اسلام آباد/ کراچی (این این آئی + آئی این پی) ایف آئی اے نے ایم کیو ایم کے خدمت خلق فاو¿نڈیشن (کے کے ایف) کوعطیات دینے والے 726 افراد میں سے 200 افراد کی شناخت کرلی ہے۔وفاقی ادارے کے مطابق الطاف حسین سمیت پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے منی لانڈرنگ کی جاتی تھی۔ نجی ٹی وی کے مطابق ایف آئی اے ذرائع نے بتایا کہ کے کے ایف کو 1988 میں قائم کیا گیا تھا اور ایم کیو ایم نے اسی کے ذریعے سب سے زیادہ فنڈز اکٹھے کیے تھے۔انہوںنے کہاکہ ان فنڈز کا غلط استعمال کیا گیا اور تقریباً 5 سے 6 ارب روپے لندن میں الطاف حسین سمیت ایم کیو ایم کی قیادت کو بھیجے گئے۔ ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نے اپنی کوششیں جاری رکھی ہوئی ہیں اور آئندہ چند روز میں گرفتاریاں بھی عمل میں آئیں گی۔ ایف آئی نے 726 افراد کی فہرست تیار کی ہے جن پر چند ہزار روپے سے کروڑوں روپے تک کے کے ایف کو عطیہ کرنے کا الزام ہے۔ اس کیس کی معلومات رکھنے والے سینئر افسر نے بتایا کہ زیادہ تر افراد سے جبری طور پر چندہ لیا جاتا تھا۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ایف آئی اے کی فہرست میں مبینہ طور پر عطیات دینے والوں میں تقریباً 29 افراد ڈاکٹرز، 3 پروفیسرز ہیں جن میں مرحوم پروفیسر ڈاکٹر حسن ظفر عارف بھی شامل ہیں جن کی لاش پراسرار طور پر ابراہیم حیدری سے ملی تھی۔ علاوہ ازیں کراچی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ایف آئی اے کومنی لانڈرنگ کیس میں بابر غوری، احمد علی، سہیل منصور اور ارشد وہرا کو گرفتار کرکے یکم دسمبر کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے،کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں بانی ایم کیوایم کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی۔
بابر غوری/ وہرا
منی لانڈرنگ: بابر غوری، ارشد وہرا سمیت 4 ایم کیو ایم رہنماﺅں کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم
Nov 13, 2018