لاہور (تجزبہ: ندیم بسرا) پنجاب سے سینٹ کی مسلم لیگ (ن) کے ارکان کی نااہلی سے خالی ہونیوالی 2 سیٹوں کیلئے پرسوں 15 نومبر کے الیکشن میں حکومت کی پوزیشن مضبوط ہے مگر الیکشن سے چار روز قبل سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی کی طرف سے گورنر پنجاب چودھری محمد سرور کے حوالے سے لیک ہونیوالی ویڈیو نے سینٹ الیکشن کو دلچسپ بنا دیا ہے۔ کیا ان حالات میں مسلم لیگ ن ، پیپلز پارٹی کے ساتھ ملکر ووٹ توڑنے میں کامیاب ہو سکے گی سیاسی حلقوں میں سینٹ کے اس الیکشن کو ایک نئے سیاسی رخ کا نام دیا جا رہا ہے کہا یہی جا رہا ہے پنجاب اسمبلی کے سپیکر کے انتخابات میں پرویز الٰہی نے 12 ووٹ وزیراعلیٰ کے مقابلے میں زیادہ حصال کئے تھے اس وقت پنجاب میں پی ٹی آئی اور اتحادی جماعت اور آزاد ارکان کے ملے جلے رحجان کے بعد واضح پوزیشن برقرار رکھے ہوئے ہے پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کی 179 ق لیگ کی 10 نشستیں ہیں دونوں کی نشستیں ملا لیں تو 189 ارکان اسمبلی بنتے ہیں دوسری جانب مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی دونوں کے ارکان کو شمار کیا جائے تو 174 ارکان بنتے ہیں اسمبلی میں آزاد ارکان کی تعداد تین ہے پنجاب سے سینٹ کی دونوں نشستیں جیتنے کیلئے 184 ارکان کے ووٹ ملنا ضروری ہے۔ قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ن کے وزیراعظم کے امیدوار کو پیپلز پارٹی نے ووٹ نہیں دیا تھا مگر پیپلز پارٹی کے سرکردہ رہنما¶ں کا کہنا ہے پنجاب میں سینٹ کیلئے ن لیگ کو ووٹ دیں گے سینٹ کی ان سیٹوں کے انتخابات کا مرحلہ جیسے جیسے قریب آ رہا ہے سیاسی حلقوں کی طرف سے جوڑ توڑ اور روابط بڑھ گئے ہیں چند روز قبل پی ٹی آئی، ق لیگ تحفظات والی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سیاسی حلقوں میں ہلچل دیکھی جا رہی ہے۔ سیاسی تجزیہ نگار یہی کہہ رہے ہیں پنجاب میں پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی میں سے 10 سے 15 ایسے ممبران ہیں جو (ق) لیگ کے پلیٹ فارم نے 2003ءکا الیکشن لڑ کر جیتے اور کئی برس تک (ق) لیگ کے ساتھ رہے 2018ءکے الیکشن میں پی ٹی آئی کے نشان سے الیکشن لڑا اور کامیاب ہوئے اگر سپیکر پنجاب کی طرف سے سیاسی تحفظات کا ازالہ نہ ہوا تو الیکشن بدل بھی سکتا ہے کیونکہ پرویز الٰہی یہ کہہ چکے ہیں لوگوں کے تحفظات اگر دور نہ کئے جائیں تو سیکرٹ بیلٹ میں نتیجہ ۔ اثر انداز ہوسکتا ہے یوں ہم کہہ سکتے ہیں سینٹ کے الیکشن میں صورتحال دلچسپ ہے وفاق اور پی ٹی آئی کے رہنما¶ں کی طرف سے کیا گیا ہے ایسی صورتحال کو کنٹرول کر لیا جائے گا مسلم لیگ (ن) کی طرف سے سعود مجید اور سائرہ افضل تارڑ کو ٹکٹ دیا گیا ہے جبکہ تحریک انصاف کی طرف سے ولید اقبال اور سیمی ایزدی کو ٹکٹ دیا گیا ہے پنجاب اسمبلی میں خواجہ سعد رفیق کی سیٹ خالی ہے چودھری نثار کی طرف سے تاحال اسمبلی میں ہی حلف نہیں اٹھایا گیا یوں عددی حیثیت دیکھیں تو پی ٹی آئی اور ق لیگ ملکر سینٹ کی دونشستیں جیت سکتی ہیں ق لیگ اور پی ٹی آئی کی اس صورتحال اور کشمکش کا فائدہ اٹھانے کیلئے ق لیگ کی بڑی محنت کرنا پڑے گی ن لیگ کے تیز روابط اور پرویز الٰہی کے بیان نے اس الیکشن کو دلچسپی میں اضافہ کر دیا ہے اب فیصلہ پرسوں اسمبلی میں وٹووں کے ذریعے ہوگا سینٹ کی دو نشستیں ہارون اختر خان اور سعدیہ عباسی کی نااہلی کے باعث خالی ہوئی ہیں۔
سینٹ الیکشن/ تجزیہ
الیکشن میں حکومت کی پوزیشن مضبوط ویڈیو نے سینٹ الیکشن کو دلچسپ بنا دیا
Nov 13, 2018