سرتاج عزیز کی کشمیری رہنمائوں سے ملاقات مذاکراتی عمل کو متاثر کر ے گی ۔ سلمان خورشید

اسلام آباد (قدسیہ اخلاق / نیشن رپورٹ)  پاکستان اور بھارت کے درمیان نئی دہلی میں ایشیا یورپ  وزرائے خارجہ  کے اجلاس  کے دوران ہونے والے  سفارتی  مذاکرات  کے دوران توقعات  کے مطابق فوری نتیجہ  برآمد نہیں ہوا۔  ذرائع  کے مطابق مذاکرات  کے دوران لائن آف کنٹرول  پر امن،  مشترکہ انسداد  دہشت گردی میکنزم کے بارے میں تبادلہ  خیال ہوا تاہم  ان کو حتمی شکل نہ دی جا سکی۔ مشیر خارجہ  سرتاج عزیز اور بھارتی وزیر خارجہ  سلمان  خورشید  کے درمیان  ہونے والی ملاقات  کا  مشترکہ  اعلامیہ بھی جاری   نہیں ہوا جو اس بات کی علامت ہے کہ  کوئی ٹھوس  پیش رفت نہیں ہو سکی۔اسلام آباد/ نئی دہلی (سٹاف رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز اور بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید نے مذاکرات کیلئے پرامن ماحول کے قیام پر اتفاق کیا ہے۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز جو ایشیا اور یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کیلئے نئی دہلی میں ہیں، نے بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان سید اکبر الدین کا کہنا تھا دونوں ممالک نے لائن آف کنٹرول پر سیزفائر معاہدے پر عمل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان بھارت ڈی جی ایم او کی ملاقات جلد ہو گی۔ انہوں نے کہا لائن آف کنٹرول پر سیزفائر دونوں ممالک کے حق میں ہے۔ ترجمان نے کہا سرتاج عزیز کے ساتھ ممبئی حملوں پر بھی بات چیت کی گئی۔ اے این این کے مطابق بھارتی حکومت نے  ہندو انتہا پسند بھارتیہ جنتا پارٹی  کے دباؤ میں آکر پینترا بدلتے ہوئے کہا  ہے پاکستانی مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی نئی دہلی میں کشمیری حریت رہنمائوں سے ملاقات مذاکراتی عمل کو متاثر کرسکتی ہے۔ پڑوسی ملک بامعنی مذاکرات کا خواہاں ہے تو ساز گار حالات  پیدا کرے اور بھارت کے نقطہ نظر، جذبات اور احساسات کو   ذہن میں رکھے ۔ بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا سرتاج عزیز کی حریت رہنمائوں  سے ملاقات دونوں ممالک کے درمیان بامعنی  مذاکرات کے حوالے سے    فائدے کی بجائے نقصان دہ  ثابت ہوگی۔ انہوں نے کہا ہم نے  پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی  حمایت میں رائے عامہ ہموار کرنے کیلئے بہت کام کیا  لیکن  پاکستان کی طرف سے حریت رہنمائوں سے ملاقات جیسے  اقدامات حوصلہ افزا نہیں۔ واضح رہے بی جے پی نے  سرتاج عزیزکی حریت رہنماؤں سے  ملاقات  پر منموہن حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا تھا تاہم  بھارتی وزارت خارجہ نے  اس  ملاقات کو معمول کی بات چیت قرار دیا تھا۔  اسلام آباد سے سٹاف رپورٹر کے مطابق سرتاج عزیز اور سلمان خورشید کے درمیان نئی دہلی میں ملاقات ہوئی۔ دفتر خارجہ کے چند سطروں پر مشتمل بیان میں تفصیلات کا ذکر کئے بغیر بتایا گیا ہے یہ ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی۔ دونوں قائدین نے دوطرفہ تعلقات پر مثبت انداز میں بات کی۔ یہ امر قابل ذکر ہے سرتاج عزیز ایک کثیرالقومی کانفرنس میں شرکت کیلئے نئی دہلی گئے ہوئے ہیں اور اس موقع پر استفادہ کرتے ہوئے یہ ملاقات ہوئی۔ باور کیا جاتا ہے مذکورہ ملاقات کے دوران کنٹرول لائن کی صورتحال، اس کشیدگی کو کم کرنے کے اقدامات، ڈی جی ایم اوز کے درمیان مجوزہ ملاقات اور جامع مذاکرات کی بحالی کے امکانات جیسے موضوعات پر بات ہوئی۔ ماہرین اس ملاقات سے زیادہ توقعات وابستہ نہیں کر رہے کیونکہ بھارت میں کانگرس کی حکومت کو اگلے برس کے اوائل میں عام انتخابات کا چیلنج درپیش ہے اور من موہن سنگھ کی حکومت کرپشن کے الزامات کا سامنا کرنے سمیت شدید داخلی بحران سے دوچار ہے۔ این این آئی کے مطابق پاکستان بھارت وزرائے خارجہ سطح کی ملاقات میں دوطرفہ تجارت، کنٹرول لائن پر کشیدگی اور خطے کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ بھارتی ترجمان وزارت خارجہ کے مطابق پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز بھارتی وزیرخارجہ سے حالیہ ملاقات کے بعد ایک اورملاقات کا ارداہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا دونوں ممالک 2003کی جنگ بندی کو برقرار رکھنے کے خواہش مند ہیں اور چاہتے ہیں ایل او سی پر امن رہے اور یہ اعتماد سازی کے اقدامات میں سے اہم ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا سلمان خورشید نے ملاقات میں بتایا ہے ممبئی حملوں کے ٹرائل کے سلسلہ میں جوڈیشل کمیشن کو جو کچھ درکار تھا وہ فراہم کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا بھارتی وزیرخارجہ نے پاکستانی ہم منصب کے ساتھ ان کی حریت رہنمائوں سے کی گئی ملاقات کا معاملہ بھی اٹھایا ہے۔ آئی این پی کے مطابق ملاقات میں سرتاج عزیز نے کہا پاکستان بھارت کیساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں ہے اور وہ چاہتا ہے تمام دوطرفہ مسائل کو باہمی مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے۔ انہوں نے کہا پاکستان کنٹرول لائن پر کشیدگی کا خاتمہ چاہتا ہے۔ سلمان خورشید نے کہا پاکستان بھارت کیساتھ مذاکرات میں سنجیدہ ہے تو اسے بھارت کے جذبات‘ نقطہ نظر اور ملک سے باہر کی حساسیت کا احترام کرنا ہوگا۔ سلمان خورشید نے کہا کہ پاکستان کیساتھ مذاکرات کی نوعیت ایسی نہیں کہ یہ تنہائی میں کئے جائیں بلکہ اس کیلئے عوامی حمایت کی ضرورت ہے اور ہم سمجھتے ہیں ہم نے پاکستان کی حکومت کو عوامی حمایت کے حصول میں بہت مدد دی ہے تاکہ وہ بھارت کیساتھ صاف اور شفاف مذاکرات کے قابل ہوسکے۔ انہوں نے کہا حریت راہنمائوں کیساتھ ملاقات جیسا اقدام بھارت میں کسی نے نہیں دیکھا اور میں سمجھتا ہوں پاکستان کے اندر کسی نقطہ نظر تک پہنچنے میں کوئی سنجیدگی پائی جاتی ہے تو پھر نتیجہ خیز مذاکرات ہو سکتے ہیں اور نتیجہ خیز مذاکرات کیلئے خوشگوار ماحول کی ضرورت ہے اور یہ یکطرفہ نہیں بلکہ دونوں اطراف سے ہو سکتا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ملاقات کے دوران سلمان خورشید نے سرتاج عزیز کیساتھ ایل او سی پر سیز فائر کی خلاف ورزیوں کے معاملے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

ای پیپر دی نیشن