اسلام آباد(قاضی بلال) وفاقی حکومت پٹرولیم مصنوعات میں آج تک مختلف ٹیکسز کی مد میں عوام سے کئی گنا زائد رقم وصول کرتی رہی۔ سرکاری دستاویز کے مطابق گزشتہ کئی سالوں سے حکومت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوںمیں ردوبدل کے نام پر اربوں روپے وصول کر رہی ہے۔ دستاویز کے مطابق پٹرولیم مصنوعات پر 17 فیصد کی بجائے 50 فیصد تک سیلز ٹیکس لئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ فروری2015ء میں پٹرول اور ہائی اوکٹین پر 27 فیصد جی ایس ٹی لیا گیا۔ اکتوبر، نومبر 2015ء میں مٹی کے تیل پر سیلز ٹیکس کی شرح 30 فیصد تھی۔ ڈیزل پر جنوری 2016ء میں ریکارڈ 51 فیصد جی ایس ٹی لیا گیا۔لائیٹ ڈیزل پر ٹیکس کی شرح 27 فیصد رہی۔اس وقت ڈیزل پر 36 فیصد، مٹی کے تیل اور پٹرول پر 20 فیصد ٹیکس لیا جارہا ہے۔اس حوالے سے اوگرا نے بھی آنکھیں بند کی ہوئی ہیں ۔ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں کی کئی بار کمی ہوئی مگر اس کا فائدہ صرف اورصرف حکومت کو ہوا اور عوام کی جیبوں سے اربوں روپے نکال لئے گئے ۔