لاہور (پ ر) حضرت مجدد الف ثانی نے اکبر شہنشاہ کے ایک قومی نظریہ کے خلاف دوقومی نظریہ پیش کرکے فکر ی سطح پر پاکستان کی بنیاد رکھی اور یہ تاریخی حقیقت واضح کی کہ کفر اور اسلام دو علیحدہ علیحدہ حقیقتیں ہیں جو کسی طرح یکجا نہیں ہو سکتیں۔ ان کے مزاحتی کردار کے باعث جہانگیر شہنشاہ نے امور مذہب وسیاست میںمشورہ کے لئے علماکا کمشن مقررکیا، کامیاب حکومت چلانے کیلئے آج حکمرانوں کے لئے حضرت مجدد الف ثانی کی تعلیمات اور کردار مشعل راہ ہیں۔ ان خیالاتکااظہار مقررین نے مجدد الف ثانی قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جس کی صدارت پیر نثار جان سرہندی نے کی۔کانفرنس ابوالسرور مسرور کی زیرسرپرستی ہوئی جبکہ ڈائریکٹر جنرل محکمہ اوقاف پنجاب ڈاکٹر طاہررضا بخاری، علامہ مفتی صدیق ہزاروی، علامہ مفتی ظہور جلالی، علامہ عرفان اشرفی، علامہ دل محمدچشتی، مولانا رفیق مسعودی تھے۔ اس موقع پر صاحبزادہ رفیق مجددی، ڈاکٹر سلطان شاہ، ڈاکٹر غلام شمس، پروفیسر محفوظ، ڈاکٹر سعید سعیدی، پروفیسرڈاکٹر نعیم انور، پروفیسر اقبال مجددی ودیگر نے خطاب کیا۔ ڈاکٹر سید طاہر رضابخاری نے کہا حضرت مجدد الف ثانی کی علمی اور روحانی شخصیت کو پاک و ہند کے اکثر علما اور صوفیا نے نہ صرف سراہا بلکہ اسے قابل تقلید قرار دیا ہے۔