اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی، نوائے وقت رپورٹ)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے بدھ سے آزادی مارچ کے پلان 'بی' پر عملدرآمد شروع کرنے کا اعلان کردیا۔ اسلام آباد میں آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آپ کو پورے وثوق اور اعتماد کے ساتھ یہ بتانا چاہتا ہوں کہ آپ اپنے مقصد کے حصول کے قریب پہنچ گئے ہیں، ہم نے آزادی مارچ کے 10 روز میں کئی مقاصد حاصل کیے۔ لوگ سمجھ رہے تھے دھاندلی بہت منظم طریقے اور منصوبہ بندی کے ساتھ ہوئی اور اب اس کے نتائج اور حکومت کو تسلیم کرنا پڑے گا لیکن موجود لوگوں نے ان کے اس گھمنڈ کو توڑ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس الیکشن اور اس کے غلط نتائج کے ذریعے ناجائز حکومت بنائی گئی یہ جمہوریت اور ملک کے آئین پر وار تھا۔ اس مارچ نے ملک کے آئین کو تحفظ دیا ہے اور اس کے شرکاء کے ہاتھ ناجائز حکومت کے گریبان سے بس تھوڑے ہی پیچھے ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے پلان 'بی' کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے باہمی مشاورت کے ساتھ آگے بڑھنے کے کچھ فیصلے کیے ہیں۔ یہاں کا اجتماع پلان 'اے' ہے جو باقی رہے گا اور اس کے ہوتے ہوئے ہم پلان 'بی' کی طرف جائیں گے، لیکن جب تک شرکا کو پلان 'بی' کی طرف جانے کا کہا نہ جائے آپ نے یہاں جمے رہنا ہے اور پلان کا اعلان ہوتے ہی قافلے اس طرف چل پڑیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پلان بی کی تفصیل صوبائیں جماعتیں دیں گی، آج سے ہم اس کو شروع کریں گے لیکن آج تک ہم نے اپنی جگہ سے ہلنا نہیں ہے اور اپنی جگہ پر برقرار رہتے ہوئے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہونا ہے، ہم نے گھروں میں نہیں جانا، گاؤں نہیں جانا، ہم نے میدان میں رہنا ہے اور آگے بڑھنا ہے۔ مارچ کے شرکاء کی وساطت سے ان کارکنوں کو ہدایت دینا چاہتا ہوں جو گھروں میں ہیں کہ اپنے گھروں سے نکل آئیں اور یہاں موجود لوگوں کی مدد کو پہنچیں۔ انہوں نے کہا کہ اب اس تحریک کو اتنی طاقت دی جائے گی کہ حکومت کا سنبھلنا ممکن نہیں ہوگا، لیکن کارکنان نے قانون و آئین کو ہاتھ میں نہیں لینا، تصادم سے خود کو بچانا ہے اور پرامن رہنا ہے۔ بہت سے گوشوں سے ہمیں معلومات بھی ملتی ہیں، بات چیت بھی چلتی ہے۔ ہم حالات سے واقف ہیں۔ بہت سے گوشوں سے ہم سے رابطے ہوئے ہیں۔ ہمارے بیانیہ کو قوم کی تائید حاصل ہوچکی ہے۔ کوئی مائی کا لعل ان کو اب اس کرسی پر برقرار نہیں رکھ سکتا۔ میں یہ باتیں ہوائی نہیں کررہا ایک باخبر کی حیثیت سے بتا رہا ہوں، ہماری تحریک نے تاجروں کو کامیابی دی۔ تحریک نے ناجائز حکمرانوں کی چولیں ہلا دیں۔ مشیر خزانہ کہتے ہیں ٹماٹر 17 روپے کلو ہیں، یہ کس دنیا میں رہتے ہیں۔ عوام ٹماٹر 300 روپے کلو خریدنے پر مجبور ہیں۔ مولانا نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ہم نے ڈالر کی عزت دی ہے تو ٹماٹر کو بھی عزت دی ہے۔ الیکشن کے ذریعے ناجائز حکومت بنائی گئی، یہ جمہوریت پر وار تھا، آئین پر وار کیا گیا۔ آج اس تحریک نے آپ کو بڑی جماعت بنا دیا۔ آج آپ پاکستان کی سیاست کا محور ہیں۔ سیاست اس تحریک کے گرد گھوم رہی ہے۔ ناجائز حکمران اور ان کے کارندوں کے ہاتھ پائوں پھولے ہوئے ہیں۔ اپوزیشن جماعتیں شانہ بشانہ ہمارے ساتھ رہیں، تمام کا شکریہ۔ گرتی ہوئی دیوار کو ایک دھکا اور دینا ہے۔ مہنگائی کی وجہ سے غریب بچے بیچنے پر مجبور ہیں۔ جو ہمارے ساتھ شریک نہیں ہوئے ان کی ہمدردیاں ہمارے ساتھ ہیں۔ ذرائع کے مطابق اس موقع پر جے یو آئی (ف) کا اجلاس مولانا فضل الرحمن کی زیر صدارت ہوا، جس میں وفاقی حکومت کے خلاف آزادی مارچ اور دھرنے کی حالیہ صورتحال اور آئندہ کے لائحہ عمل پر غور کیا گیا۔ جے یو آئی (ف) کے پلان بی میں سندھ، پنجاب، خیبر پی کے اور بلوچستان کی اہم شاہراہیں بند کرنا اور راولپنڈی اور اسلام آباد میں اہم ترین مقامات پر لاک ڈائون بھی شامل ہے۔ متحدہ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے کنوینر اور جے یو آئی (ف) کے مرکزی رہنما اکرم خان درانی نے کہا ہے کہ مشیر خزانہ کو ٹماٹر کی قیمت کا پتہ نہیں وہ معیشت کیا خاک چلائیں گے؟ قومی احتساب بیورو (نیب) میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اکرم درانی نے کہا کہ مشیر خزانہ کو اتنے ٹماٹر مارنے چاہئیں کہ انہیں بھائو معلوم ہو جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیب سیاسی انتقام لے رہا ہے، نواز شریف بیمار ہیں، ان کے گھر میں مسائل ہیں اس لیے مریم نواز دھرنے میں نہیں آ سکتیں۔ رہبر کمیٹی میں نون لیگ کی نمائندگی موجود ہے۔ ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمن کے زیرصدارت جے یو آئی قیادت کے اجلاس میں ملک بھر میں اہم شاہراہیں بند کرنے کی منصوبہ بندی مکمل کر لی گئی ہے۔ اکرم درانی اور راشد سومرو کہتے ہیں کہ اب بس پلان بی کا اعلان ہونے ہی والا ہے۔ پلان بی پر عمل درآمد کتنا اور کیسے ہو؟ اس حوالے سے صوبائی امرا نے تجاویز دے دی ہیں تاہم کچھ نے سڑکیں بلاک کرنے کی جگہوں کی نشاندہی کے لئے وقت مانگ لیا ہے۔ ادھر اکرم درانی نے نیب عدالت جبکہ راشد سومرو نے مولانا فضل الرحمن کی رہائش گاہ کے باہر گفتگو میں کہا کہ پلان بی کا بس اب اعلان ہونے ہی والا ہے۔ جے یو آئی کی حتمی فیصلہ سازی پر اعتماد کے لئے مولانا فضل الرحمن نے اپوزیشن کی دیگر جماعتوں سے مشاورت شروع کر دی ہے۔ حاصل بزنجو نے مولانا فضل الرحمن سے ملاقات میں مکمل ساتھ دینے کی یقین دہانی کرا دی ہے۔