ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق خود کش حملہ آور افغانی لگتا تھا جبکہ حملے میں دس سے بارہ کلوگرام سے زائد دھماکا خیزمواد استعمال کیا گیا۔ خودکش حملہ آور کی جیکٹ یا بیلٹ میں بال بیرنگز کا بھی استعمال کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق شاہ نورانی مزار اور اس کے اطراف میں بارہ لیویز اہلکار تعینات ہوتے ہیں۔ دھماکا گزشتہ شام پانچ بجکر پچاس منٹ کے قریب ہوا جبکہ زائرین کی تلاشی کیلئے مزار پر میٹل ڈیٹیکٹر یا واک تھرو گیٹس بھی نصب نہیں تھے۔ دھماکے میں کالعدم تنظیمیں ملوث ہیں جن کا ہدف مزارات ہیں.