دنیا بھر میں اینکرز کا رول ثالث یا وچولے کا ہوتا ہے۔ جو روزمرہ کی زندگی سے کوئی بھی ایشو اٹھاتے ہیں۔ بات کرنے کیلئے اہل دانش کو دعوت دیتے ہیں۔ بحث میں طے پانے والے نکات کی بنیاد پر کسی نتیجہ پر پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں اور مفاد عامہ کے لیے اس کی سمری کر دیتے ہیں۔ مہمانوں کو کھنگالنے اور ان سے معلومات اگلوانے کیلئے وہ لوڈڈ سوالات تو کر سکتے ہیں، مگر اپنی رائے کو حاصل بحث نہیں بنا سکتے۔
ہمارے ہاں کا باوا آدم نرالا ہے۔ اینکر صاحبان مسئلہ پیش کرتے ہیں۔ اس کے حق میں جانبدارانہ دلا ئل دیتے ہیں۔ ’’مہمانوں‘‘ کے ناپسندیدہ دلائل کو رد ہی نہیں کرتے، ان کی تضحیک بھی کرتے ہیں اور پھر اپنی مرضی کے نتائج اخذ کر کے فتویٰ کے انداز میں فیصلہ جاری کر دیتے ہیں۔ اچھے بھلے مہمانوں کی بھد اڑانا اور انہیں نِکوبنا کر پیش کرنا ان کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔ یوں یہ لوگ حکومت و سیاست سے لیکر معیشت و معاشرت تک ہر شعبے کو اپنے ڈھنگ سے چلانے کی جدوجہد میں رات دن ایک کئے ہوئے ہیں۔