سپورٹس……حافظ عمران
بھارت کرکٹ کو سیاست زدہ کرنے کے سفر پر!!
پاکستان کرکٹ بورڈ کے میڈیا ڈیپارٹمنٹ کی خاموشی سوالیہ نشان!!!
ایشیاء کپ ہو گا یا نہیں ہو گا، کہاں ہو گا، کیسے ہو گا، کون کھیلے گا کون نہیں کھیلے گا، کیا باہمی رضا مندی سے ہو گا یا پھر ایک نیا تنازعہ جنم لے گا۔ اس بارے کچھ کہنا قبل از وقت ہے لیکن یہ بات طے ہے کہ ایک مرتبہ پھر کرکٹ جسے شرفاء کا کھیل کہا جاتا ہے اس کے نام پر سیاست کی جا رہی ہے۔ علاقائی سیاست کو کرکٹ میں شامل کر کے کھیل کی روح کو تڑپایا جا رہا ہے۔ اصولی طور پر ایشیاء کپ کے پاکستان میں انعقاد کے حوالے سے کوئی ابہام اور دوسری رائے نہیں ہونی چاہیے لیکن بدقسمتی سے بھارت ہمیشہ کی طرح کھیل میں سیاست کو شامل کرتے ہوئے ناصرف پاکستان کے لیے مسائل پیدا کر رہا ہے بلکہ ایشیاء میں کرکٹ کھیلنے والے دیگر ممالک کو بھی محسوس اور غیر محسوس انداز میں پاکستان سے دور کرنے اور پاکستان میں ایشیاء کپ نہ کھیلنے کے حوالے سے تیار کر رہا ہے۔ اگر ایشین کرکٹ کونسل نے پاکستان کو ایونٹ کی میزبانی سونپی تھی تو پھر ٹورنامنٹ ہر حال میں پاکستان میں ہی کھیلا جانا چاہیے لیکن بدقسمتی سے اب صورت حال مکمل طور پر بدل چکی ہے۔ سیاست اور منفی سیاست ،تعصب اور مالی مفادات شرفا کے کھیل پر غالب آ چکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایشیاء کپ کے پاکستان میں طے شدہ انعقاد پر خطرات نظر آ رہے ہیں۔ اس ساری صورتحال کے پیچھے کوئی اور نہیں صرف بھارت ہے جو کہ پاکستان کے ساتھ کرکٹ کھیلنے سے انکاری ہے یہ بات طے ہے کہ پاکستان کو بھی بھارت کے ساتھ کرکٹ کھیلنے کی کوئی ایسی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی پاکستان ایسی شدید خواہش رکھتا ہے البتہ ایشین کرکٹ کونسل اور انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی طرف سے ملنے والی میزبانی پاکستان کا بنیادی حق ہے اور ان دونوں تنظیموں کے رکن ممالک کا فرض ہے کہ وہ ہر حال میں دنیا کی دیگر ٹیموں کی طرح پاکستان آ کر کھیلیں لیکن صرف بھارت ہی ایک الگ تکلیف میں مبتلا ہے اور وہ دنیا کی کرکٹ کو بھی خراب کرنے کے سفر پر ہے۔ جیسا کہ ایشین کرکٹ کونسل نے پاکستان کو ایشیاء کپ کی میزبانی دی اسی طریقے سے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی طرف سے 2025ء چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی پاکستان کو دی جا چکی ہے۔ ان دونوں ایونٹس کی میزبانی پاکستان کو ملنے کے بعد بھارتی کرکٹ بورڈ کے اعلیٰ حکام کے پیٹ میں مروڑ اُٹھ رہے ہیں اور وہ کہہ رہے ہیں کہ ہم کبھی بھی پاکستان آ کر نہیں کھیلیں گے۔ بھئی نہ آئیں لیکن بین الاقوامی معاہدوں اور بین الاقوامی کرکٹ کے اصول و ضوابط پر عمل درآمد نہ کر کے آپ کھیل کی کونسی خدمت کر رہے ہیں۔ کرکٹ کھیلنے والے تمام بہترین ممالک کو یہ سوچنا ہو گا کہ انہیں روایات ، قواعد و ضوابط اور باہمی رواداری کے ذریعے آگے بڑھنا ہے یا پھر کسی ایک ملک کی خواہش کے تابع رہتے ہوئے کھیل کی عظیم روایات کو تباہ و برباد کرنا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کی مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی بھرپور کوشش کر رہے ہیں کہ پاکستان سے ایشیاء کپ میزبانی واپس نہ لی جائے اور پاکستان کو اس حقِ میزبانی سے محروم نہ کیا جائے۔ اس سلسلے میں انہوں نے مختلف پہلوئوں پر کام کیا ۔ بھارت کے پاکستان میں نہ کھیلنے کے غیر ضروری مطالبے کو بھی تسلیم کیا اور ہائبرڈ ماڈل کے تحت بھارت کو کسی تیسرے مقام پر کھیلنے کی پیشکش بھی کر دی، اس صورتحال میں رکن ممالک کو چاہیے تھا کہ وہ پاکستان کا ساتھ دیتے لیکن سب نے چمک دمک اور مالی مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے بھارت کا ساتھ دیا۔ نجم سیٹھی نے ان حالات میں ایک اور تجویز پیش کرتے ہوئے ایونٹ 2مرحلوں میں کرانے کی پیشکش کر دی ہے۔ جس کے مطابق پہلے مرحلے میں ابتدائی میچز پاکستان میں جبکہ دوسرے مرحلے میں فائنل سمیت بقیہ میچز یو اے ای میں کرائے جائیں گے۔ پہلے مرحلے میں سوائے بھارت کے بقیہ ٹیمیں ایک ایک میچ پاکستان میں کھیلیں گی، دوسرے مرحلے میں بھارت سمیت تمام ٹیمیں اپنے میچز یو اے ای میں مکمل کریں گی۔ ایشیا کپ کی دیگر ٹیموں نے سفر کے اضافی اخراجات کو مدنظر رکھ کر ہائبرڈ ماڈل میں تبدیلی کا مطالبہ کیا تھا۔پی سی سی نے ہائبرڈ ماڈل کے کمرشل اور لاجسٹک انتظامات کی بھی یقین دہانی کروا دی۔ایشیا کپ کی دیگر ٹیموں نے عرب امارات میں ستمبر کے گرم موسم پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے البتہ پی سی بی نے ستمبر میں ایشیا کپ 2018ء اور آئی پی ایل کے یو ائے ای میں ہونے والے مقابلوں کا حوالہ دیا ہے۔ سری لنکا اور بنگلہ دیش کی پاکستان میں ایشیا کپ کھیلنے کی یقین دہانی کا ثبوت پی سی بی کے پاس موجود ہے۔دونوں ملکوں نے پاکستان میں ایشیا کپ کھیلنے کی یقین دہانی کروائی تھی۔ نئے منصوبے کے تحت ٹیمیں ایک بار ہی متحدہ عرب امارات جائیں گی، بار بار آنا جانا نہیں ہوگا۔ایشین کرکٹ کونسل کے ممبران ایشیا کپ کا نیا پلان اے سی سی صدر جے شاہ کو پیش کرکے جواب دیں گے، پی سی بی نے یہ بھی واضح کردیا ہے اگر پورا ایونٹ کسی دوسرے مقام پر منتقل کیا گیا تو پاکستان شرکت نہیں کرے گا۔
کھیلوں کے معروف صحافی اور اینکر پرسن مرزا اقبال بیگ کہتے ہیں کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے ایشیاء کپ کو بچانے کے لیے بہترین حکمت عملی اختیار کی ہے بالخصوص چار میچز پاکستان اور باقی میچز متحدہ عرب امارات میں کھیلنے کی تجویز اس لحاظ سے مناسب معلوم ہوتی ہے کہ پاکستان ایشیاء کپ کی میزبانی بھی کرے اور 2025ء کی چیمپئنز ٹرافی کے لیے بھی دنیا کو واضح پیغام دے۔ نجم سیٹھی ایشیا کپ کی میزبانی بچانے اور دنیا کو قائل کرنے کے لیے بہتر انداز میں تنِ تنہا کوشش کر رہے ہیں ، انہوں نے اس ایونٹ کو بچانے کے لیے بہت اچھے انداز میں کام کیا ہے، اب اگر چار میچز کے لیے بھی رکن ممالک نہیں مانتے تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ وہ سب بھارت کے زیراثر ہیں یوں یہ چیز ایک مرتبہ پھر بے نقاب ہو جائے گی کہ بھارت پاکستان کے ساتھ کرکٹ کھیلنے کے معاملے میں سیاست کرتا ہے۔ افسوس ناک امر یہ ہے کہ موجودہ حالات میں جب پاکستان کرکٹ بورڈ کے میڈیا ڈیپارٹمنٹ کو متحرک ہونے اور بھرپور حکمتِ عملی کے ساتھ پاکستان کا مؤقف دنیا کے سامنے رکھنے کی ضرورت ہے مکمل طور پر خاموشی چھائی ہوئی ہے۔ میڈیا ڈیپارٹمنٹ کے افسران کیا کر رہے ہیں، چیئرمین پی سی بی بھارتی میڈیا کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں ، کیا انہیں اپنے میڈیا کے ساتھ اسی انداز میں بات چیت کرتے ہوئے دنیا کے سامنے پاکستان کا مؤقف نہیں رکھنا چاہیے، کیا میڈیا ڈیپارٹمنٹ کو ایسی حکمت عملی ترتیب نہیں دینی چاہیے جس سے پاکستان کی بات مضبوط انداز میں دُنیا کے سامنے جائے۔ پی سی بی میڈیا ڈیپارٹمنٹ کی کارکردگی سوالیہ نشان ہے۔
کھیلوں کی سینئر صحافی عالیہ رشید کا کہنا ہے کہ پاکستان کو ایشیا کپ کے ساتھ ساتھ 2025ء کی چیمپئنز ٹرافی کو بھی ذہن میں رکھتے ہوئے کام کرنا ہے۔ اگر کرکٹ بورڈ یہ مؤقف اختیار کرتا ہے کہ بھارت کے انکار کی صورت میں ہم بھی وہاں نہیں جائیں گے تو پھر یہ بات صرف بیانات کی حد تک نہیں ہونی چاہیے بلکہ اس پر قائم رہنے کی بھی ضرورت ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ پی سی بی کویہ بھی دیکھنا ہے کہ کیا وہ آئی سی سی کے ایونٹ سے دستبرداری برداشت کر سکتا ہے چونکہ یہ ایک نہایت سنجیدہ اور غور طلب مسئلہ ہے اسے جذباتی انداز میں حل کرنے کے بجائے گہرے غور و فکر کی ضرورت ہے۔ مجھے افسوس ہوتا ہے کہ اس معاملے میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے میڈیا ڈیپارٹمنٹ کی کارکردگی افسوسناک ہے۔ ہم ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا کے دور میں ہیں ہم کیسے دنیا کے سامنے اپنا کیس بہتر انداز میں پیش کر سکتے ہیں جب میڈیا ڈیپارٹمنٹ مکمل طور پر خاموش نظر آئے کیا اُس کا کام صرف میچز کی ویڈیوز اور تصاویر جاری کرنا ہی رہ گیا ہے۔ آخر اتنی خاموشی کیوں ہے، ہم کیوں اپنے وسائل سے بہتر انداز میں فائدہ نہیں اٹھاتے۔
نجم سیٹھی ایشیاء کپ کی میزبانی بچانے کے لیے کوشاں!!!
May 13, 2023