شمع اقبال کے پروانوں کا عظیم الشان اجتماع

مظلوموں کے غصے‘ نفرت اور بغاوت کی آندھی کے آگے کوئی رکاوٹ ٹھہر نہ سکے گی۔ اگر ہم نے نوشتہ¿ دےوار نہ پڑھا تو اندےشہ ہے کہ ہمےں کسی المناک انجام سے نہ دوچار ہونا پڑے۔ اللہ نہ کرے کہ ہمارا شمار ان بدقسمت لوگوں مےں ہو جنہےں دوسری قوموں کےلئے نشانِ عبرت بنا دےا جاتا ہے۔ اس المےے سے محفوظ رہنے کی خاطر ہم نے فےصلہ کےا ہے کہ وطن عزےز کو اقبالؒ کا پاکستان بنانے کی خاطر اےک جامع حکمت پر کار بند ہوا جائے چاہے اس راہ مےں مجھے اپنی جان کا نذرانہ ہی کےوں نہ پےش کرنا پڑے۔ ہم اقبالؒ کی فکر کو اپنا کر‘ ان کے نقش قدم پر چل کر پاکستان کو عظےم تر بنائےں گے۔ ظلم و جبر کے قوانےن کو ہمےشہ کے لئے دفن کر دےں گے۔ جہالت کی جگہ علم کا نور پھےلائےں گے۔ جمہورےت کی حفاظت کرےں گے اور قومی دولت لٹےروں سے واگزار کرائےں گے۔ اس راہ مےں ہم اےثار اوروفا کی نئی داستانےں رقم کرےں گے اور اقبالؒ اور قائداعظمؒ کے اصول ہائے امانت و دےانت کو از سر نو زندہ کرےں گے۔ تاہم اس راہ پر چلنے کےلئے ہمےں پہلے خود احتسابی پر عمل کرنا ہوگا‘ اپنے بےکر خاکی مےں جاں پےدا کرنی پڑے گی اور دل مےں صداقت کے لئے مرنے کی تڑپ پےدا کرنی پڑے گی۔ مےاں محمد شہباز شرےف نے ہال مےں موجود شرکاءسے دست بستہ کہا کہ اگر آپ پاکستان کو اقبال ؒ اور قائداعظمؒ کے نظرےات و تصورات کا عکاس بنانا چاہتے ہےں تو خدا کے واسطے‘ اپنے ضمےر کی آواز پر لبےک کہتے ہوئے آئندہ عام انتخابات مےں ان لوگوں کو آگے لائےں جو زر بابا اور چالےس چوروں کے ٹولے سے ملک و قوم کی جان چھڑائےں اور وطن عزےز کو ترقی ےافتہ قوموں کے ہمقدم کر دکھائےں۔ تقرےب کے آغاز سے قبل جناب مجےد نظامی‘ پروفےسر ڈاکٹر رفےق احمد اور نظرےہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے عہدےداران جناب شاہد رشےد اور جناب رفاقت رےاض کے ساتھ ملاقات مےں وزےر اعلیٰ نے ٹرسٹ کے منصوبے ”اےوانِ قائداعظمؒ“ کے حوالے سے کہا کہ وہ رائےونڈ آتے جاتے اس منصوبے کو دےکھتے رہتے ہےں۔ اُنہوں نے تعمےراتی عمل کی برق رفتاری پر اظہار مسرت کرتے ہوئے کہا کہ اس عظےم منصوبے کے پہلے فےز کو پاےہ¿ تکمےل تک پہنچانے کے لئے حکومت پنجاب دو اقساط مےں دس کروڑ روپے دے گی اور جب تک دونوں فےز مکمل ہو کر ےہ منصوبہ آپرےشنل نہےں ہوجاتا تب تک ےہ معاونت جاری رہے گی۔ جناب مجےد نظامی نے اےوانِ قائداعظمؒ اور ٹرسٹ کی دےگر سرگرمےوں مےں وزےر اعلیٰ کی گہری دلچسپی اور تعاون پر ان کا شکرےہ ادا کےا اور کہا کہ اےوانِ قائداعظمؒ کارکنانِ تحرےک پاکستان کے خوابوں کی تعبےر اور نسل نو کے لئے نظرےاتی درسگاہ ثابت ہوگی۔
قافلہ سالار نظرےہ¿ پاکستان جناب مجےد نظامی نے تقرےب کے اختتام پر مقررےن و حاضرےن کی تشرےف آوری پر ان سے اظہار ممنونےت کرتے ہوئے ہوئے کہا کہ ہم سب علامہ محمد اقبالؒ سے قلبی ارادت کے طفےل ےہاں اکٹھے ہوئے ہےں۔ وہ اےک نابغہ¿ روزگار شخصےت تھے۔ اگر ان کی فکر ہماری زادِ راہ نہ ہوتی اور ان کے آمادہ کرنے پر قائداعظمؒ انگلستان سے واپس آکر مسلمانانِ ہند کی رہنمائی نہ کرتے تو پاکستان معرضِ وجود مےں نہ آپاتا۔ علامہ محمد اقبالؒ تو ہمےں اپنا وژن دے کر اپرےل 1938ءمےں خالقِ کائنات کے پاس واپس چلے گئے مگر اُن کی وصال کے تقرےباً دو سال بعد ہی اس شہر لاہور مےں مارچ 1940ءمےں قراردادِ پاکستان کی صورت مےں مسلمانانِ ہند کے لئے اےک سمت کا تعےن ہوگےا اور پھر محض سات سال کے عرصہ مےں انگرےزوں اور ہندوﺅں کی سرتوڑ مخالفت کے باوجود 14 اگست کو پاکستان وجود مےں آگےا۔ ہمےں اِس ملک کی قدر کرنی چاہےے اور اسے قائد اور اقبالؒ کے فرمودات کے مطابق اےک جدےد اسلامی جمہوری فلاحی مملکت بنانے کےلئے جدوجہد کرنی چاہےے۔
تقرےب کی نظامت کے فرائض ادا کرتے ہوئے نظرےہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے سےکرٹری شاہد رشےد نے کہا کہ آبروئے صحافت محترم مجےد نظامی کی قےادت مےں نظرےہ¿ پاکستان ٹرسٹ وطن عزےز کی نظرےاتی سرحدوں کے دفاع کا فرےضہ انجام دے رہا ہے۔ جناب مجےد نظامی نے پہلے اےوانِ اقبالؒ تعمےر کراےا اور اب انہی کی زےر نگرانی وطن عزےز مےں بابائے قوم حضرت قائداعظمؒ کے نام نامی پر تعمےر ہونے والی پہلی عظےم الشان عمارت عنقرےب پاےہ¿ تکمےل کو پہنچنے والی ہے۔ ٹرسٹ کے پاکستان آگہی پروگرام کے تحت گزشتہ اےک سال مےں 13 لاکھ سے زائد طلبا و طالبات کو نظرےہ¿ پاکستان اور قےامِ پاکستان کے حقےقی اسباب و مقاصد سے آگاہ کےا گےا۔ جناب مجےد نظامی کی رہنمائی مےں ہم نظرےہ¿ پاکستان اور فکر اقبالؒ کے فروغ کے لئے جہاد کرتے رہےں گے۔ تقرےب سے اعجاز الحق‘ شوکت ترےن‘ بےگم ناصرہ جاوےد اقبال‘ سجادہ نشےن چورہ شرےف پےر سےد محمد کبےر علی شاہ‘ بےگم بشریٰ رحمن‘ محترمہ سمےحہ راحےل قاضی‘ پروفےسر ڈاکٹر پروےن خان‘ پروفےسر ڈاکٹر زاہد منےر عامر اور قےوم نظامی نے بھی خطاب کےا۔ اس موقع پر نظرےہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چےئرمےن پروفےسر ڈاکٹر رفےق احمد‘ جسٹس (ر)آفتاب فرخ‘ تحرےک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے سےکرٹری رفاقت رےاض‘ ارشد چوہدری اور زبےر گل بھی موجود تھے۔ (ختم شد)

ای پیپر دی نیشن