صنعا(صباح نیوز)یمن کے آئینی صدر عبد ربہ منصور ھادی نے کہا ہے کہ سعودی عرب یمن کے مرکزی بنک کو قومی کرنسی کے استحکام کے لیے دو ارب ڈالر کی رقم ڈیپازٹ کی شکل میں ادا کرے گا۔سعودی عرب کی طرف سے یمن کے مرکزی بنک کیلئے دو ارب ڈالر کی خطیر رقم کی ادائیگی کا فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب عالمی منڈی میں ڈالر کے مقابلے میں یمنی ریال کی قدر میں غیر معمولی کمی واقع ہوئی ہے۔
اس وقت ایک ڈالر 440 یمنی ریال کے مساوی ہے۔ یمنی ریال کی قیمت میں کمی کے نتیجے میں تمام اشیائے صرف کی قیمتوں میں غیر معمولی کمی آئی ہے۔یمنی صدر عبد ربہ منصورھادی نے ان خیالات کا اظہار سعودی عرب کے دارالحکومت الریاض میں یمنی وزیراعظم اور اپنے مشیریوں کے ایک اجلاس سے خطاب میں کیا۔ اس اجلاس میں انہوں نے یمنی حکومت کے عہدیداروں کو سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ ہونے والی ملاقات کا بھی احوال بیان کیا۔انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب اور یمن کی آئینی حکومت ملک کی وحدت، خود مختاری اور سالمیت کو یقینی بنانے کے لیے ملکر کوششیں جاری رکھیں گے۔ دونوں ملکوں کا ہدف اور منزل ایک ہے اور دونوں کو یکساں نوعیت کے چیلنجز درپیش ہیں۔ ان میں سب سے اہم چیلنج یمن میں ایران نوازحوثی گروپ اور منحرف سابق صدر علی عبداللہ صالح کی بغاوت ہے۔ یہ بغاوت ایران کی مداخلت سے جاری ہے۔ اسے ہر صورت میں ناکام بنانا ہے۔صدر ھادی کا کہنا ہے کہ سعودی ولی عہد نے یمن میں جنگ سے تباہ حال بنیادی ڈھانچے بالخصوص تعلیم، صحت، شاہرات، بجلی، پانی اور دیگر شعبوں کے انفرااسٹرکچر کی بحالی میں ہرممکن مدد کا یقین دلایا ہے اور کہا ہے کہ یہ کام جنوری 2018 سے شروع کیا جائے گا۔
صدر منصور ہادی