اسلام آباد (محمد رضوان ملک+ نیوز رپورٹر + ایجنسیاں) سینٹ میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان شدید جھڑپ ہوئی، ایک دوسرے پر الزام تراشی اور بیہودہ الزامات کی بھرمار کی گئی اور چیئرمین نے غیر پارلیمانی الفاظ کارروائی سے حذف کرا دئےے۔ مشاہد اللہ کے خطاب کے دوران حکومت پر تنقید کے جواب میں اپوزیشن سینیٹرز نے شور شرابہ کیا، نعمان وزیر، محسن عزیز اور فیصل جاوید کی جوابی تنقید، رضا ربانی اور سینیٹر عثمان کاکڑ مشاہد اللہ کو روکتے رہے اور چیئرمین حکومتی سینیٹرز کو خاموش رہنے کا کہتے رہے۔ حکومتی سینیٹرز نے مشاہد اللہ سے معافی کا مطالبہ کیا جسے مشاہد اللہ نے مسترد کر دیا۔ اس دوران مشاہد اللہ خان اور حکومتی سینیٹر نعمان وزیر خٹک اور محسن عزیز میں تلخ اور طنزیہ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ شورو غل کے باوجود مشاہد اللہ چیئرمین سے خطاب مکمل کرنے کی اجازت حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ مشاہد اللہ خان نے کہا کہ فواد چوہدری چور، ڈاکو، بھتہ خور، جیب تراش، قاتل اور جوا خور نہیں مگر ان سب لوگوں کا اجلاس فواد چوہدری کے گھر ہوتا ہے۔ فواد چوہدری قاتلوں اور چوروں سے پیسے وصول کرتے ہیں۔ پی ٹی وی پر بیگنگ کے لفظ پر بڑا مزہ آیا، یہ تاریخی حقیقت ہے یا تاریخی غلطی اس کا فیصلہ تاریخ اور پاکستان کے عوام کریں گے۔ آج دھرنے والے ملک کے دشمن ہیں مگر کل تک وہ آپ کے دوست تھے یہ مکافات عمل ہے۔ کسی نے ایسے بھکاری کو نہیں دیکھا ہوگا جو پہلے سے اعلان کردے کہ آج میں فلاں جگہ مانگنے جارہا ہوں اور سارے لوگ بھیک تیار رکھیں، یہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا اس لئے بیگنگ کا لفظ لکھ دیا گیا۔ مشاہد اللہ کی جانب سے اشعار پڑھنے پر حکومتی سینیٹر کی تنقید پر سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا کہ میرے پاس اگر چرس اور افیم ہوتی تو میں اشعار نہ پڑھتا، میں چرس پی لوں، انہیں مزہ آتا ہے جب میں کوکین کی بات کرتا ہوں، سوچتے ہیں کہ آج شام کو جا کر واردات ڈالنی ہے۔ اے این پی کی سینیٹرستارہ ایاز نے بھی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا چوروں کو خلا میں بھیجیں گے تو آپ کی حکومت بھی ختم ہو جائے گی، وہ آپ کی صفوں میںبھی بیٹھے ہیں۔ پی ٹی آئی کے فیصل جاوید نے کہا ان کے چہرے اس لئے اترے ہوئے ہیں کہ ان کی کرپشن کی پرواز میں کمی آئی ہے۔ 24 ارب کا حساب لینا ہے۔ اپوزیشن نے چارٹر آف کرپشن پر دستخط کر رکھے ہیں۔ انہوں نے کہا اسی لئے پی اے سی کی سربراہی ان کو نہیں دے رہے چور چور کا کیسے احتساب کرے گا۔ انہوں نے کہا 10 ممالک میں پاکستانیوں کے سات سو ارب روپے پڑے ہیں، تحقیقات ہورہی ہیں۔ نعمان وزیر نے کہا ماضی میں آپ نے جو کیا آج آپ کے سامنے آرہا ہے۔ انہوں نے کہا اپوزیشن تنقید برائے تنقید کی بجائے مثبت تجاویز دے۔ محسن عزیز نے کہا ہم ماضی کا گند صاف کررہے ہیں۔ آپ نے مہنگے پاور پلانٹ لگائے۔ ایوان میں فواد چودھری پر بھتہ لینے کی بھی بازگشت، حکومتی یوٹرن کا بھی تذکرہ کیا گیا۔ نجی کارروائی کے موقع پر دھرنا خارجہ امور قرضوں اور بجلی گیس کی قیمتوں میں اضافہ سے متعلق تحریک پر بحث مکمل کرلی گئی،حکومت اپوزیشن نے ایک دوسرے پر سنگین الزام ترشی کی، شورشربہ ہنگامہ آرائی ہوتی رہی۔ حکومت نے واضح کیا اقاموں کے خاندانی نیٹ ورک کا پیچھے جا ری رہے گا۔ ان کا مقصد ہے کہ چوری کی تفتیش کے لئے چور کو لگائیں اسی لئے پی اے سی کی سربراہی مانگ رہے ہیں، پکڑے جا رہے ہیں تو شاعری اور مشاعرے تو ہوں گے۔ لوٹا چھاننی کو کہہ رہا ہے کہ تم میں سوراخ ہیں،جبکہ اپوزیشن کی طرف سے کہا گیا ہے کہ جس حکومت نے خود سپریم کورٹ پر شلواریں لٹکائی ہوں۔ پارلیمینٹ پر حملہ کیا ہو۔ پی ٹی وی پر ہلہ بول کر وکٹری کے نشان بنائے ہوں وہ کس منہ سے کسی کو روکے گی۔ فوج کو بغاوت اور عدلیہ کو قتل کرنے کی ترغیبات دی گئیں۔ پتہ نہیں کون اس ملک کو چلا رہا ہے۔ اب تک صرف مہنگائی کا بم چلایا گیا ہے۔ حکومت پیداوار کے خلاف راستے پر گامزن ہیں۔ یہ وہ شہزادی حکومت ہے جو روٹی نہ ملنے پر لوگوں کو کیک کھانے کا مشورہ دے رہی ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق مشاہد اللہ نے کہا فواد خود تو چور، ڈاکو، جیب تراش یا قاتل نہیں مگر ان سب کا ماہانہ اجلاس فواد کے گھر ہی ہوتا ہے۔ پہلی بار کسی بھکاری نے اعلان کیا وہ فلاں جگہ بھیک لینے جا رہا ہے۔ وزیراعظم کے اعلان کردہ کسی وعدے پر عمل نہیں ہوا۔ سینیٹر فیصل جاوید نے کہا ان کو 24 ہزار ارب کا حساب دینا ہے ان کے چہروں پر پریشانی ہے ان کے پیچھے جائیں گے، سمجھ نہیں آتا خزانے کا چوکیدار چور کیوں ہو، پی اے سی پر ایک دوسرے کا بندہ بٹھانے کی ڈیل تھی، انہوں نے چارٹر آف کرپشن پر دستخط کئے تھے۔ سینیٹر رضا ربانی نے غیر ملکی معاہدوں کی پارلیمنٹ سے توثیق کا بل سینٹ میں پیش کر دیا۔ بل میں کہا گیا پارلیمنٹ غیر ملکی معاہدوں کی توثیق کرے۔ چیئرمین سینٹ نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔ محرکین کی عوم موجودگی کے باعث دستور (ترمیمی) بل 2018ئ، شادی سے پہلے تھیلیسیمیا کی نشاندہی کے لئے ہر دو شریک حیات کا لازمی خون ٹیسٹ کرنے کا بل 2018ءاورکوریئر اینڈ لاجسٹکس ریگولیٹری اتھارٹی بل 2018ءمتعارف کرنے اور قرآن پاک کی اشاعت میں غلطیوں کے خاتمہ کا ترمیمی بل کا معاملہ نمٹا دیاگیا۔ اجلاس میں ان تینوں بلوں کے محرکین سینیٹر محمد صابر شاہ، سینٹر میاں عتیق اور خوش بخت شجاعت موجود نہ تھے۔ حکومت کی جانب سے مخالفت سامنے نہ آنے پر چیئرمین سینٹ نے ایوان بالا میں پیش کئے گئے سرکاری و نجی اداروں میں ڈے کیئر سینٹرز کے قیام کے لئے ڈے کیئر سینٹرز بل 2018ئ، سرکاری و نجی سکولوں میں تربیت یافتہ طبی عملے کی سہولت کی فراہمی کے لئے تربیت یافتہ طبی عملہ سہولت بل 2018ءبورڈ آف انوسٹمنٹ (ترمیمی) بل 2018ءپاکستان سے اخراج (کنٹرول) (ترمیمی) بل 2018ءاو ر دستور (ترمیمی) بل 2018ءمتعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دئےے گئے۔ اے پی پی کے مطابق سینٹ کا اجلاس (کل) بدھ کی دوپہر اڑھائی بجے تک ملتوی کردیا گیا۔ این این آئی کے مطابق چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے مشترکہ مفادات کونسل کی گزشتہ تین برسوں کی رپورٹس ایوان بالا میں پیش نہ کئے جانے کے معاملے پر تحریک استحقاق پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ سینیٹ میں دستور (ترمیمی) بل 2018ءکے محرک سینیٹر محمد صابر شاہ کی غیر موجودگی کی وجہ سے چیئرمین نے بل نمٹا دیا۔اجلاس کے دور ان شادی سے پہلے تھیلیسیمیا کی نشاندہی کے لئے لازمی خون ٹیسٹ بل 2018ءپیش کرنے کا معاملہ بل کے محرک سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ نے عدم موجودگی کی وجہ سے چیئرمین نے نمٹا دیا۔ چیئرمین سینیٹ نے سرکاری و نجی اداروں میں ڈے کیئر سینٹرز کے قیام کے لئے ڈے کیئر سینٹرز بل 2018ءمتعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔ پاکستان سے اخراج (کنٹرول) (ترمیمی) بل 2018ءمتعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیاگیا۔ وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار خان آفریدی تحریک کی مخالفت کی اور کہا کہ زمینی حقائق کو بھی سمجھنے کی ضرورت ہے، نظرثانی کی درخواست پر فیصلے کے حوالے سے ایک طریقہ کار موجود ہے، 15 دن نظرثانی کی درخواست پر فیصلہ کرنا مشکل ہو گا، جلد بازی میں بعض اوقات درست فیصلے نہیں ہوتے اور اس طرح کے فیصلوں سے ریاست اور متعلقہ فریقین کے لئے مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا جائے جس کے بعد چیئرمین نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔ چیئرمین سینٹ نے پاکستان کوریئر اینڈ لاجسٹکس ریگولیٹری اتھارٹی بل 2018ءکا معاملہ نمٹا دیا۔ اجلاس کے دوران غیر ملکی نجی سرمایہ کاری (فروغ و تحفظ) (ترمیمی) بل 2018ءمتعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا گیا۔ سینٹ میں دستور (ترمیمی) بل 2018ءمتعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔ ایس بی پی بینکنگ سروسز کارپوریشن تنسیخ بل 2018ءمتعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان (ترمیمی) بل 2018ءمتعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا گیا۔
سینٹ