امریکی انتخابات، ”ناسٹی وومن“ کی شکست یا ”ناسٹی“ فیصلہ

Nov 13, 2016

ظفر علی راجا

نومبر کے پہلے ہفتے میں عالمی سیاست میں ایک ایسا غیر متوقع دھماکہ ہوا ہے جس نے عالمی ماہرین سیاست کے سارے اندازے اڑا کر رکھ دئیے ہیں۔ امریکہ کے صدارتی انتخاب کے حوالے سے تقریباً سو فیصد عالمی ماہرین سیاست ہلیری کلنٹن کی کامیابی کی پیش گوئی کر رہے تھے۔ جبکہ ہلیری کلنٹن کے مد مقابل ڈونلڈ ٹرمپ اپنی حماقت خیز تقاریر کی وجہ سے ناپسندیدہ قرار دئیے جا رہے تھے۔ ڈونلڈ ٹرمپ ایک ارب پتی تاجر ہیں۔ گلیمر کے زبردست پرستار ہیں۔ مقابلہ حسن جیتنے والی ایک سے زیادہ خواتین ان کی بیگمات رہ چکی ہیں موجودہ بیوی میلانیا بھی مشہور ماڈل گرل رہ چکی ہیں۔ ٹرمپ 74 برس کے ہو چکے ہیں اور چار ارب ڈالر کے مالک ہیں۔ اس عمر میں بھی مقابلہ حسن کی تقریبات کے علاوہ گلیمر کی دنیا میں ہونے والے پروگراموں پر لاکھوں ڈالر سالانہ خرچ کرتے ہیں۔ اپنی زرپرست انا کی تسکین کے لئے مد مقابل افراد کی تضحیک کرنے سے بھی باز نہیں آتے۔ وہ اپنی دولت کے بل بوتے پر کامیابی کو اپنی دسترس میں لانے کی شہرت (یا بدشہرت) رکھتے ہیں دولت کی فراوانی اور بین الاقوامی شہرت کی خواہش نے ان کے دل میں امریکہ کا صدارتی انتخاب لڑنے کی چنگاری بھڑکائی اور پھر اس بھڑک کی گرمائش میں انہوں نے انتخابی جلسوں میں تقریری آگ کے رنگ برنگ شعلے بھڑکائے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی قابل اعتراض حرکات کی آڈیو اور وڈیو ریکارنڈنگز بھی میڈیا والوں نے بے نقاب کیں لیکن ٹرمپ نے بدنامی پر مبنی ان تمام کرداری خصوصیات کو مخالف فریق کے دشمنانہ انکشافات قرار دے کر اپنے حق میں استعمال کیا۔ اس طرح ان کی ”شہرت“ عالمی سطح پر پھیل گئی۔ شاید انہوں نے اردو کے ایک ممتاز شاعر کا مصرعہ سن رکھا تھا۔
بدنام اگر ہوں گے تو کیا نام نہ ہو گا
انتخابی مہم میں بظاہر ہر جگہ ہلیری کلنٹن کا پلہ بھاری دکھائی دے رہا تھا۔ ڈونلڈ ٹرمپ گو کہ اپنی دھماکہ خیز اور چونکا دینے والی تقاریر کے جادو سے امریکی عوام کی توجہ حاصل کرتے رہے لیکن یہ جادو سر چڑھ کر بول نہیں پا رہا تھا۔ اس کے مقابلے میں ہلیری کلنٹن کی تقاریر سنجیدہ مسائل کی نشاندہی تقریر میں بے ہودگی کی بجائے متانت اور سوچ کی گہرائی سامعین کے دلوں میں اترتی ہوئی محسوس ہوتی تھی۔ ہلیری اور ٹرمپ کے درمیان جتنے مشترکہ مباحث ہوئے سب میں ہلیری کا پلہ بھاری رہا۔ ریاست لاس ویگاس میں آخری مباحثے کے دوران ہلیری کے متاثر کن خیالات سننے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے جوابی تقریر میں اپنی حریف ہلیری کو ”ناسٹی وومن“ ( ایک ناگوار خاتون) قرار دے دیا ۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے اس ناسٹی تجزیئے پر امریکہ بھر کی خواتین نے احتجاج کا آغاز کیا ۔ اس طرح سوشل میڈیا پر ایک ہنگامہ کھڑا ہو گیا ۔ ہلیری کلنٹن کی تصاویر والی قمیضوں پر ناسٹی وومن کے الفاظ جگمگانے لگے اور یہ قمیضیں ڈیپارٹمنٹل سٹور پر سجا دی گئیں اور ان قمیضوں نے فروخت کا ریکارڈ قائم کر دیا۔ یہ باتصویر و تحریر قمیضیں آن لائن بھی تیزی سے فروخت ہونے لگیں پھر ”ناسٹی وومن“ کے نام سے ایک ویب سائٹ بھی قائم کر دی گئی اور سی این این جیسے عالمگیر شہرت رکھنے والے ٹی وی چینل نے ٹرمپ کے الفاظ ”ناسٹی وومن“ والا ویڈیو کلپ یوٹیوب پر بھی جاری کر دیا اس کلپ کے جواب میں ہلیری کلنٹن کی انتخابی مہم میں شریک ہالی ووڈ کی مشہور اداکارہ لینا ڈرم نے ایک ٹویٹ میں قرار دیا کہ ”ناسٹی وومن“ کے الفاظ نے ہلیری کی انتخابی مہم کو ایک نئی قوت بخش دی ہے۔ ناسٹی وومن کی پھبتی تمام امریکی خواتین کو تلقین کر رہی ہے کہ وہ صرف ناسٹی وومن ہی کو ووٹ دیں۔ ناسٹی وومن والے مباحثے میں بھی ہلیری کو 52 پوائنٹس ملے ٹرمپ صاحب اس مباحثے میں بھی ”ٹرمپائے “ گئے اور صرف 39 پوائنٹس حاصل کر سکے اس شکست کے بعد ٹرمپ نے ایک بیان میں یہ ہوائی چھوڑی کہ مباحثے میں ہلیری کا پر جوش ہونا ایک غیر معمولی عمل تھا ۔ یہ جوش یقینا کسی نشہ آور خوراک کا نتیجہ ہے ۔ اس مباحثے سے قبل یا فوراً بعد ہلیری کے خون کا ٹیسٹ ہونا چاہئے تھا ۔ ٹرمپ نے ایک اور جلسے میں یہ دھماکہ بھی کیا کہ اپنے ووٹرز سے وعدہ کرتاہوں کہ اس عظیم اور تاریخی انتخاب کے نتائج کو مکمل طور پر تسلیم کر لوں گا ، لیکن یہ نتائج میری کامیابی کی صورت میں تسلیم کئے جائیں گے ۔ امریکی مسلمانوں کے بارے میں بھی ٹرمپ نے خون کھولانے والی تقاریر کیں ۔ امریکہ میں آباد مسلمانوں کی تعداد 33 لاکھ کے لگ بھگ ہے ۔ ان میں سے ووٹ دینے کے اہل مسلمانوں کی تعداد دس لاکھ سے زیادہ ہے ۔ امریکی مسلمانوں نے ٹرمپ کے منفی خیالات سننے کے بعد یہ مثبت فیصلہ کیا کہ زیادہ سے زیادہ مسلمان اپنا ووٹ بنوائیں ۔ مساجد ، سکولوں اور کمیونٹی مراکز میں ”ون ملین ووٹرز“ کی مہم چلائی گئی اور اس مہم کو کامیابی سے ہمکنار کیا گیا ۔ پھر اچانک سارا منظر تبدیل ہو گیا جب انتخابی نتائج آنا شروع ہوئے تو پتہ چلا کہ ہلیری نے پانچ کروڑ چھیانوے لاکھ چھبیس ہزار باون جبکہ ٹرمپ نے پانچ کروڑ چورانوے لاکھ اٹھائیس ہزار ووٹ حاصل کئے ہیں ۔ اس طرح ہلیری کو ایک لاکھ اٹھانوے ہزار دو سو دو ووٹوں کی برتری ملی ۔ لیکن بعد ازاں انکشاف ہوا کہ اصل اہمیت امریکی الیکٹورل بورڈ کے فیصلہ کی ہے ۔ مختلف ریاستوں میں یہی بورڈ فیصلے کرتا ہے کہ آئندہ صدر کون ہو گا ۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ بورڈ نے ناسٹی وومن کی عوامی ووٹ اکثریت کو نظر انداز کرتے ہوئے ٹرمپ کے حق میں ”ناسٹی“ فیصلہ صادر کر دیا۔
راز اس قانون کے پیچھے ہے کیا ¾ یہ دیکھئے
آمریت ہے کہ یہ جمہوریت ہے سوچیئے

مزیدخبریں