8ء کے عام قومی انتخابات کے نتیجے میں بننے والی تحریک انصاف کی حکومت نے برسراقتدار آتے ہی ملک اور قوم کی تقدیر بدلنے کیلئے حیرت انگیز ایجنڈے پر کام شروع کردیا۔کچھ کر گزرنے کی لگن میں اس نے پہلے سودن میں ہی بظاہر ہتھیلی پر سرسوں جمانے کی تگ و دو کا آغاز کردیا۔ایک جانب سرکاری زمینوں پر بننے والی غیر قانونی کچی آبادیوں کے مکینوں کو کچی آبادیاں ریگولرائز کرنے اور انہیں بنیادی سہولیات فراہم کرنے کا یقین دلایا گیا تو دوسری جانب قواعد سے ہٹ کر بنی رہائشی اور دوسری عمارات کو تجاوزات قرار دے کر گرانا شروع کردیا گیا اسلام آباد میںا س کے نوٓح میں کلین اپ آپریشن کے بعد ایسا ہی سلسلہ راولپنڈی لاہور اور دوسرے بڑے شہروں میں بھی شروع ہوچکا ہے جس کے نتیجے میں سالہا سال سے مقیم لوگوں کو نہ صرف دربدر ہونا پڑرہا ہے بلکہ ان کی آئندہ زندگی کی گزر اوقات بھی تنگ ہوکررہ گئی ہے جن لوگوں نے 2018ء کے انتخابات میں پی ٹی آئی کو غیر معمولی گرم جوشی کے ساتھ ووٹ دے کر اقتدار کے سنگاسن تک پہنچایا تھا آج انہیں اپنے ہی ہاتھوں سے لگائی گئی گرہیں دانتوں سے کھولنے پر مجبور ہونا پڑرہا ہے۔عوام الناس جو نئی حکومت آنے کے بعد حالات میں مثبت تبدیلی کی آس لگائے بیٹھے تھے حالیہ گیس اور بجلی کی مہنگائی کے نتیجے میں ضروریات زندگی کی قیمتیں یک لخت بڑھنے سے مایوسی اور پریشانی کا شکار ہیں۔دوسری جانب آئی ایم ایف سے قرضہ حاصل کرنے کی خبریں وائرل ہونے کے باعث یہی لگ رہا ہے کہ قرضہ ملنے کے بعد مہنگائی کا ایک ایسا طوفان آئے گا جو شاید نئے پاکستان کے دعویدار حکومت کو برسراقتدار لانے والے عوام کے خوابوں کو چکنا چور کرکے رکھ دے گا۔ہتھیلی پر سرسوں جمانے کا حکومتی جنون خدا جانے کہاں جاکر دم لے گا اس کے تصور سے ہی ہول آرہا ہے۔اللہ خیر کرے۔
ہتھیلی پر سرسوں جمانے کا جنون
Nov 13, 2018