سری نگر (کے پی آئی) جموں وکشمیر میں ایک مسلمان شہری گائے کی خرید و فروخت کے الزام میں کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیاہے۔گائے کی خرید و فروخت پر مسلمان شہری کی گرفتاری کے احکامات ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ڈوڈہ وشیش مہاجن نے جاری کئے۔گرفتار کئے گئے مسلمان کی شناخت یاسر حسین کے طورپر ہوئی ہے۔بھارت کے خلاف جنگ چھیڑنے کے الزام میں شمالی کشمیر کے پانچ کشمیری نوجوانوں کے خلاف سرینگر کی خصوصی عدالت میں فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔ شمالی کشمیر کے ضلع بارہ مولا کے علاقے پٹن سے تعلق رکھنے والے والے پانچ نوجوانوں رو¿ف محفوظ ، جاوید احمد کھانڈے، محمد اقبال دھوبی ، شاکر احمد زرگراور وارث رمضان گوجری کے خلاف ریاستی تحقیقاتی ایجنسی ایس آئی ائے نے درج ایک جھوٹے میں مقدمے میں این آئی اے عدالت سرینگر میں فرد جرم دائر کیفرد جرم میں دعوی کیا گیا۔ دوسری جانب انتہا پسند بھارتی بی جے پی حکومت نے مسلمان شخصیات سے منسوب تاریخی مقامات کے نام تبدیل کرنے کا عمل جموں وکشمیر میں بھی شروع کر دیا ہے اس سلسلے میں جموں و کشمیر کے سرمائی صدر مقام جموں میں مقامی بزرگ شاہ انصارالدین کے نام سے موسوم واقع ایک ہاسٹل کانام بدل کر ہندو دیوی کے نام پر رکھ دیا گیا ہے جبکہ سابق وزیر اعلی فاروق عبداللہ نے کہا کہ ہمیں ایک مستحکم پاکستان کی ضرورت ہے، کشمیری پاکستان کی سلامتی اور امن کے لیے دعا مانگیں۔ پاکستان کا عدم استحکام ہمارے لیے خطرناک ہے۔ ہم پاکستان میں پرامن زندگی کی امید کرتے ہیں۔جنوبی کشمیر کے شوپیاں ضلع میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعلی فاروق عبداللہ نے کہا کہ آججموں و کشمیر کی صورتحال دگرگوں ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے جموں وکشمیر اور بھارتی جیلوں میں بندحریت رہنماں اور عام کشمیریوںکی حالت زار پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ کشمیری قیدیوں کی رہائی کیلئے بھارت پر دباو ڈالے۔