لاہور(رفیعہ ناہید اکرام سے) ہراسمنٹ ایکٹ 2010ء کے تحت پنجاب میںخاتون محتسب دفتر کے قیام کو 7 ماہ سے زائدعرصہ گزر جانے کے باوجود صوبے میں ہراسمنٹ اورمردانہ تعصبات کاشکارخواتین کی دادرسی خواب بن کررہ گئی ہے۔پنجاب میں ویمن ایمپاورمنٹ کے بلندبانگ دعوؤںکے باوجود بنک روڈپرواقع صوبائی محتسب کے دفتر میںموجودخاتون محتسب کے ’’ادھار‘‘ کے آفس میں جگہ ودیگرسہولیات کی شدیدکمی ، بجٹ کی قلت، ضروریات کے مقابلے میں سٹاف کی کمی اور عام خواتین کی محتسب آفس تک رسائی یامعلومات نہ ہونے کے باعث ہراسگی کاشکار خواتین کیلئے اقدامات کاغذی کارروائیوں اور مختلف محکموں واداروں کو خطوط بھجوانے سے آگے نہیں بڑھ سکے ہیں۔ 7 ماہ کے دوران صرف7 کیسزرپورٹ ہوئے جس میں سے4 نمٹائے جاسکے۔ ہراسمنٹ ایکٹ 2010ء کے ڈیڑھ دوبرس بعدمارچ 2012ء میںصوبے میں خواتین کی حالت زار کوبہتر بنانے کیلئے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر ’’ویمن پیکج‘‘ میںخاتون محتسب کی تعیناتی اور محتسب دفتر کے قیام کااعلان کیاتھاجس پر 11ماہ بعد عملدرآمد توہوگیامگرتاحال یہ دفتر اپنے اصل مقصد کو پوراکرتانظر نہیں آتا، دفتر کاراستہ خواتین سائلین کیلئے بھول بھلیاںکامنظر پیش کررہاہے،ستم رسیدہ خواتین کسی طرح اس دفتر تک پہنچنے میں کامیاب ہوبھی جائیںتو انکے بیٹھنے کیلئے مناسب جگہ تک موجود نہیں۔ خاتون محتسب آفس کیلئے منظور شدہ22کی بجائے آسامیوں میں سے صرف 8پر ہی تعیناتیاں عمل میں آسکی ہیںاور14آسامیاںخالی ہیںپُر ہونے والی آسامیوں پر چندہفتے قبل ہی افسران ودیگرعملے کی تعیناتیاں ہوئیں، سہ ماہی بجٹ عملے کی تنخواہوں، یوٹیلٹی بلوں، سٹیشنری اور پٹرول ودیگراخراجات پر اٹھ جاتاہے مگرباقاعدہ ایک نئے آفس کو’’فنکشنل‘‘ کرنے کیلئے یہ ضروریات کے مقابلے میں ناکافی ہے۔ صوبے میں خواتین کیخلاف مظالم اور ہراسمنٹ کے واقعات میں اضافہ کے باوجود عام عورت کودفتر کے قیام سے آگاہی دلانے کیلئے کچھ خاص اقدامات نہیں کئے گئے جس سے خواتین ماری ماری پھر رہی ہیں۔ دریں اثنا صوبائی سیکرٹری محکمہ ویمن ڈویلپمنٹ پنجاب ارم بخاری نے نوائے وقت کو بتایاکہ محتسب آفس کیلئے باقاعدہ عمارت کے حصول کیلئے اقدامات آخری مراحل میں ہیںجبکہ بجٹ اورسٹاف ضرورت کے مطابق کافی ہے اور ریکروٹمنٹس پربھرتیوںکے باوجود ایڈیشنل چیف سیکرٹری سہیل عامرمرزانے خصوصی دلچسپی لے کر ایس اینڈ جی اے ڈی سے سٹاف بھجوایاہے دیگر تمام مسائل بھی نئے آفس میں شفٹ ہونے کے بعد بتدریج حل ہوجائیں گے۔
سہولیات کی شدیدکمی ۔ دفتر کے قیام کے باوجود ہراسمنٹ اورمردانہ تعصبات کا شکارخواتین کی دادرسی خواب بن کررہ گئی
Nov 13, 2013