔ وزیراعظم نے کہا کہ حساس تنصیبات پر جو حملے ہوئے اور جو بلوے ہوئے ان کے لئے اکسانے والا عمران نیازی ہے۔ ہمارے جوانوں اور افسروں نے دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے اپنی جانوں کو نذرانہ پیش کیا۔ ان کی بھی بے حرمتی کی گئی۔ اس سے بڑی دشمنی اور درندگی اور کیا ہو سکتی ہے۔ احسن اقبال پر جان لیوا حملہ ہوا تو دوسرے دن ہی نیب نے گرفتار کرلیا۔ آج صورتحال دلخراش، گھمبیر اور رنجیدہ ہے۔ عمران خان اگر خائن نہ ہوتا تو عدالتوں میں پیش ہوتا۔ وہ ٹوپ پہن کے عدالتوں سے بچتا رہا۔ اگر اس طرح کرنا ہے پھر تو سب چور ڈاکو¶ں کو ہی چھوڑ دیا جائے۔ اس کا مطلب عمران نیازی اور اس کے حواریوں کے لئے این آر او دینے کے سوا کچھ بھی نہیں۔ وزیراعظم نے کہاکہ ملک میں آئین اور قانون کی عملداری قائم کی جائے گی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ایک اور بیان میں عمران کی آرمی چیف سے متعلق الزام تراشی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران نیازی کا بیان پاک فوج کے خلاف گھٹیا ذہنیت کا ایک اور ثبوت ہے۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان کا یہ بیان 9 مئی کے المناک واقعات کے ماسٹر مائنڈ کا اعتراف جرم ہے۔ یہ وہی ذہنیت ہے جس نے محب وطن آرمی افسروں پر اپنے قتل کے جھوٹے الزامات لگائے۔ سائفر اور بیرونی سازش کی جھوٹی کہانیاں گھڑیں۔ یہ ملک دشمنی اور دہشت گردوں کے ماسٹر مائنڈ کے اصل عزائم کا اظہار ہے۔ بیان ثبوت ہے کہ شہداءاور غازیوں کی یادگاروں کی بے حرمتی اور حساس تنصیبات اور عمارتوں پر حملے کے پیچھے منصوبہ بندی عمران خان کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ جنرل سید عاصم منیر سے تکلیف یہ ہے کہ وہ بطور ڈی جی آئی ایس آئی عمران نیازی، ان کی اہلیہ، فرح گوگی اور پی ٹی آئی کی سینئر قیادت کی بدترین کرپشن سے آگاہ ہیں۔ آرمی کے انتہائی ڈیکوریٹڈ، رینک اینڈ فائل میں ہر دلعزیز اور میرٹ پر آرمی چیف بننے والے جنرل سید عاصم منیر کے خلاف ہرزہ سرائی بدنیتی کے سوا کچھ نہیں۔ شمشیر اعزاز اور حافظ قرآن، ایماندار آرمی چیف سے عمران نیازی خوفزدہ ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑنے والی بہادر فوج کے سپہ سالار کے خلاف اس نوعیت کی گھٹیا گفتگو دہشت گردوں کی حمایت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم مسلح افواج اور آرمی چیف کے ساتھ کھڑی ہے۔
آرمی چیف کے خلاف بیان گھٹیا ذہنیت کا ثبوت عمران کو رعایتوں سے انصاف کا جنازہ نکل گیا ،وزیراعظم
May 13, 2023