سازشوں کی ہنڈیا دم پر آ گئی....(2)

عارفہ صبح خان
وہ یہ تک بھول گئے ہیں کہ ملک باقی بچے گا تو اقتدار کی بازی کھیلی جا سکے گی۔ پاکستان قائم رہے گا تو یہ گدھوں کی طرح اسے نوچ کھسوٹ سکیں گے۔ کتنی شرمناک کی بات ہے کہ ایک اداکارہ انجلینا جولی پاکستان کے حوالے سے اقوام متحدہ کو خط لکھے اور ایک اداکارہ کے آنے پر وزیروں کی باچھیں کھل جائیں اور وہ انجلینا جولی کو تعارفی کارڈ پیش کریں۔ گویا ایک اداکارہ وزیر سے زیادہ اہم ہو گئی اور اچھا ہوا کہ ایم پی اے شوکت بسرا نے پنجاب اسمبلی میں اعتراف کر لیا کہ ایم پی اے سستی روٹی سے بھی سستا ہے۔ وزیر اعظم کی یہ حیثیت ہو گئی ہے کہ وہ وزرائے اعلیٰ کو بلاتے ہیں تو وہ آنے سے انکار کر دیتے ہیں کیا وزیر اعظم کی ایک جمہوریت ملک میں یہ عزت ہے؟ وزیر اعظم خودشکستہ لہجہ میں کہتے ہیں کہ جھوٹی خبر کو وزیر اعظم کی تردید پر ترجیح دینا اس کے منصب کی توہین ہے۔ اس سے پہلے بھی وزیر اعظم گیلانی کہہ چکے ہیں کہ جو لوگ ہماری حکومت گرانے کے چکر میں ہیں وہ بھی چار دن حکومت نہیں کر سکیں گے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ جو بھی حکومت منتخب ہو کر آتی ہے اسے پانچ سال پورے کرنے دینے چاہئیں۔ یہ سیاستدانوں کا حق نہیں کہ وہ ڈنڈا لے کر حکومت کو ہانکنے لگیں اگر کوئی حکومت صحیح کام نہیں کرتی تو اگلی بار عوام اسے مسترد کر دے گی۔ ٹھیک ہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے کوئی اچھا کام نہیں کیا۔ پیپلز پارٹی کے اکثر وزراءنالائق اور نکمے ہیں لیکن سب کے ساتھ وزیر اعظم کو کھینچنا اور وزیر اعظم کے منصب کی توہین کرنا کسی کو زیب نہیں دیتا۔ ویسے بھی وزیر اعظم گیلانی ایک شریف النفس‘ صلح جو‘ مفاہمت پسند اور نرم اور نرم خو انسان ہیں کسی کی شرافت کو اس کی کمزور ی نہیں سمجھنا چاہئے لیکن ہمارے سیاسی فریم میں صرف مولا جٹ‘ میر صادق‘ ڈریکولا اور بش جیسے لوگ وزیر اعظم کے لائق سمجھتے جاتے ہیں۔ کسی بھی سیاسی جماعت کو یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ اگر آج آپ صدر یا وزیر اعظم کی توہین کریں گے تو کل آپ کے منتخب صدر اور وزیر اعظم کی اہانت کی جائے گی کیونکہ شرم عزت اور لحاظ کا پردہ ایک بار ہٹ جائے تو دوبارہ یہ پردہ صرف عقل پر پڑتا ہے۔ خطرناک مرحلہ یہ ہے کہ چلو مسلم لیگ (ن) نے مڈٹرم الیکشن کی ٹھان لی ہے اور مسلسل حکومت کے خلاف جا رہی ہے لیکن ایم کیو ایم اور اے این پی جس طرح حکومت کو آنکھیں دکھاتی ہے اور بلیک میلنگ پر اتر آتی ہے یہ کوئی اچھا شگون نہیں ہے۔ حلیف جماعتوں اور خاص طور پر اس وقت وہ تمام جماعتیں جو اقتدار کے جھولے جھول رہی ہیں .... محض کل اختیارات کی چاہ میں نہ صرف صدر وزیر اعظم گورنر کے عہدوں کی تضحیک کا سبب بن رہی ہیں بلکہ جس تھالی میں کھا رہی ہیں اسی میں چھید کر رہی ہیں۔ تمام سیاسی جماعتیں موجودہ حکومت کو گرانے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہیں بیشک موجودہ حکومت نقائص سے پاک نہیں بلکہ اسقام کا مجموعہ ہے لیکن جب ملکی سالمیت دائر پر لگی ہوئی ہو امریکہ سر پر سوار ہو افغانستان بھارت سے پینگیں بڑھا کر پاکستان میں شورش برپا کر رہا ہو اور بھارت سفارتی سطح پر پاکستان کو کمزور کر رہا ہو اور پاکستان کی معیشت ڈانواں ڈول اور ساکھ گر رہی ہو تو کیا اس وقت حکومت کو سمجھانا اور اس کے ہاتھ مضبوط کرنے چاہئیں یا سازشوں کی ہنڈیا چولہے پر چڑھا کر آگ تیز کر دینی چاہئے کوئی سیاستدان اپنی ناک کے آگے کیوں نہیں دیکھتا ہر سازش صرف اقتدار کے حصول کیلئے کیوں کی جاتی ہے کبھی اپنے وطن کے لئے اپنے ہوس کے سپنوں کو کچلا کیوں نہیں جاتا غضب خدا.... (ختم شد)

ای پیپر دی نیشن