کراچی (ہیلتھ رپورٹر)ماہرِ امراضِ سینہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں 5سال سے کم عمر کے بچوں کی 99فیصد اموات نمونیا کی وجہ سے ہوتی ہے، جبکہ ملک میں ایک کروڑ افراد سالانہ نمونیا سے متاثر ہوتے ہیں، دنیا بھر میں سالانہ 9لاکھ 20ہزار اموات نمونیا کے باعث ہوتی ہے، ان ماہرین نے یہ بات ڈائو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے اجھا انسٹیٹیوٹ آف چیسٹ ڈیزیز کے زیرِ اہتمام عالمی یومِ نمونیا پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی، جس سے انسٹیٹیوٹ کے سربراہ پروفیسرڈاکٹر نثار رائو ، ڈاکٹر ندیم احمد، ڈاکٹر عائشہ وجیہہ، ڈاکٹر فہیم، ڈاکٹر راحیلہ کاشف، ڈاکٹر فرزانہ ممتاز اور ڈاکٹر مرزا سیف اللہ بیگ نے خطاب کیا۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر نثار رائو نے ڈاکٹر ز پر زور دیا کہ وہ نمونیا کے مرض کے متعلق جدید تحقیق سے باخبر رہ کر ملک میں اس مرض کو قابو کرنے میں قومی کردار ادا کریں۔ ماہرین نے کہا کہ بھارت ، چین ، انڈونیشیا،بنگلہ دیش اور پاکستان ان ممالک میں شامل ہیں، جہاں نمونیا سے ہونے والی اموات کی شرح سب سے زیادہ ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ نمونیا کی کئی وجوہات ہیں، جن وائرس، بیکٹریا اور فنگس شامل ہیں۔اسی طرح دیگر اہم وجوہ میں اسٹریپ ٹوکوکس نمونیا، انفلوئنزہ ٹائپ بی بھی شامل ہیں، نمونیا سے تحفظ بچوں کی بیماری سے اموات روکنے کے لیے نہایت ضروی ہے۔ماہرین کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں نیموکل کنجوگیٹ ویکسین )نمونیا ویکسین)حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام میں اکتوبر 2012سے شامل کی گئی، پاکستان جنوبی ایشیا کا پہلا ملک ہے،جس نے اپنے قومی حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام میں اس پی سی وی کو شامل کیا۔ سیمینار کے آخر میں پروفیسر ڈاکٹر نثار احمد رائو نے حاضرین کے نمونیا اور بچائو کے بارے میں سوالات کے جوابات دیئے۔