فلسطینی مزاحمتی گروپ نے اتوار کو کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کے تبصرے کہ اگر حماس اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کر دے تو غزہ میں جنگ بندی ممکن ہو جائے گی، یہ مذاکرات کے لیے ایک "دھچکا" ہے۔حماس نے کہا، "ہم امریکی صدر کے اس مؤقف کی مذمت کرتے ہیں۔ مذاکرات کے تازہ ترین دور کے نتائج کی بنا پر تحریک ثالثین کی پیش کردہ تجویز پر متفق ہوئی جن کے لیے ہم اسے ایک دھچکا سمجھتے ہیں۔بائیڈن نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ اگر حماس نے سات اکتوبر کے حملے کے یرغمال افراد کو چھوڑ دیا تو اسرائیل اور حماس کی درمیان جنگ بندی "کل" ہی ممکن ہو گی۔امریکی صدر نے سیٹل میں ایک تقریر کے دوران اسرائیل کو خبردار کیا کہ اگر اس نے رفح شہر میں زمینی فوج بھیجی تو امریکہ اسے توپ خانے اور دیگر ہتھیاروں کی فراہمی بند کر دے گا جس کے بعد انہوں یرغمالیوں کا موضوع اٹھایا۔حماس اور اسرائیل کے درمیان مصر، قطر اور امریکہ کی ثالثی میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کے تبادلے کے لیے ہونے والے مذاکرات تعطل کا شکار نظر آتے ہیں کیونکہ اس دوران جنوبی غزہ شہر میں اسرائیلی فوجی کارروائی جاری ہے۔حماس نے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے رفح میں جارحانہ کارروائی شروع کر کے مذاکرات کو "درہم برہم" کرنے کی جلدی کی۔گروپ نے اسرائیلی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ "غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں میں اپنے وحشیانہ قتلِ عام میں اضافہ" اور "غزہ میں نسل کشی کی جنگ جاری رکھنے کی کوششوں کا اعادہ" کر رہی ہے۔اسرائیل نے اس ہفتے بین الاقوامی مخالفت کو مسترد کرتے ہوئے مشرقی رفح میں ٹینک اور فوجی بھیجے جس سے ایک اہم امدادی گذرگاہ مؤثر طریقے سے بند ہو گئی۔ہفتے کے روز اسرائیلی فوج نے مشرقی رفح کے لیے انخلاء کے حکم میں توسیع کی اور کہا کہ 300,000 فلسطینی علاقہ چھوڑ چکے تھے۔
غزہ کے یرغمالیوں کے بارے میں بائیڈن کے تبصرے جنگ بندی کے مذاکرات کے لیے دھچکا ہیں
May 13, 2024 | 14:34