لاہور + گوجرانوالہ (خصوصی نامہ نگار + نامہ نگار + این این آئی) سنی اتحاد کونسل کے 30 مفتیانِ کرام نے اعلان کیا ہے کہ ہم طالبان ترجمان کی طرف سے دیئے گئے مناظرے کے چیلنج کو قبول کرتے ہیں اور طالبان کی طرف سے شرعی معاملات پر بات چیت کی دعوت کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ مفتیانِ اہلسنّت جہاد، خروج، تکسیر اور شہادت جیسے شرعی امور پر ہر وقت طالبان کے ساتھ مناظرے اور گفتگو کے لئے تیار ہیں۔ طالبان بات چیت کی شرائط، تفصیلات، مقام اور تاریخ طے کرنے کے لئے اپنی طرف سے افراد نامزد کریں۔ ہم ان افراد کے ساتھ مکالمے اور مناظرے کے لئے میز پر بیٹھنے کے لئے تیار ہیں۔ اس مقصد کے لئے سنی اتحاد کونسل علما بورڈ کے چیئرمین شیخ الحدیث علامہ محمد شریف رضوی کی سربراہی میں مفتیانِ اہلسنّت کی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔ دریں اثناء سنی اتحاد کونسل کے مفتیانِ کرام نے کہا ہے کہ منور حسن کا ارضِ وطن کی حفاظت کے لئے جانیں قربان کرنے والے فوجیوں کو شہید ماننے سے انکار قرآن و سنّت کے منافی ہے۔ منور حسن کا بیان شریعت اور شہادت کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے کیونکہ شہید کو شہید نہ ماننا بدترین گناہ اور جرم ہے۔ دہشت گردوں کی سرکوبی کی جنگ میں جانیں دینے والے فوجیوں کے شہید ہونے میں کوئی ابہام نہیں۔ منور حسن توہینِ شہادت اور پاک فوج کو متنازعہ بنانے کے جرم کے مرتکب ہوئے۔ منور حسن کا گمراہ کن بیان غداری کے زمرے میں آتا ہے۔ امیر جماعت اسلامی حدود اﷲ اور شعائرِ اسلام سے بغاوت سے باز آ جائیں۔ منور حسن بیان واپس لے کر توبہ کریں۔ پاک فوج امریکہ نہیں پاکستان کی جنگ لڑ رہی ہے اور پاک فوج کا ہر شہید قوم کا ہیرو ہے۔ دریں اثناء سنی اتحاد کونسل نے منور حسن کے متنازعہ بیان کیخلاف 17 نومبر کو ملک گیر یومِ احتجاج اور مسلح افواج کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے ’’پاک فوج زندہ باد‘‘ مہم شروع کرنے کا اعلان کر دیا۔ جمعہ 15 نومبر کو اہلسنّت کی اڑھائی لاکھ مساجد میں ’’شہادت کا صحیح اسلامی تصور‘‘ کے موضوع پر خطباتِ جمعہ ہوں گے اور جمعہ کے اجتماعات میں پاک فوج کے شہداء کو خراج تحسین پیش کیا جائے گا نیز سنی اتحاد کونسل پاک فوج کے شہداء کے مزارات پر پھولوں کی چادریں چڑھائے گی اور منور حسن کے خلاف کارروائی کے لئے چیف جسٹس کو ملک بھر سے خطوط بھجوائے جائیں گے۔ اس بات کا فیصلہ چیئرمین کونسل صاحبزادہ حامد رضا کی زیرصدارت مرکزی و صوبائی عہدیداران کے ہنگامی اجلاس میں کیا گیا۔ قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا کہ چیف جسٹس منور حسن کے بیان کا ازخود نوٹس لیں۔ بلدیاتی انتخابات ربیع الاوّل کے بعد کرائے جائیں۔ پتنگ بازی پر پابندی پر عمل یقینی بنایا جائے۔ بلدیاتی انتخابات انتظامیہ کی بجائے عدلیہ اور فوج کی نگرانی میں کروائے جائیں۔ ادھر سنی اتحاد کونسل نے سید منور حسن کے بیان کے خلاف گذشتہ روز یوم مذمت منایا۔ پیر محفوظ شاہ مشہدی نے اس حوالے سے کہا کہ لیاقت بلوچ کی وضاحت ناقابل قبول ہے، منور حسن اپنے بیان پر میڈیا کے سامنے قوم سے معافی مانگیں جبکہ جماعت اہلسنت سید منور حسن کے بیان کے خلاف آج یوم سیاہ ملک بھر میں منائے گی۔ صاحبزادہ مفتی فضل الرحمن اوکاڑوی نے کہا کہ امیر جماعت اسلامی کا بیان قوم کے ساتھ سنگین مذاق ہے۔ علاوہ ازیں سنی تحریک کے زیر اہتمام یوم یکجہتی پاک فوج منایا گیا۔ اس حوالے سے لاہور میں پریس کلب کے سامنے مولانا مجاہد عبدالرسول خان کی زیر قیادت مظاہرہ کیا گیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا سنی تحریک فوج کے مؤقف کی حمایت کرتی ہے۔ جماعت اسلامی کا ملک دشمن چہرہ بے نقاب ہو گیا۔ ادھر گوجرانوالہ میں سنی تحریک کے کارکنوں نے جی ٹی روڈ پر ایمن آبادی گیٹ کے سامنے مظاہرہ کیا۔ طاہر رضا قادری، ڈاکٹر حبیب الرحمن، اکرام بابر اور دیگر نے کہا کہ جماعت اسلامی طالبان کا سیاسی ونگ ہے، سید منور حسن کے خلاف غداری کا مقدمہ چلایا جائے۔ باجوڑ ایجنسی (اے این این + نوائے وقت رپورٹ) کالعدم تحریک طالبان مہمند ایجنسی کے ترجمان عمر خالد خراسانی نے کہا ہے کہ ہم سنی اتحاد کونسل سے مناظرے کیلئے تیار ہیں۔ مناظرے کیلئے آڈیو، ویڈیو کا طریقہ استعمال کیا جاسکتا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں آمنے سامنے نہیں بیٹھ سکتے۔ مناظرے کیلئے آڈیو، ویڈیو کا طریقہ استعمال کیا جاسکتا ہے۔ مناظرے کی شفافیت کیلئے ثالث کا تقرر بھی لازمی ہے۔ دریں اثناء کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کہا ہے کہ سنی اتحاد کونسل ہمیں مناظرے میں اپنے دلائل سے قائل کردے ہم بندوق رکھ دیں گے جیسا کہ ہمارے امیر مہمند ایجنسی عمر خراسانی نے کہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ سنی اتحاد کونسل نے ہمارا مناظرے کا چیلنج قبول کیا۔ اگر اس میں ہم کامیاب رہے تو پھر سنی اتحاد کونسل کو ہمارا ساتھ دینا ہوگا۔