اسلام میں کسی قسم کا جبر یا تشدد موجود نہ ہے۔ اسلام کا ماضی میں اور حال میں پھیلاﺅ محض دلائل پر مبنی ہے۔ آج بھی ہر قسم کے معاشروں میں لوگ بڑی تعداد میں دائرہ اسلام میں داخل ہو رہے ہیں۔ یہی اسلام کی سچائی اور حقیقت کا ایک بڑا ثبوت ہے کہ اسلامی فلسفہ حیات پر غور جاری رکھا جائے۔ یہ اصول پرستی کے ساتھ ساتھ حقیقت پرستی پر مبنی ہے۔ جو اسلام کے اندر موجود ہے۔ روزہ انسانی عقل اور جسم کو مضبوط سے مضبوط تر کرتا ہے۔ بچپن میں بھی میں خود شوق سے روزے رکھتا تھا۔ روزہ کے ساتھ ساتھ کام بھی کرتا تھا ”مویشی خانے کی صفائی‘جنگل سے لکڑی لانا‘ کنواں سے پانی لانا مویشی چرانا“ میرے کام ہوتے تھے۔ مکئی اور گندم کی پسائی کےلئے پانی سے چلنے والی پتھر کی بنی ہوئی مشین”دریا کے کنارے“ پر جانا ہوتا تھا۔
اس مشین سے پستے ہوئے آٹے کی روٹی مزیدار ہوتی ہے۔ یہ بات تو اب ماضی کا قصہ بن چکی ہے آج کل سارے کام بجلی سے چلنے والی مشین کرتی ہے۔ زمانہ بدل چکا ہے۔ ہماری زندگی میں زمانہ بدلا ہے۔ اقدار تبدیل ہو گئی ہیں۔ انسان نے حیرت انگیز حد تک ترقی کر لی ہے۔ ہوا میں انسان مشین میں سوار ہو کر اڑتا ہے۔ زمین پر چلنے والی اس کی مشین تیز رفتار ہوتی ہے۔ یہ کہنا درست ہے کہ ”انسان کو پرندوں کی طرح پر لگ گئے ہیں“ وہ زمین پر خوب دوڑتا ہے۔ سمندروں کی سطح پر دوڑتا پھرتا ہے۔
یہ بات ایک حقیقت ہے کہ پاکستان بھی دنیا کی ایک عظیم طاقت بن گیا ہے۔ وہ آج اپنے پاﺅں پر کھڑا نظر آتا ہے”دیکھیں اور سوچیں کہ“1947 میں پاکستان کے پاس کیا تھا؟“ ہمارے دشمن کہتے تھے کہ پاکستان تو چند دنوں کا مہمان ہے“ وہ چند دن تو آج قیامت تک کا عرصہ بن چکے ہیں۔ پاکستانی ایک عظیم قوم ہیں، بھارت ایٹمی طاقت بننے کے بعد پاکستان کو نیست و نابود کر دینے کی دھمکیاں دیتا تھا پاکستانی قوم نے بھی انگڑائی لی اور اپنے آپ کو بھی ایٹمی طاقت میں بدل دیا، زندہ اور باوقار قومیں اسی طرح کے کام کیا کرتی ہیں۔ پاکستانی ایک پرامن ملک ہے۔ وہ اس خطے میں امن قائم کرنا چاہتا ہے۔ پاکستان مسئلہ کشمیر کو کشمیریوں کی راے سے حل کرنے کی خواہش رکھتا ہے۔ کشیری میں غالب اکثریت میں مسلمان آباد ہیں۔ دو قومی نظریہ کی بنیاد پر پاکستان اور بھارت معرض وجود میں آئے تھے اسی لحاظ سے روز اول سے کشمیر پاکستان کا حصہ ہے۔ کشمیری دن رات چیخ چیخ کر کہتے ہیں کہ وہ پاکستان میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔1947 میں برصغیر میں مسلمانوں کی جماعت مسلم لیگ تھی۔ اسی مسلم لیگ نے 23 مارچ1940ءکو لاہور میں قرارداد پاکستان منظور کی تھی۔ پاکستان کا وجود اسی قرارداد کی بدولت بنا تھا۔ پاکستانی مسلم لیگ کے سامنے ریاست جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی مسلم کانفرنس جماعت تھی۔ اسی جماعت کے پلیٹ فارم سے کشمیر کے مسلمانوں نے بھی سری نگر کے مقام پر 19جولائی 1947ءکو ایک قرارداد منظور کی تھی۔ جس کے تحت ریاست جموں و کشمیر کا الحاق پاکستان کے ساتھ کر دیا گیا تھا۔
قائداعظم محمد جناح نے فرمایا تھا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور کوئی بھی قوم اپنی شہ رگ کو دشمن کے حوالے نہ کرے گی۔ آج ہم سب اکٹھے ہو جائیں اور کشمیر کی آزادی کےلئے موثر ترین کام شروع کریں۔ اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم سب کے دل و دماغ میں کشمیر کی آزادی کا جذبہ اسی طرح پیدا ہو گیا تھا۔ قائداعظم محمد علی جناح کی پرامن جنگ دلائل پر مبنی تھی۔ ان طاقت ور دلائل کی بدولت پاکستان بن گیا تھا۔ بالکل اسی طرح آخر کار کشمیر بھی پاکستان میں شامل ہو گا۔ پاکستان صرف اور صرف اس وقت مکمل ہو گا جب پوری ریاست جموں و کشمیر پاکستان کا ایک لازمی حصہ بن جائے گی۔
بھارت کو کشمیر خالی کرنا ہو گا۔ کشمیری خود اپنی آزادانہ مرضی سے اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں گے۔ یہ فیصلہ ساری دنیا کو قابل قبول ہو گا۔ مجھے تو یہ بات توشتہ¿ دیوار نظر آتی ہے دیکھیں اور غور کریں کہ کس طرح سوڈان مذہب کی بنیاد پر دو ملکوں میں تبدیل ہوگیا ہے۔ ان کو شمالی سوڈان اور جنوبی سوڈان کہا جاتا ہے۔ بالکل اسی طرح تیمور کے دو ملک ”مشرقی تیمور“ اور ”مغربی تیمور“ اس اصول کی بنیاد پر کشمیر بھی پاکستان میں شامل ہو گا۔ ریاست جموں و کشمیر کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک مسلمان ہی مسلمان غالب اکثریت میں آباد ہیں۔طاقت کی بنا پر آج کسی بھی ملک یا علاقے کو غلام نبا کر نہیں رکھا جا سکتا۔
پاکستانیوں اور کشیریوں کا مرنا جینا سوچنا بالکل ایک جیسا ہوتا ہے۔ ایک دن ضرور آئے گا جب یکساں سوچ کے ساتھ زندگی گزارنے والے کشمیری بھی اپنے ہی خاندان کے افراد پاکستانیوں سے مل کر اپنی زندگی بسر کریں گے۔ خود بھارت کے بہتر مفاد میں یہ بات آتی ہے کہ وہ کشمیریوں کو اپنا غلام نہ بنائے بلکہ ان کو آزاد اور خود مختار لوگوں کی ماند زندہ رہنے کا حق دے۔ سوویت یونین نے مسلمان ریاستوں کو آزادی کی نعمت سے نوازا تھا۔