نئی دہلی(صباح نیوز) بہار اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی شرمناک شکست اسکے گلے میں پھنسی ہوئی ہڈی بن گئی ہے۔ پارٹی میں اختلافات شدت اختیار کر گئے۔ پر پارٹی کے صدر امیت شاہ اور وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف علم بغاوت بلند کرنے والے سینئر بی جے پی قائدین گزشتہ روز اپنے سخت بیان پر بی جے پی کی جوابی وضاحت سے مطمئن نہیں ہوئے ہیں اور اس شکست پر پارٹی میں بحث کی توقع کررہے ہیں۔ بی جے پی میں بڑھتے ہوئے اختلافات کا انکشاف ایک خانگی ٹیلی ویژن چینل نے بی جے پی کے باوثوق ذرائع کے حوالہ سے کیا۔ بی جے پی کے چار سینئر قائدین ایل کے ایڈوانی ، مرلی منوہر جوشی ، شانتا کمار اور یشونت سنہا نے گذشتہ شام جاری کردہ سخت الفاظ پر مشتمل بیان میں مودی اور شاہ کو نام لئے بغیر سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ بھارتی ٹی وی کے مطابق بی جے پی کے سینئر لیڈر اور مرکزی وزرا راج ناتھ سنگھ ، وینکیا نائیڈو اور نیتن گڈکری کے وضاحتی بیان سے اڈوانی ، جوشی، شانتا کمار اور یشونت سنہا مطمئن نہیں ہیں ۔ سینئر قائدین اب محض بیانات سے مطمئن نہیں ہوں گے بلکہ بہار میں شکست پر بی جے پی میں غور و بحث کی توقع کرتے ہیں۔ اگر دو یوم میں بات چیت نہیں کی جاتی تو سخت اقدام کیا جائے گا ۔ دوسری جانب بہار اسمبلی انتخابات میں شاندار کامیابی کے بعد راشٹریہ جنتادل سربراہ لالو پرشاد یادو کی قیام گاہ پھر ایک بار اقتدار کی راہداری بن گئی ہے اور ان سے ملاقات کیلئے شعبہ جات کی مختلف شخصیتوں کا تانتا بندھا ہوا ہے۔ لالو کی اہلیہ رابڑی دیوی نے کہا کہ دشمن اب دوست بن گئے ہیں، بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لالو پرشاد یادو نے کہا کہ بی جے پی کی ز یر قیادت اور وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف سرگرم مہم کے باعث عظیم اتحاد کو شاندار کامیابی حاصل ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دہلی میں حکومت چلانے والی فرقہ پرست اور فاشسٹ طاقتیں اگر مزید کچھ دن اقتدار میں برقرار رہیں گی تو ہمارا ملک پھر ایک بار تقسیم کی سمت گامزن ہوجائے گا ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ قیمتوں میں اضافہ اور معاشی سست روی کیلئے بی جے پی ذمہ دار ہے۔