واشنگٹن لندن (آئی این پی) 2011ءمیں ایبٹ آباد میں کئے گئے آپریشن میں اُسامہ بن لادن کو مارنے کے دعویدار امریکی نیوی سیل روب اونیل نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنے ساتھیوں سمیت اُسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن کو ایک خود کش مشن کے طور پر قبول کیا، نیوی سیلز پاکستان آپریشن سے قبل ایک دوسرے کو گلے ملے اور سوچا کہ شاید ان کا آخری دن ہو گا، مکان میں دھماکہ ہوتے ہی ہم سب مر جائیں گے یا پھر اگر زندہ بچ گئے تو پاکستانی ہمیں گرفتار کرلیں گے اور ہماری باقی عمر پاکستانی جیلوں میں گزرے گی۔ بدھ کو برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی ٹی وی چینل فاکس نیوز کو اپنے انٹرویو میں روب اونیل نے کہا ہے کہ ہمیں آپریشن پر جانے کے دوران دو چیزیں بتائی گئیں اور کہا گیا کہ ہم نتائج کےلئے تیار رہیں، ہمیں کچھ نام بھی بتائے گئے جس کی کوئی سمجھ نہیں آئی۔ ہمیں بتایا کہ ہم نے اُسامہ کو تلاش کر لیا ہے اور آپ اسے لانے کےلئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے سمیت تمام سیلز نے یہ کبھی نہیں سوچا تھا کہ ہم زندہ واپس آ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی اپنی ٹیم کو آپریشن کی تفصیلات اور ٹریگر دبانے کے بارے میں تفصیلات نہیں بتائیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے نائن الیون کی یاد آ گئی اور جب 30سیکنڈز تک میں نے اُسامہ بن لادن کے بارے سوچا تو یہ بات میرے لئے دردناک تھی کہ اس شخص نے ہمیں بہت دکھ دیا۔ اونیل نے کہا کہ جب ہم اسامہ کے کمپاﺅنڈ میں داخل ہوئے تو تو دو منٹ بعد دروازہ کھلا، پھر میں جانتا تھا کہ اس میں کمرے اور سیڑھیاں بھی ہوں گی، مجھ سے دو فٹ کے فاصلے پر اُسامہ بن لادن کھڑا تھا اور اس کے آگے اس کی بیوی نے ہاتھ رکھے تھے، یہ وہی شخص تھا جس کی تصویر میں نے ہزاروں مرتبہ دیکھی ہو گی، میرا پہلا خیال یہی تھا کہ ہم نے اُسامہ کو تلاش کر لیا اور اب ہماری جنگ ختم ہو گئی۔
کوتاہی کے باعث ایم پی اے کے بھائی کی ہلاکت ایم ایس جنرل ہسپتال سمیت 5 ڈاکٹرز اور ایک نرس معطل
لاہور(کامرس رپورٹر) سیکرٹری صحت پنجاب نے لاہور جنرل ہسپتال کے ڈاکٹروں کی کوتاہی سے ایم پی اے کے بھائی کی ہلاکت پر ایم ایس سمیت 5 ڈاکٹرز اور ایک نرس کو معطل کرنے کے احکامات جاری کر دیئے، ےہ فیصلہ انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کی روشنی میں کیا گیا۔ ایک ماہ قبل ساہیوال ہسپتال سے ہیڈ انجری کے محمد ادریس نامی مریض کو لاہور جنرل ہسپتال میں ریفر کیا گیا تھا جو ساہیوال سے رکن صوبائی اسمبلی کا بھائی تھا۔ ہسپتال میں ڈاکٹروںکی طرف سے اس مریض پر کوئی خاص توجہ نہیں دی گئی اور اسے چند گھنٹے رکھنے کے بعد ہسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا تھا جس کی وجہ سے راستے میں ہی مریض انتقال کرگیا تھا۔ ایم پی اے کی درخواست پر وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف نے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی جس میں کنگ ایڈورڈ میڈیکل ےونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر فیصل مسعود، ڈاکٹر عیس محمد اور پروفیسر صداقت علی شامل تھے۔ انکوئری کمیٹی کی رپورٹ کے بعد سیکرٹری صحت پنجاب نے ایم ایس ڈاکٹر امتیاز پرویز، ڈی ایم ایس ڈاکٹر حیدر عباس، سینئر رجسٹرار ڈاکٹر حبیب سلطان، میڈیکل آفیسر اعجاز محمود سمیت سٹاف نرس راضیہ اورنگزیب کو کوتاہی برتنے پر معطل کردیا ہے۔ میڈیکل ذرائع کا کہنا ہے کہ افسوس کی بات ہے نیوروکے سینئر ڈاکٹر کو فارغ نہیں کیا گیا ہے۔
ایم ایس معطل
اُسامہ بن لادن کیخلاف آپریشن کو خودکش مشن کے طور پر قبول کیا: روب اونیل
Nov 13, 2014