اردونامہ… پروفیسر رانا محمد یعقوب
ranayaqoob12@gmail.com
یہ دنیا کی رونق تجھے ہو مبارک
یہ پیار ا سا جیون تجھے ہو مبارک
خضر ساری خوشیاں لٹا کے چلے ہم
مجازی محبوب کے رعب حسن کے حوالے سے ملاحظہ ہو یہ شعر:
نظر بھر کے جسے دیکھے وہ دیوانہ سا ہو جائے
نگاہ یار میں ہی یہ ا عجاز دیکھا ہے
مزاحمتی جہت اْردْو شاعری کی وہ جہت ہے کہ جو کسی بھی شاعر کے دکھ،تاسف،رنج،غم،اور مجموعی زندگی کی نا آسودگی کی وجہ سے بات کے ڈھنگ کوکسی اور ڈھنگ سے پیش کرنے کا ہنر عطا کرتی ہے ۔خضر سلیم کی شاعری کی متنوع جہات کو دیکھا جائے تو ایک غیر جانب دار مبصر کی طرح اس نے گردو پیش کی معاشرت کو ایک صاحب شعور مورخ کی طرح دیکھتے ہوئے شاعرانہ اظہار بخشا ہے۔ شائستگی کی روش کو برقرار رکھتے ہو ئے خضر سلیم نے فکر و فن کے معیارات کو پیش نظر رکھتے ہوئے یوں اظہار خیال کیا ہے:
اقبال تیرے خواب کا کیا حال ہو گیا
فکر معاش میں تیری امت نڈھال ہے
خضر سلیم کی ندرت خیال کا یہ ٹکڑا صرف خطہ ارضی کی صورت حال ہی بیان نہیں کر رہا بلکہ نیل کے ساحل سے تا بخاک کاشغر اس وقت جو اقبال کے مخاطبین کی زندگی ہے وہ زندگی کم اور ایک معاشی وبال زیادہ ہے مشرق و مغرب اور عرب و افریقہ کے تمام انسانی خطے اورفی الحقیقت صارفین کی مارکیٹوں میں صرف اقبال کے مخاطبین ہی کسمپرسی اور لاچاری کی سطح پر دکھائی دیتے ہیں۔ ملاحظہ ہوں خضر سلیم کے افکار:
مانا کہ مشکلوں میں بہت گھر گئے مگر
اخلاص ہو تو مشکلوں کو بھی زوال ہے
اور:
دعویٰ برابری کا ہوا آج پھر یہاں
واعظ کی اب یہ خضر کوئی نئی چال ہے
خضر سلیم نے اس عہد میں غزل کے موضوعات کی روایت میں سے مزاحمتی روایت کو بھی اعتبار بخشا ہے:
ملاحظہ ہوں یہ شعر:
وہ جس کو تم سمجھتے ہو بغاوت میری عادت ہے
گرج لہجے میں ہے مانا مگر اس میں صداقت ہے
میری جینے کی خواش کو سمجھتے ہیں وہ غداری
میرے یاروں میں کیسی یہ عجیب فہم و فراست ہے
اور:
قفس میں مدعی بھی اور ملزم بھی کٹہڑے میں
اے میرے منصف اعلیٰ تیری کیسی عدالت ہے
ندرت فن اور ندرت فکر کے حوالے سے خضر سلیم کی شاعری اپنے اندر،جہاں عصر حاضر کے انسان کی آواز کو سموئے ہوئے ہے وہیں دل کے نازک اور لطیف جذبوں کی خوب صورت آمیزش بھی خضر سلیم کی شاعری کا وصف خاص ہے۔خوش نوا اور خوش فکر اس نوجوان شاعر سے ادبی حلقوں کو بڑی توقعات وابستہ ہیں کہ فن شاعری کی روایت میں یہ ایک توانا آواز ثابت ہو گی شاعری کی تاریخ میں ایک ایسی کڑی کہ جہاں صدیاں اور زمانے سانس لیتے دکھائی دیتے ہیں اور عہد کے انسان کی آواز کی بازگشت سنائی دے۔مستقبل کے لیے خضر سلیم کے لیے ڈھیروں دعائیں