لاہور میں اب جگنو بھی نظر نہیں آتے: ہائیکورٹ‘ سموگ کے تدارک سے متعلق رپورٹ طلب

لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت سے سموگ کے تدارک کے لئے کئے گئے اقدامات کی رپورٹ طلب کرلی۔ سماعت کے دوران ریمارکس دیئے گئے کہ آلودگی کا یہ عالم ہے کہ رات کو لاہور میں اب جگنو بھی نظرنہیں آتے۔ لاہور ہائیکورٹ کے سینئیرترین جج جسٹس مامون رشید شیخ نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزاروں کے وکیل اظہرصدیق نے کہا کہ عدالت نے سموگ پر قابو پانے کے لیے ٹھوس پالیسی وضع کرنے کا حکم دیا۔ حکومت کی جانب سے کوئی حکمت عملی اختیار نہیں کی گئی۔ درختوں کی کٹائی اور فصلوں کو آگ لگانے کے عمل کو آج تک نہیں روکا گیا۔ سموگ کی وجہ سے لوگ مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں حکومت جو کچھ کرسکتی ہے وہ کر رہی ہے۔ پالیسی سے متعلق ہدایات کے لئے وقت دیا جائے۔ ٹرانسپورٹ کی بجلی پر منتقلی کیلئے الیکٹرک انجن بنانے پر کام جاری ہے۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ ناروے واحد ملک جہاں الیکٹرک کارز اور ٹرانسپورٹ بغیر ڈیوٹی درآمد کرنے کی اجازت ہے۔ ایسی پالیسی بنائیں جو لوگوں کو سولر اور الیکٹرک انرجی کی طرف راغب کرے۔ ایسے درخت لگانے چاہئیں جو زیادہ آکسیجن پیدا کرتے ہوں۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 19 نومبر تک ملتوی کردی۔

ای پیپر دی نیشن