”انٹرنتائج“ بورڈز حکام جوڈیشل کمشن ناکام بنانا چاہتے ہیں: جسٹس شاہد سعید

لاہور (وقائع نگار خصوصی) جوڈیشل کمشن کے سربراہ مسٹر جسٹس شاہد سعید چودھری نے انٹرمیڈیٹ کے نتائج میں غلطیوں کی جوڈیشل انکوائری میں بورڈ حکام کے روئیے پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔ عدالت عالیہ نے تمام بورڈز کے چیئرمینوں کو تحریری جواب داخل کرنے اور سابق آئی ٹی سربراہ ڈاکٹر ماجد نعیم کو تحریری جواب کے ساتھ تقرر نامہ اور ڈگریاں بھی لگانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 14نومبر تک ملتوی کر دی ہے۔ گذشتہ روز سابق سیکرٹری ہائر ایجوکیشن احد چیمہ، پنجاب بھر کے تعلیمی بورڈز کے سابق اور موجودہ سربراہان، سیکرٹریز، سابق آئی ٹی سربراہ ڈاکٹر ماجد نعیم اور دیگر کمشن کے روبرو پیش ہوئے۔ کمشن نے لاہور بورڈز کے سابق سربراہ کی جواب داخل کرنے کیلئے 2ہفتوں کی مہلت طلب کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ آپ تاخیری حربے استعمال کرکے کمشن کو ناکام بنانا چاہتے ہیں تو یہ آپ کی بھول ہے۔ یہ ہائیکورٹ ہے جس کے پاس انکوائری کے اور بھی طریقے ہیں۔ سابق کنٹرولر امتحانات منظور الحسن نے کمشن کو بتایا کہ آن لائن سسٹم میں خرابی ہے جس پر کمشن نے استفسار کیا کہ آپ نے کسی کو تحریری طور پر خرابی سے آگاہ کیا تھا۔ اس سارے معاملے کے آپ خود ذمہ دار ہیں۔ آپ کی غلطیوں کی وجہ سے بچوں نے خودکشیاں کیں، انکا مستقبل تباہ ہو گیا، املاک کو نقصان پہنچا، اسکا ذمہ دار کون ہے؟ لاہور بورڈ کے موجودہ سربراہ اللہ بخش نے کمشن کو بتایا کہ ایک لاکھ 24ہزار 653بچوں میں سے 80ہزار بچوں کے نتائج غلط تیار ہوئے، جنہیں درست کیا جا رہا ہے۔ جن بچوں کے نتائج 100فیصد درست ہیں ان کا اعلان 19نومبر کو کیا جائیگا۔ ایف سی کالج کے اسسٹنٹ پروفیسر امجد نے کمشن کو بتایا کہ ڈاکٹر ماجد نعیم کے خلاف نیب میں ریفرنس قائم ہے۔ انہیں کرپشن کے الزامات کے تحت یو ای ٹی اور گورنمنٹ کالج یونیورسٹی سے بھی نکالا جا چکا ہے۔ انہیں قانونی تقاضے پورے کئے بغیر تعلیمی بورڈز کا آئی ٹی کنسلٹنٹ لگایا گیا۔ ڈاکٹر ماجد نعیم بھی اپنی تقرری پر کمشن کو مطمئن نہ کر سکے۔ بورڈز کے چیئرمین اور سیکرٹریز حضرات نے تمام تر خرابی کا ذمہ دار ماجد نعیم کو ٹھہراتے ہوئے کہا کہ تمام سسٹم انکے کنٹرول میں تھا۔ نتائج میں غلطیوں کے ذمہ دار بھی وہی ہیں۔ اس موقع پر آئی ٹی کے سابق سربراہ اور ایمپلائز یونین کے عہدیدار بھی ایک دوسرے پر الزام تراشی کرتے رہے۔ نوائے وقت نیوز کے مطابق جسٹس شاہد سعید نے کہاکہ پاکستان میں کہیں بھی میرٹ نہیں، صرف عدلیہ میں میرٹ ملحوظ خاطر رکھا جاتا ہے۔ ڈاکٹر جاوید پر کرپشن کے الزامات ہیں، کیا ان کے سیاسی رابطے بھی ہیں؟ ڈاکٹر ماجد کا کیس نیب میں ہونا اور پنجاب یونیورسٹی، یو ای ٹی، واپڈا سے برطرفی اس کی اہلیت ہے۔ جسٹس شاہد سعید احد چیمہ سے کہا کہ آپ بورڈ میں آن لائن سسٹم متعارف کرا کے چلے گئے، مڑ کر نہیں دیکھا۔ بتایا جائے سسٹم سے کیا نقصان ہوا اور ذمہ دار کون ہے اور کیا اصلاحات ہو سکتی ہیں۔

ای پیپر دی نیشن