جے پور (نیوز ڈیسک) بھارتی ریاست راجستھان کے ضلع الور میں انتہاپسند ہندو تنظیم گائو رکھشا منڈل کے غنڈوں نے گائے لے جانے کے شبہ میں مسلمان نوجوان کو بہیمانہ تشدد کے بعد گولی مار کر قتل کردیا جبکہ اس کے 2 ساتھی شدید زخمی ہوگئے۔ بتایا گیا ہے کہ ضلع بھرت پور کی میو برادری کا عمر خان الور سے مویشی خرید کر پک اپ میں بھرت پور لے جا رہا تھا کہ راستے میں ’’گائو رکھشا منڈل‘‘ کے غنڈوں نے پک اپ کا گھیرائوکرکے رکوا لیا اور تینوں نوجوانوں عمرخان، جاوید محمود اور طاہر خان کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ پک اپ کو تباہ کردیا۔ اتنا بڑا واقعہ رونما ہونے کے باوجود پولیس سوئی رہی۔ اگلے روز مقامی افراد کی اطلاع پر پولیس حملے کی جگہ پہنچی تو 32 سالہ عمر خان کی نعش اس کی تباہ شدہ پک اپ سے 15 کلومیٹر دور مل گئی جبکہ پولیس نے کارروائی کرکے طاہر خان اور جاوید محمود کو بھی زخمی حالت میں برآمد کرلیا تاہم 2 روز گزرنے کے باوجود اس واقعہ کا مقدمہ درج ہوا نہ ہندو غنڈوں کو پکڑا گیا۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی بھرت پور میں میو برادری کے سینکڑوں نوجوان عمر خان کے گھر کے باہر جمع ہوگئے اور گائو رکھشا دل کی غنڈہ گردی کیخلاف احتجاج کیا۔ وضح رہے کہ الور میں ہی گزشتہ برس ہندو غنڈوں نے گائے لے جانے والے ڈیری فارمر 52 سالہ پہلو خان کو سرعام ہائی وے پر تشدد کرکے مار ڈالا تھا۔ متعصب بھارتی میڈیا اور اخبارات جمعہ کے روز قتل کئے جانے والے عمر خان کو مویشی سمگلر قرار دیکر ہندو تنظیم کی غنڈہ گردی پر پردہ ڈالنے کی کوشش کررہا ہے۔ واضح رہے کہ عمر خان 8 بچوں کا باپ اور شریف انسان تھا۔ الور کی میو پنچایت کے سربراہ شیر محمد نے کہا کہ عمر خان کو ہندو غنڈوں نے تشدد کرکے شہید کیا اور نعش ریلوے کی پٹری پر پھینک دی۔