رائیونڈ (نامہ نگار)اللہ تعالیٰ کی ذاتِ مبارکہ پر انحصار کرنے سے ہی دنیاوی اور اُخروی معاملات ٹھیک ہوں گے، اُمتِ مسلمہ اللہ کی ذات پر بھرو سہ کر تے ہوئے اپنے طورطریقے درست کر ے اور اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرنے کےلئے عبادت اور دعوت کی محنت کو اپنائے، اللہ تعالیٰ اُمت محمدیہ کی عزت و تکریم کےلئے خود اسباب پیدا کر یں گے جس سے ہماری دنیا اور آخرت بہتر ہوجائیگی، اُمتِ مسلمہ جب تک مادیت پرستی کی سوچ سے اللہ کی بجائے صرف دنیاوی اسباب پر امیدیں لگائے رہے گی ذلت و خواری اسی طرح انکا مقدر بنی رہے گی اور دنیا و آخرت میں ناکام ہی رہے گی کیونکہ اللہ تعالیٰ نے کامیابیاں اپنے دین میں رکھی ہیں، بنی نوع انسان اپنی تخلیق کے مقصد کو دین الٰہی کے مطابق پڑھے، سمجھے اور عمل کرے اسی میں خیروبرکت اور کامیابیوں کا راز مُضمر ہے۔ تبلیغی اجتماع کے دوسرے مرحلے میں مولانا عبدالرحمن آف بھارت‘ استاد تبلیغی مرکز مولانا عبدالرحمان ظہیر الحسن اور مولانا محمد ابراہیم آف بھارت کے بیانات ہوئے۔ آج اجتماع کے آخری روز فجر کی نماز کے بعد مولانا خورشید احمد یا مولانا ابراہیم آف بھارت ہدایات دیں گے جبکہ نماز اشراق کی ادائیگی کے بعد آخری بیان اور اجتماعی دعا مرکزی امیر حاجی عبدالوہاب یا مولانا سعد آف بھارت کرائیں گے ۔گزشتہ روز علمائے کرام اور بزرگان دین نے مزید فرمایا آخرت کے مقابلے میں دنیا کی زندگی چند لمحات کے برابر ہے۔ دنیا فانی بلکہ ایک امتحان گاہ ہے اللہ اور اسکے رسول کے بتائے ہوئے راستوں پر چلنا ہی نجات ہے، دےن کی سمجھ بوجھ کےلئے دےن کے ماحول کو اپنا نا ہوگا، اپنے گھروں کو چھوڑ کر دنےا مےں بسنے والے انسانےت کی ہداےت کےلئے نکلنا ہوگا۔ دےن کی تبلےغ کرنا صرف تبلےغی جماعت کا کام نہےں بلکہ جس نے نبی اکرم کا کلمہ پڑھ لےا اس پر ےہ ذمہ داری آن پڑی ہے، ہمےں اپنے بگڑے ہوئے اعمال کو درست کرنا ہوگا، سچ بولنا،نماز کی پابندی ،حقوق العباد کا خےال رکھنا اچھائی کی دعوت دےنا اور برائی سے بچنا ہے، نبےوں والی محنت سے انسان جہنم کی آگ سے بچ جاتا ہے مساجد کو آباد کرنا ہوگا اور تم میں سے ایک جماعت ایسی ہونا ضروری ہے جو خیر کی طرف بلائے اور نیک کاموں کی تلقین کرے اور برے کاموں سے روکے اور ایسے لوگ پورے کامیاب ہونگے، لوگوں میں مصالحت کرانا، کیونکہ آپس کا بگاڑ نیکیوں کو اس طرح صاف کردیتا ہے جس طرح استرا بالوں کو اُڑا دیتا ہے۔ سالانہ تبلیغی اجتماع کا اصل مقصد امت محمدیہ کو دین کے راستہ پر لانا اور آخرت کیلئے انسانیت کی بھلائی کا معاملہ کرنا، ہر کلمہ گو کے دل میں دین کی تڑپ پید ا کرکے کلمہ حق کی دعوت کو ہر بنی نوع انسان تک پہنچانا، اب یہ کام اس جماعت کے ذمہ ہے اور اسکو پورا کرنا ہی ہماری دین و دنیا میں کامیابی ہے۔ اس پنڈال میں لاکھوں کی تعداد میں موجود فرزندانِ اسلام اگر پانچ افراد ملکر ایک انسان کو راہ راست پر لانے میںکامیاب ہوگئے تو ایک دن میں ہی ایک لاکھ انسان گناہوں سے توبہ کرکے پکے اور سچے مسلمان بن سکتے ہیں اور ایک سال کی محنت کا آپ اندازہ کریں۔ اُمتِ محمدیہ میں دین کے پیروکاروں کا انقلاب برپا ہوسکتا ہے۔ امربالمعروف نہی عن المنکر پر اسلام کا دارومدا ر ہے اور ہمارے لئے اس پر سختی سے عمل کرنے کا اللہ تعالی کی طرف سے حکم ہے جس کا پور ا کرنا ہمار ا فرض ہے۔