لاہور (وقائع نگار خصوصی) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سابق صدر عاصمہ جہانگیر نے عمران خان کو ”بونگا خان“ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کنٹینر سے جو کچھ کہتے ہیں وہ ”بونگا خان“ کا فتویٰ ہوتا ہے۔ عمران خان کا کسی ماہر نفسیات ڈاکٹر سے علاج کرانے کی ضرورت ہے۔ انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمشن میں انٹیلی جنس اداروں کو شامل کرکے وہ آئین سے روگردانی اور سول اداروں پر عسکری اداروں کی بالادستی چاہتے ہیں کیو نکہ انہیں سول اداروں پر اعتماد نہیں۔ لاہور ہائیکورٹ بار میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دوسروں کی پگڑیاں اچھالنا عمران خان کا وطیرہ بن چکا ہے۔ عمران کے ناچ گانے پر تنقید نہیں کی تاہم گالی دینا عمران خان کی عادت بن چکی ہے۔ عمران خان کو برداشت کی سیاست کرنی چاہئے اگر وہ ایک پگڑی اچھالیں گے تو ہم دس اچھال سکتے ہیں عمران خان ہر کسی کو گالی دیتے ہیں تاہم دوسرے شرافت کی وجہ سے اس کا جواب نہیں دیتے۔ عمران خان جیسے لوگ تاریخ میں آتے جاتے رہے ہیں جنہوں نے بڑے بڑے جلسے اور مارچ کئے جو کسی کے ایما پر آئے اور کسی کے ایما پر چلے گئے۔ عمران خان سول اداروں کی بالادستی نہیں چاہتے وہ صرف عسکری اداروں پر اعتبار کرتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان کے والد اور میرے والد دونوں دوست تھے۔ مولانا فضل الرحمان سیاسی شخصیت ہیں ان کے ساتھ ملنا یا بیٹھنا کوئی بری بات نہیں جس پر عمران خان طنز کر رہے ہیں۔ عمران خان وزیراعظم بننا چاہتے ہیں لیکن انکے پاس نمبرز گیم پورے نہیں جن انتخابی حلقوں کی دھاندلی کی بات کر رہے ہیں وہ حلقے انہیں دے بھی دیں تو بھی وہ وزیر اعظم نہیں بن سکتے تاہم ہمیں انکے وزیراعظم بننے پر کوئی اعتراض نہیں۔ عمران خان درست اور شفاف سیاست کریں، گالم گلوچ نہ کریں، میں نے تنقید کی تو خان صاحب کو آگ لگ گئی۔ خان صاحب آپ بونگیاں ماریں اور چاہتے ہیں کہ لوگ واہ واہ کریں۔ اگر خان صاحب بھارت میں بھنگڑے ڈالنا چاہتے ہیں توان پر کوئی پابندی نہیں کبھی ناچ گانے پر تنقید نہیں کی، نہ میں نے عمران خان پر کبھی تنقید کی۔ اگر کوئی بات کرتا ہے تو عمران خان کو برداشت کرنی چاہئے۔
عاصمہ جہانگیر