.چینی کمپنیوں نے غلط اعدادوشمار پر خط لکھا‘ ریونیو اتھارٹی‘ وزیراعلیٰ نے کمیٹی بنا دی

لاہور (معین اظہر سے) پنجاب ریونیو اتھارٹی نے چینی کمپنیوں کی طرف سے لیٹر کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے یہ لیٹر اندازوں اور غیرحقیقی دعووں کی بنیاد پر لکھا گیا ہے چین کی پانچ کمپنیاں جو پنجاب میں پاکستان چین راہداری کے تحت انرجی، ٹرانسپورٹ اور انفراسٹرکچر کے منصوبوں پر کام کر رہی ہیں نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو ریونیو اتھارٹی کی طرف سے سیلز ٹیکس عائد کرنے کے خلاف لیٹر میں کہا تھا ریونیو اتھارٹی کے اقدامات اقتصادی راہداری کے خلاف سازش لگتی ہے جس پر وزیر اعلیٰ پنجاب نے لیٹر کی بنیاد پر ریونیو اتھارٹی کو جواب دینے کی ہدایات دی تھیں لیکن ریونیو اتھارٹی نے چینی کمپنیوں کے لیٹر کو مسترد کر دیا ہے۔ اس صورتحال پر وزیر اعلیٰ پنجاب نے وزیر خزانہ پنجاب کی سربراہی میں کمیٹی قائم کر دی ہے جس کے ممبران میں چیف سیکرٹری پنجاب، چیئرمین پی اینڈ ڈی، سیکرٹری خزانہ اور چیئرپرسن پنجاب ریونیو اتھارٹی شامل ہیں۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب نے چینی کمپنیوں کے خط پر ریونیو اتھارٹی پنجاب سے جواب طلب کیا تھا جس پر ریونیو اتھارٹی کی طرف سے جو جواب بھجوایا گیا ہے اس میں انہوں نے کہا ہے چینی کمپنیوں نے اندازوں اور غلط اعداد و شمار کی بنیا د پر لیٹر لکھ دیا ہے حقیقت کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے حکومت پنجاب نے سیلز ٹیکس آن سروسز عائد کیا تھا جو مئی 2013ء سے لاگوکیا گیا جس پر اس وقت حکومتی سول ورک اور کنٹونمنٹ بورڈ کے سول ورک کو اس ٹیکس سے چھوٹ دی گئی تھی لیکن اس کے بعد 2016ء یکم جولائی سے حکومتی سول ورک کو سیلز ٹیکس آن سروسز میں شامل کر کے اس پر 16 فیصد سیلز ٹیکس عائد کر دیا گیا تھا بعد ازاں اس پر نظر ثانی کی گئی اور سیلز ٹیکس سول ورک پر اکتوبر میں کم کر دیا گیا تھا۔ تاہم اس کے ساتھ فیصلہ کیا گیا تھا سیلز ٹیکس صرف یکم جولائی کے بعد ملکی اور غیر ملکی فنڈنگ سے شروع ہو نے والے پراجیکٹ پر عائد کیا جائے گا اس سے قبل جو پراجیکٹ شروع ہو چکے ہیں ان پر اس سیلز ٹیکس کی شرح صفر فیصد رہے گی یعنی عائد نہیں کیا جائے گا۔ اس لئے یہ الزام غلط ہے سیلز ٹیکس سے پراجیکٹ کاسٹ میں اضافہ ہو جائے گا اور پراجیکٹ مہنگے ہو جائیں گے۔ ریونیو اتھارٹی نے اپنے جواب میں کہا ہے چونکہ یکم جولائی 2016ء سے قبل شروع کئے جانے والے پراجیکٹ پر کوئی ٹیکس عائد نہیں اسلئے یہ تاثر بھی غلط ہے تاہم-17 2016ء میں سول ورک کنسٹرکشن پر ایک فیصد عائد ہے جبکہ موجودہ بجٹ جو یکم جولائی 2017ء سے نافذ عمل ہوا ہے اس پر 5 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ ریونیو اتھارٹی نے کہا ہے صرف پنجاب میں ہی یہ ٹیکس عائد نہیں کیا جا رہا ہے‘ دیگر صوبوں میں بھی یہ ٹیکس عائد کئے جارہے ہیں۔ ریونیو اتھارٹی نے اضافی اخراجات اور پراجیکٹ مقررہ وقت پر مکمل نہ ہونے کے ایشو پر کہا ہے چین کی کمپنیوں کا یہ دعویٰ بھی غلط ہے کیونکہ تمام پراجیکٹ وفاقی انکم ٹیکس قانون، ود ہولڈنگ ٹیکس کے زمرے میں آتے ہیں تاہم ان کے سٹاف کو کوئی اضافی ٹیکس پنجاب میں نہیں دینا پڑے گا کیونکہ پہلے ہی وفاقی ٹیکس ادا کر رہے ہیں ۔ ریونیو اتھارٹی نے اپنے جواب میں لکھا ہے سیلز ٹیکس پاکستان میں ہی نہیں تمام دنیا میں ریونیو کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ پراجیکٹ کو چھوٹ دی گئی تو اس سے پنجاب اپنے بڑے ریونیو سے ہاتھ دھو بیٹھے گا اور دیگر شعبہ جات بھی اسی طرح کی چھوٹ ڈیمانڈ کرنا شروع کر دیں گے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...