سیاست میں خوش نہیں ہوش کی ضرورت


محاذ آرائی....ایم ڈی طاہر جرال
mdtahirjarral111@gmail.com
 9 مئی کو سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد سے وطن عزیز میں جو صورتحال پیدا ہوئی وہ قومی سلامتی کے اداروں اور محب وطن حلقوں کے لیے لمحہ فکر رہی کہ ایک ایسی جماعت جسے ہر جگہ سہولت کاری ملی اوراسے اس حد تک سر پر چڑھا لیا کہ لاڈلے کی طرح وہ ہر ضد پوری کروارہا ہے۔ اس کے محرکات پر اب بھی غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے سیاسی جماعتوں کے قائدین گرفتار بھی ہوتے رہے ہیں کارکنان نے ماریں کھائی ہیں جیلیں کاٹی ہیں لیکن ریاست کے خلاف بغاوت نہیں کی قانون کی عمل داری کو کبھی چیلنج نہیں کیا گیا ریاست کی رٹ پر وار نہیں کیا گیا پارلیمانی نظام میں الیکشن کے ذریعے چاہے وہ شفاف ہوں یا نہ ہوں اقتدار سیاسی جماعتوں کے قائدین کو ملتا رہا ہے تشدد کی سیاست کو فروغ کس جماعت نے دیا یہ بات 9 مئی کو کھل کر سامنے آئی ہے کیا گرفتاری پر حالات ایسے ہونے چاہئیں کیا قانون کو ہاتھ میں لینے کا عمل درست ہے کیا اپنی املاک کو اپنی تنصیبات کو اپنے ہی کور کمانڈر کی رہائش گاہ کو کیا اپنےہی ریڈیو پاکستان کی عمارت کو کیا اپنے ہی بیماروں کو لے جانے والی ایمبولینس کو آگ لگانے کا عمل درست ہے کیا اپنی ہی پولیس پر کیا اپنی ہی فورسز پر حملے ذمہ دار رویہ ہیں ہر گز نہیں پاکستان میں یہ اشتعال انگیز صرف پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان میں بھی کسی سازش کی کڑی ہے کہ پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کیا جائے جہاں ایک طرف پاکستان معاشی طور پر بحران کا شکار ہو وہاں سیاسی عدم استحکام کی فضا میں اتنی خلیج حاہل کر دی جائے کہ حالات کسی کے کنٹرول میں نہ رہیں 9 مئی سے لیکر 10 مئی تک کے افسوسناک واقعات نے پاکستان کے دشمنوں کو خوش ہونے اور پروپیگنڈا کرنے کا موقع دیا ہے کیا یہ خدمت ہے کیا یہ سیاست ہے کیا یہ جمہوریت ہے کیا یہ قانونی ہے اس کا کوئی جواز تلاش کرنے کے باوجود نہیں ملے گا ہر دلیل ہر جواز بے معنی ہو گا کیونکہ چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری ایک کیس میں ہوئی ہے اور قانون کے مطابق کارروائی کے بعد اس الزام سے بری بھی قرار دیے جا سکتے ہیں اگر کل چیئرمین پی ٹی آئی اس کیس میں بری ہو جاتے ہیں تو کیا اس جماعت کے کارکنوں کی طرف سے کی جانے والی کارروائیوں میں ہونے والے نقصانات کا ازالہ ممکن ہے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے تشخص کو جو نقصان پہنچا ہے اس کا ازالہ ممکن ہے جواب نفی میں ہو گا تو پھر یہ سب کیوں کیا یہ سب واپس آسکتا ھے دینا بھر کے میڈیا کی آنکھوں نے جو جلانے گرانے مرنے مارنے کے واقعات،جلتا ہوا پاکستان ،کیمرے کی آنکھ میں بند کر لیے ہیں وہ پاکستان کے سافٹ امیج کو نقصان پہچانے کے لیے ایک داغ بن کر ہماری آنے والی نسلیں کے لئے دھبہ نہیں بننیں گیے کیا عمران خان کے دور حکومت میں گرفتاریاں نہیں ہوئی ہیں سیاسی لوگوں کو جیلوں میں نہیں ڈالا گیا۔کیا اس وقت ایسے واقعات رونما ہوئے،لیکن آج محض گرفتاری پر یہ سب کچھ ہوا ہے کیا جانی مالی نقصانات کا ازالہ ممکن نہیں ہو گا تشخص متاثر ہونے کا ازالہ تو کسی صورت ممکن نہیں سیاست میں تو تشدد کی گنجائش نہیں ہوتی سیاست میں نظریہ کام آتا ہے 9 سے 10 مئی کے دوران ہونے والے افسوسناک واقعات پر پاکستان آرمی کا ردعمل شدید ہے آرمی کی املاک کو آرمی اہلکاروں کے سامنے ان کی عزت نفس کو جس طرح مجروح کیا گیا ہے اس پر پاک فوج کے افسروں اور جوانوں کا تحمل لائق تحسین ہے پاکستان کی فوج نے جلد بازی کی بجائے ضبط و تحمل دکھا کر پاکستان کے خلاف پاک فوج کے خلاف سازش کو ناکام بنا دیا ہے اور ساتھ ہی تنبیہ کی ہے کہ یہ ہماری کمزوری نہیں اپنے ہی شہریوں کو نقصان پہچانے کا پاکستان کی فوج کا نظریہ نہیں ہے ۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے کہا ہے کہ 9 مئی کا دن ملکی تاریخ میں ایک سیاہ باب کی طرح یاد رکھا جائے گا۔ آئی ایس پی آر کے اعلامیے کے مطابق چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو نیب کے پریس نوٹ کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ سے قانون کے مطابق حراست میں لیا گیا۔ اس گرفتاری کے فوراً بعد ایک منظم طریقے سے آرمی کی املاک اور تنصیبات پر حملے کرائے گئے اور فوج مخالف نعرے بازی کروائی گئی۔ ایک طرف تو یہ شرپسند عناصر عوامی جذبات کو اپنے محدود اور خود غرضانہ مقاصد کی تکمیل کیلئے بھرپور طور پر ابھارتے رہے ہیں اور دوسری طرف لوگوں کی آنکھوں میں دھول ڈالتے ہوئے ملک کیلئے فوج کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتے نہیں تھکے ہیں جو کہ دوغلے پن کی مثال ہے۔آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ جو کام ملک کے ابدی دشمن 75 سال تک نہ کر سکے وہ اقتدار کی ہوس میں مبتلا ایک سیاسی لبادہ اوڑھےہوے گروہ نے کر دکھایا ہے۔ ترجمان نے کہا ہے کہ پاک فوج نے انتہائی تحمل، بردباری اور restraint کا مظاہرہ کیا اور اپنی ساکھ کی بھی پرواہ نہ کرتے ہوئے ملک کے وسیع تر مفاد میں انتہائی صبر اور برداشت سے کام لیا۔ مذموم منصوبہ بندی کے تحت پیدا کی گئی اس صورتحال سے یہ گھنا?نی کوشش کی گئی کہ آرمی اپنا فوری رد عمل دے جس کو اپنے مذموم سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیا جا سکے۔ آرمی کے میچور ذمہ دار رسپانس نے اس سازش کو ناکام بنا دیا ہے،ترجمان کے مطابق کہ ہمیں اچھی طرح علم ہے کہ اس کے پیچھے پارٹی کی کچھ شرپسند لیڈرشپ کے احکامات، ہدایات اور مکمل پیشگی منصوبہ بندی تھی اور ہے۔ جو سہولت کار، منصوبہ ساز اور سیاسی بلوائی ان کارروائیوں میں ملوث ہیں ان کی شناخت کر لی گئی ہے اور ان کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے گی اور یہ تمام شر پسند عناصر اب نتائج کے خود ذمہ دار ہوں گے۔ فوج بشمول تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے، فوجی و ریاستی تنصیبات اور املاک پر کسی بھی مزید حملے کی صورت میں شدید ردعمل دیا جائے گا جس کی مکمل ذمہ داری اسی ٹولے پر ہوگی جو پاکستان کو خانہ جنگی میں دھکیلنا چاہتا ہے اور برملا و متعدد بار اس کا اظہار بھی کرچکا ہے۔ کسی کو بھی عوام کو اکسانے اور قانون کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے یہ ردعمل ایک ذمہ دار رویہ ہے اور بیان میں اب تنبیہ کی گئی ہے کہ اب ہمارے ضبط کا ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہونے کو ہے اور اب کسی بھی قسم کی خلاف ورزی کرنے والے نتائج کے خود ذمہ دار ہوں گے ہم آخری سطور میں یہ التجا کرتے ہیں کہ جوش کی بجائے ہوش سے کام لیا جائے تاکہ ملک کی مزید بدنامی نہ ہو اب یہ سلسلہ تھم جانا چاہئے تاکہ دشمن کو مزید پروپیگنڈے کا موقع نہ ملے۔اللہ تعالٰی پاکستان کو سلامت رکھے اور پاکستان کی فوج کو فتح و نصرت عطا فرمائے آمین۔پاکستان زندہ باد پاک فوج زندہ باد 

ای پیپر دی نیشن