شیخ منظور احمد شاد+ با¶ ظفر اقبال
٭گورنمنٹ گورونانک ہائی سکول کی گراﺅنڈ میں جلسہ کیلئے 10ہزار کرسیاں لگائی گئی تھیں۔ ٭ 80 فٹ لمبا، 20 فٹ چوڑا اور 16فٹ اونچا سٹیج بنایا گیا تھا ٭صبح 10بجے سے لےکر دوپہر دو بجے تک چار گھنٹے کیلئے انٹرنیٹ کا رابطہ دوسرے شہروں کیلئے منقطع رہا جس کی وجہ سے صحافیوں کو جلسہ کی کوریج میں شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑا ٭ عمران کی آمد سے قبل پی ٹی آئی کے کارکن ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑہ ڈالتے رہے ٭ پی ٹی آئی کے ترانوں پر کارکنوں نے دیوانہ وار رقص کیا ٭شہر بھر میں عمران کی تصاویر والے پوسٹر اور بینرز آویزاں کئے گئے تھے جلسہ گاہ کے باہر عمران خاں کی تصاویر والے پوسٹروں، سٹیکرز اور ٹوپیاں بیچنے والوں کے سٹائل سجائے گئے تھے۔ ٭ پولیس میٹل ڈیٹیکٹرز کے ذریعے تلاشی لینے کے بعد عوام کو پنڈال میں داخل کرواتی رہی ٭ جلسہ میں آنے والے عوام کو واک تھرو گیٹ سے گزارا جاتا رہا ٭ تحریک انصاف کے سینئر رہنما چودھری محمد یعقوب (سابق آئی جی پولیس) کی طرف سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے شہر اور اس کے گردونواح میں پوسٹر پھینکے گئے جس پر چلو چلو ننکانہ صاحب چلو، عمران کے ساتھ چلو کے نعرے درج تھے۔ ٭جلسہ کا مقررہ وقت تین بجے تھا عمران خاں 6 بجے پہنچے ٭پنڈال میں موجودہ خواتین گو نواز گو کے نعرے لگاتی رہیں٭عمران کی تقریر کے درمیان ہی لوگوں کی کافی تعداد جلسہ گاہ سے نکل گئی ٭عمران کی آمد والے مخصوص گیٹ پر عام افراد کو روکنے پر مقامی لیڈروں کی سکیورٹی اہلکاروں سے تلخ کلامی ہوئی ٭ضلعی انتظامیہ کی کامیاب حکمت عملی ہاکی سٹیڈیم میں جلسہ کی اجازت نہ دینا بھی حاضرین کی کم تعداد کا سبب بنی۔٭ایلیٹ فورس، کوئیک ریسپانس فورس اور سادھ لباس سمیت دو ہزار پولیس اہلکار سکیورٹی پر تعینات تھے ٭جلسہ گاہ میں بریگیڈئر(ر) پیر اعجاز احمد شاہ، سابق تحصیل ناظم ننکانہ شہزاد خالد خاں کے ساتھیوں کی کثیر تعداد نظر آرہی تھی ٭شیخ رشید احمد، اعجاز احمد چودھری صدر پنجاب پی ٹی آئی، میاں محمود الرشید اپوزیشن لیڈر، ڈاکٹر یاسمین راشد، عندلیب عباس، پیر اعجاز احمد شاہ، چودھری محمد یعقوب سابق آئی جی، آغا علی حیدر سابق ایم پی اے، منصف سدھو ضلعی صدر پی ٹی آئی، سابق تحصیل ناظم ننکانہ شہزاد خالد خاں المعروف مون خاں سٹیج پر موجود تھے۔
جھلکیاں