کراچی میں اپنی رہائش گاہ پرنیوزکانفرنس کرتے ہوئے شاہد آفریدی نے کہا کہ ذوالقرنین حیدرکو ٹیم کا ساتھ چھوڑکر دبئی سے لندن نہیں جانا چاہیے تھے، کوڈ آف کنڈکٹ کے مطابق وہ میچ فکسنگ کی آفرکے بارے میں ٹیم انتظامیہ کو آگاہ کرتےتو بہترہوتا۔ انہوں نے کہا کہ دورہ انگلینڈ کے بعد پوری ٹیم ڈسٹرب ہے، محمد آصف اورمحمد عامربہت اچھے کھلاڑی ہیں لیکن ان کے متبادل موجود ہیں۔ میڈیا کومشکلات کا شکارپاکستانی ٹیم کو سپورٹ کرنا چاہیے۔ کھلاڑی میچ فکسنگ کے الزامات سے کافی پریشان ہیں۔ ون ڈے ٹیم کے کپتان نے کہا کہ ورلڈ کپ کے لئے ٹیم کے اعلان سے پہلے کپتان کے نام کوحتمی شکل دی جائے،شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ وہ کپتانی کے پریشرکی وجہ سے اپنی بیٹنگ پرتوجہ نہیں دے پا رہے۔ کپتان کی کارکردگی سب سے بہتر ہونی چاہیے، ٹیم میں اختلافات کی باتوں میں کوئی صداقت نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ٹیم کو بیٹنگ اورفیلڈنگ میں مشکلات کا سامنا ہے۔ کھلاڑی فٹنس بہتربنالیں تو ان مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ جنوبی افریقہ سے ون ڈے اور ٹونٹی ٹونٹی سیریز ہارنے کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کپتان کا کہنا تھا کہ ون ڈے سیریزہم بیٹنگ کی وجہ سے ہارے جبکہ ٹونٹی ٹونٹی میچوں میں ٹیم کی سلیکشن ہی درست نہیں تھی۔ انہوں نے سابق کرکٹرزسے اپیل کی کہ وہ مثبت تنقید کے ساتھ ساتھ کھلاڑیوں کی پرفارمنس بہتر بنانے میں بھی مدد فراہم کریں۔