بھارت کا کشمیری مظاہرین کو بہرہ کرنےکا منصوبہ : صوتی گولے چلانے کی منظوری

Nov 13, 2016

سرینگر(اے این این) بھارت نے کشمیریوں کو پیلٹ گنوں سے نابینا بنانے کے بعد اب انہیں بہرہ کرنے کا بھی منصوبہ بنا لیا۔اس مقصد کے لئے دھماکہ خیز صوتی گولے جلد قابض فورسز کے سپرد کر دئےے جائیں گے جن کی مرکزی حکومت نے منظوری دے دی۔پیلٹ کا متبادل” لانگ رینج آسکوٹیک ڈیوائس “لوگوں کی قوت سماعت متاثر کرے گی اورکانوں کے پردے پھٹ جائیں گے۔یہ گولے مظاہرین کے ساتھ ساتھ گھروں میں بیٹھی خواتین اور بچوں کےلئے بھی تباہ کن ہونگے۔مقبوضہ کشمیر کے مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں احتجاجی مظاہروں اور بھیڑ کو کنٹرول کرنے کےلئے ایک تباہ کن صوتی گولہ متعارف کرایا جا رہا ہے۔جسے جلد بھارتی فورسز کے سپرد کر دیا جائے گا۔صوتی گولہ(Long Range Ascoctic Device) لوگوں کوقوت سماعت ے محروم کرسکتاہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس صوتی گولہ سے پیدا ہونے والے 140ڈی بی شور سے نہ صرف احتجاجی مظاہروں میں شامل لوگوں کے کانوں کے پردے پھٹ جائیں گے بلکہ گھروں میں بیٹھی خواتین اور بچوں کیلئے بھی یہ خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں ۔ مرکزی سرکار کی طرف سے پیلٹ گن کے متبادل کے طور پر زیادہ شور پیدا کرنے والے LRADگولے اور بجلی کا جھٹکا دینے والے ہتھیاروں کی منظوری ملی ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ LRAD یا سونک ہتھیار پیلٹ کی طرح ہی جا ن لیوا ثابت ہوسکتے ہیں۔ سرینگر کے جی وی سی میں شعبہ ای این ٹی کے ماہر ڈاکٹر انیک جیلانی نے بتایا کہ عام انسان کے کانوں میں صرف اتنی طاقت ہوتی ہے کہ وہ 20ڈی بی سے لیکر 25ڈی بی تک کی آواز اچھے طریقے سے سن سکتا ہے اور زیادہ سے زیادہ 85ڈی بی کا شور انسانی کان برداشت کرپاتے ہیں مگراس شور میں انسانی کانوں کو کافی نقصان پہنچتا ہے۔ لیکن 140ڈی بی شور انسانی کانوں کے پردے پھاڑ دینے کیلئے کافی ہے۔انہوں نے کہا کہ پیلٹ گن کے استعمال سے کشمیریوں کی بینائی گئی ہے جبکہLRADگولہ سے کشمیری عوام سننے کی طاقت سے محروم ہوسکتے ہیں۔ ڈاکٹر انیک جیلانی نے کہا کہ LRAD ہتھیار انسان کو نہ صرف بہرا بناتے ہیں بلکہ اس کے استعمال سے گھروں میں بیٹھی خواتین اور بچوں کے بھی کان کافی دیر تک بجتے رہتے ہیں۔ سرینگر کے صدر ہسپتال میں شعبہ ای این ٹی کے ایک ماہر ڈاکٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ان ہتھیاروں کے استعمال سے نہ صرف مظاہرین کے کانوں کو نقصان ہوگا بلکہ آنکھوں کے اندر موجود پانی کو روکنے والی پرت(membrane)کو بھی نقصان پہنچتا ہے اور اس طرح آنکھیں اور کان دنوں متاثر ہوتے ہیں۔

مزیدخبریں