لاہور (کامرس رپورٹر) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ہمیں ٹیکس نظام کے ڈھانچے میں اصلاحات لانے کی ضرورت ہے۔ محصولات میں بہتری کے لئے ٹیکس نیٹ کا دائرہ کار وسیع کرنا ہو گا، 25 اور 26 فیصد شرح سود کے ساتھ انڈسٹری کا فروغ ممکن نہیں۔ ملک میں معاشی استحکام کا واحد حل نجکاری میں مضمر ہے، قومی زر مبادلہ کے ذخائر 9 بلین ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیں، آئی ایم ایف کی ٹیم پاکستان پہنچ چکی ہے۔ آج (پیر) سے مذاکرات کا آغاز ہو جائے گا۔ 24ویں آئی ایم ایف پروگرام میں ٹیکس میں سٹرکچرل تبدیلیاں نہ کی گئیں تو پھر ہمیں پچیسویں پروگرام میں جانا پڑے گا، معاشی استحکام کیلئے برآمدات میں اضافہ نا گزیر ہے جس کیلئے غیر ملکی سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ نجکاری کے عمل کی بھی مکمل حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔ پاکستان کی معیشت کو پٹری پر لانے کا واحد راستہ ڈیجیٹلائزیشن ہے،''مک انسے ''کو پورے ٹیکس ایکو سسٹم کو ڈیجیٹائز کرنے کا کام سونپا گیا ہے اور ایف بی آر میں آج سے عملدرآمد شروع ہونے جا رہا ہے۔ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم بڑی ناکامی کا شکار ہے اسے پہلے ٹوبیکو پر اس کے بعد شوگر کھاد اور سیمنٹ سیکٹر پر نافذ کرنا تھا تاہم اسے اب موثر انداز میں بہتر بنایا جائے گا۔ ڈسکائونٹ کی شرح جلد ہی کم ہو جائے گی، غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھ رہا ہے اور مستقبل قریب میں مزید پورٹ فولیو سرمایہ کاری متوقع ہے۔ آئی پی پیز کا مسئلہ معیشت کے لیے خطرہ بننے والا سب سے بڑا چیلنج ہے۔ کاروبار اتنے زیادہ ٹیرف پر کام نہیں کر سکتے، حکومت نے اس سلسلے میں صنعتوں کو قلیل مدتی ریلیف دینے پر کام شروع کر دیا ہے۔ ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے کی ضرورت صرف آئی ایم ایف کی شرائط کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ بنیادی طور پر ملک کو اس کی ضرورت ہے، حکومت پہلے سے ٹیکس دینے والے طبقات پر مزید بوجھ نہیں ڈالنا چاہتی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وفاقی ایوان ہائے صنعت و تجارت پاکستان کے زیر اہتمام پری بجٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرم شیخ، سابق وزیر خزانہ حفیظ پاشا، چیئرمین اپٹما کامران ارشد، ایڈووکیٹ ڈاکٹر اکرام الحق، سابق صدر لاہور چیمبر آف کامرس الماس حیدر و دیگر تاجر برادری کی اہم شخصیات بھی موجود تھیں۔ سٹاک ایکسچینج میں بہتری آئی ہے جبکہ روپے کی قدر مستحکم اور افراط زر میں کمی آرہی ہے،آنے والے دنوں میں ملکی معیشت میں مزید بہتری آئے گی، ہمیں اس وقت میکرو اکنامک استحکام نظر آ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کرنٹ اکائونٹ خسارہ 1بلین ڈالر سے کم ہے، گزشتہ 7سے8 ماہ میں معاشی اعشاریئے بہتری کی طرف گامزن ہیں جبکہ کرنسی میں استحکام آنے سے پہلی بار فارن بائنگ ہوئی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ معیشت کو دستاویزی شکل دے رہے ہیں۔ وفاقی وزیر خزانہ نے تاجر برادری سے مخاطب ہوتے ہوئے کہاکہ جو تاجر برادری ٹیکس نیٹ سے باہر ہے انہیں بھی ٹیکس دہندگان کی فہرست میں لانا ہو گا اور اس حوالے سے تاجر برادری کی طرف سے دی گئی تجاویز قابل ستائش ہیں اور پر سنجیدگی سے غور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بجلی چوری بھی معیشت کی خرابی کا ایک بڑا سبب ہے۔ اسی لئے حکومت بجلی چوری کو روکنے کیلئے سخت اقدامات اٹھا رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ملکی معیشت میں خواتین کا بھی بڑا کردار ہے۔ 'خواتین کو بااختیار بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے ' اس حوالے سے ہمیں اپنے ہمسایہ ملک بنگلہ دیش کو مثال کے طور پر دیکھنا چاہئے جہاں خواتین قومی معیشت کے دھارے میں اپنا بھرپور کردار ادا کر رہی ہیں۔ ٹیکس نیٹ آئی ایم ایف کے لئے نہیں بلکہ پاکستان کے لئے بڑھانا ہے۔ محمد اورنگزیب‘ ریٹیلرز سے مذاکرات کریں گے لیکن انہیں ٹیکس نیٹ میں لانے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ملک کو معاشی مشکلات سے نکالنے کے لئے حکومت اور پرائیویٹ سیکٹر کو مل کر کام کرنا ہو گا‘ ہم صوبوں کی مشاورت سے آگے بڑھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ صنعتوں کو یکساں توانائی کا ٹیرف دینا ایک جائز مطالبہ ہے۔