لاہور(خصوصی نامہ نگار+نوائے وقت رپورٹ) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ کراچی میں فریب اور مفاد پرستی کی سیاست قریب المرگ ہے۔ عوام کے سامنے سب کے چہرے عیاں ہوچکے ہیں۔ ڈراموں سے عوام کی بھوک پیاس ختم نہیں ہوسکتی۔ کشمیر کے حوالے سے آج تک ریاستی پالیسی نہیں بنائی گئی۔ کشمیری پاکستان کے لیے کٹ رہے ہیں جبکہ ہمارے حکمران ذاتی مفادات کی لڑائیاں لڑ رہے ہیں۔ کشمیر کی آزادی کا اس طرح یقین ہے جس طرح رات سے صبح ہونے کا یقین ہوتا ہے، کشمیریوں نے نریندر مودی کے تمام مظالم کے باوجود تحریک آزادی کشمیر سے وابستگی کا اظہار کر کے ذہنی آزادی کا اعلان کر دیا ہے جلد زمینی آزادی بھی ان کو مل جائے گی۔نریندر مودی یاد رکھے ٹینکوں اور توپوں کی بنیاد پر کشمیریوں کو غلام نہیں رکھا جاسکتا۔ منصورہ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ان خیالات کااظہار انہوں نے اسلام آباد میں جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیر گلگت بلتستان کے جنرل باڈی کے اجلا س سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس سے جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیر کے امیر ڈاکٹر خالد محمود،متحدہ جہاد کونسل کے چیئرمین سید صلاح الدین،حریت کانفرنس کے کنونیئر غلام محمدصفی،سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی راجہ فاضل حسین تبسم نے بھی خطا ب کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کشمیریوں سے بے وفائی کرنے والا پاکستان کا کوئی بھی حکمران انجام بد سے نہیں بچ سکا۔ اسلام آباداور مظفرآباد حقیقی بیس کیمپ بن جاتے تو کشمیر کب کا آزاد ہو چکا ہوتا۔ پاکستان کے حکمران ہوش کے ناخن لیں اور اپنی سلامتی اور کشمیرکی آزادی کے لیے واضح روڈ میپ دیں۔ انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ اور عالمی برادری کشمیریوں کو ان کا حق دلائے۔ امریکہ کی سرپرستی میں پورا عالم کفرمسلمانوں کے خلاف صف آرا ہے لیکن امریکہ کی اسلام دشمن پالیسیاں زیادہ عرصہ تک چل نہیں سکیں گی۔ یہود و ہنود اور امریکی سامراج کو ان پالیسیوں کا خمیازہ بھگتنا اور عبرتناک شکست سے دوچار ہونا پڑے گا۔علاوہ ازیں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں سابق یو سی ناظم ملک شاہد اسلم کے عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک میں ایک عجیب بے یقینی کی فضا ہے اور ایسے لگتا ہے کہ یہاں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں۔ حکمرانوں نے خود کو اسلام آباد میں قلعہ بند کر رکھاہے۔ اسلام آباد کا کوئی والی وارث نظر نہیں آتا۔ حکمرانوں کے چہرے زرد پڑ گئے ہیں۔ موجودہ اور سابقہ حکمرانوں کے نام پانامہ اور پیراڈائز لیکس میں ہیں۔ حکمران نہ صرف کرپٹ اور بددیانت ہیں بلکہ نااہل بھی ہیں۔ کراچی میں آئے روز نئے ڈرامے ہو رہے ہیں۔ مجرموں کو معاف نہیں ان کے ساتھ انصاف ہوناچاہیے۔ ظالموں کو معاف کرنے والے ظلم کو بڑھا اور ظالم کے ہاتھ مضبوط کر رہے ہیں۔ قاتلوں کو معاف کر کے انہیں کھلی چھوٹ دے دینا ملک کے سب سے بڑے شہر کو قتل و غارت گری کے حوالے کرنے کے مترادف ہے۔ مشرف دور میں تمام سیاسی جماعتوں نے انتخابات کے بائیکاٹ کا عہد کیا تھا مگر جماعت اسلامی کے علاوہ سب لوگ اپنے وعدوں سے مکر گئے۔ امریکی مہروں اور عالمی اسٹیبلشمنٹ کے آلہ کاروں کو اقتدار کے ایوانوں سے نکالناہوگا۔ قوم سانپوں کو دودھ پلا کر اژدھا اور بچھوئوں کو پال پوس کر ہاتھی بنانے کا رویہ چھوڑدے ورنہ رونے دھونے کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔ مزید برآں امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا ہے کہ ایم ایم اے بحال ہو گئی تو موجودہ سیاسی اتحاد چھوڑنے پڑیں گے۔ اسلام آباد یرغمال بنا ہوا ہے، حکومت مفلوج ہے۔ ایم ایم اے کی بحالی کا مقصد کسی کا ووٹ بنک توڑنا نہیں ہے۔