اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) سابق وزیراعظم نواز شریف کو بیرون ملک بھجوانے کے معاملہ پر حکومت کی طرف سے شرائط عائد کئے جانے پر ڈیڈ لاک پیدا ہو گیا ہے۔ نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کے معاملے پر وزیر قانون فروغ نسیم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ختم ہوگیا جس کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا گیا ہے۔ چیئرمین ذیلی کمیٹی کے مطابق اپنا فیصلہ آج کابینہ کو بتائیں گے۔ اجلاس میں شریک مسلم لیگ (ن) کے نمائندے عطاء تارڑ نے نوازشریف کی طرف سے ضمانتی بانڈ دینے سے انکار کر دیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی شہزاد اکبر اور میڈیکل بورڈ کے سربراہ ڈاکٹر محمود ایاز، پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے عطاء تارڑ، نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان اور قومی احتساب بیورو (نیب) کے حکام نے ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی۔ منگل کی صبح 9 بجے بھی کابینہ کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا جس میں یہ تجویز آئی تھی کہ نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کیلئے سکیورٹی بانڈ مانگا جائے البتہ اس کی مالیت سامنے نہیں آئی تھی۔ بعد ازاں کمیٹی کا اجلاس رات10بجے تک کیلئے ملتوی کردیا گیا تھا۔ اسی دوران وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں مذکورہ تجویز وزیراعظم اور کابینہ ارکان کے سامنے رکھی گئی۔ وفاقی کابینہ نے نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کی مشروط منظوری دے دی۔ وزیراعظم نے کہا کہ نوازشریف کو ان کی مرضی کا علاج کرانے دینا چاہیے تاہم یہ بات یقینی بنائیں کہ نوازشریف علاج کے بعد واپس آئیں۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ کابینہ کی ذیلی کمیٹی ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے متعلق اپنا کردار ادا کرے، ذیلی کمیٹی شہباز شریف سے مکمل ضمانت لے۔ ذرائع کے مطابق اگر نواز شریف کی جانب سے سیکیورٹی بانڈ جمع کرادیا جاتا ہے تو ذیلی کمیٹی ان کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا اعلان کرسکتی ہے اور اب اس کے لیے وفاقی کابینہ سے مزید منظوری کی ضرورت نہیں ہوگی۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے نواز شریف کے حوالے سے کابینہ کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس کے بارے میں میڈیا کو بتایا کہ فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے۔ ہمارا فیصلہ آج کابینہ کے پاس جائے گا۔ فیصلہ سنانے کے وقت کا ابھی تعین نہیں کیا گیا۔ ذیلی کمیٹی کی کارکردگی ساڑھے 9 بجے شروع ہوئی ہم نے فیصلہ میرٹ پر دینا ہے۔ کابینہ کا حتمی فیصلہ ہماری سفارشات دینے کے بعد ہوگا۔ نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میاں صاحب کی اپنی صوابدید ہے کہ وہ کیا سٹینڈ لیتے ہیں۔ جتنی جلد ممکن ہو سکے ہم اپنی تجاویز کابینہ میں بھیج دیں گے۔ کمیٹی نے نمائندہ ن لیگ عطا تارڑ اور نیب کو آج حتمی مؤقف جمع کرانے کی مہلت دی ہے۔
ذیلی کمیٹی
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وفاقی کابینہ نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے مشروط طور پر نکالنے کی اصولی اجازت دے دی۔ شریف خاندان سے سابق وزیراعظم کی واپسی کیلئے بھاری مالیاتی ضمانت مانگ لی، واپسی کی تاریخ بھی شہباز شریف سے مانگی گئی ہے، کابینہ کے 90فیصد ارکان نے نواز شریف کو باہر جانے کی اجازت دینے کی رائے دی ہے۔ وزیراعظم نے نواز شریف کو باہر جانے کی اجازت دینے کے معاملے پر تمام ارکان سے انفرادی طورپر رائے لی۔ اکثریت نے بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کی رائے دیدی۔ وزیراعظم نے اکثریت کی رائے کو تسلیم کرتے ہوئے خود بھی اس معاملے میں حمایت کی ہے۔ کابینہ کے اجلاس میں بعض وزراء نے دونوں رائے کی حق میں ہاتھ اٹھا دئیے یعنی اجازت دی بھی جائے اور نہ دی جائے۔ شہباز شریف نے باہر علاج کیلئے درخواست دی ہے۔ باہر بھجوانے کیلئے بھاری ضمانت درکار ہے کیونکہ نواز شریف پر جو جرمانے اور جو بھاری ضمانت درکار ہے کی جائیداد اور اکائونٹس اتنے نہیں ہیں اس لئے مریم نواز شریف اور شہبازشریف سے بھاری مالیاتی ضمانت لی جائے گی۔ میڈیکل بورڈ 14 ارکان پر مشتمل تھا۔ وزیر قانون نے اپنی رائے بھی دی۔ سب کا اتفاق تھا کہ نواز شریف کو مشروط طورپر باہر جانے کی اجازت دی جائے۔ انفرادی طورپر سب سے رائے لی گئی۔ 85-90 فیصد وزراء نے باہر جانے کی اجازت دینے کی رائے دی۔ وزیراعظم بھی اکثریت کی رائے سے متفق تھے۔ اس سلسلے میں منگل کو کابینہ کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس کے بعد کمیٹی کے چیئرمین فروغ نسیم نے وفاقی کابینہ اراکین کو بریفنگ دی، نیب اور میڈیکل بورڈ کی سفارشات کے حوالے سے آگاہ کیا۔ بریفنگ کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے کابینہ کے ارکان سے مشاورت کی اور ووٹنگ میں بیشتر ارکان نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی تجویز دی، تاہم تمام اراکین کا موقف تھا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کو علاج کے لئے بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت دی جائے اور ان کی واپسی کا وقت بھی پوچھا جائے جس کے بعد عمران خان نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی اصولی طور پر اجازت دے دی ہے۔ یہ بات وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس بریفنگ کے دوران کہی جو منگل کو وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ نواز شریف کی صحت واقعی تشویشناک ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ ڈاکٹروں کی سفارش پر نواز شریف کو علاج کی بہترین سہولتیں فراہم ہونی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ مشیر خزانہ نے کابینہ کو اقتصادی اشاریوں اور اقدامات پر بریفنگ دی اور بتایاکہ رواں مالی سال میں جولائی سے اکتوبر تک کے معاشی اہداف حاصل کر لیے گئے، ملکی محصولات کی آمدن طے شدہ اہداف سے زیادہ رہی۔ انہوں نے کہا کہ مثبت معاشی اشاریے اقتصادی استحکام کی علامت ہیں جس کے ثمرات عوام تک پہنچائیں گے۔ پاکستان مشکل حالات سے نکل آیا ہے اور مشکل معاشی چیلنجز پر قابو پارہا ہے، معیشت کے استحکام کے لیے تمام اشاریے حاصل کیے گئے۔ سٹاک مارکیٹ میں تیزی حکومت کی مثبت پالیسیوں کا مظہر ہے جبکہ پاکستان کے مستحکم حالات کے عالمی ادارے بھی معترف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے یوٹیلیٹی سٹورز پر اشیا کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ 6 ارب روپے کی سبسڈی کا فائدہ عوام تک پہنچنا چاہیے، وفاقی حکومت، صوبائی حکومتوں کی کارکردگی پر بھی نظر رکھے ہوئے ہے اور صوبائی حکومتوں سے ماہانہ کارکردگی رپورٹ مانگی جارہی ہے۔ فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ صوبوں نے مہنگائی کے خلاف چھاپوں، جرمانوں اور گرفتاریوں کو معیار بنا رکھا ہے، تاہم چھاپوں سے غرض نہیں، قیمتوں پر نظر رکھی جائے گی، جبکہ صوبوں سے کہا ہے کہ سٹاک رکھنے والوں پر نظر رکھی جائے۔ ہم صحت مند معیشت کی جانب سے بڑھ رہے ہیں، حکومت نے اپنے معاشی اہداف کو حاصل کرلیا ہے اور معیشت کو درست سمت میں ڈال دیا ہے۔ فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ پاکستان کی صحت مند معیشت پر مہر آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک بھی لگارہے ہیں۔ سٹاک مارکیٹ میں مثبت اشاریے بھی کامیاب حکومتی اقدامات کا ثبوت ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا مشکل حالات سے نکلنے کیلئے میڈیا اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا وفاقی کابینہ کو آگاہ کیا گیا ہے کہ تازہ پھل اور سبزیاں کھیت اور باغ سے انتہائی سستے داموں خریدی جاتی ہیں۔ مڈل مین اور آڑھتی صارفین کا لہو پی رہے ہیں۔ کابینہ نے ہدایت کی ہے کہ اشیاء کی قیمتوں میں کمی کیلئے مصنوعی چھاپوں اور جرمانوں، گرفتاریوں کی بنیاد پر کارکردگی کی جانچ نہیں ہوگی، ہر ماہ ہر صوبہ اشیاء کی قیمتوں میں کمی کی کارکردگی رپورٹ پیش کرے گا۔ منڈیوں اور مارکیٹوں کی نگرانی کی جائے گی۔ تین ہفتوں سے پاکستان کے زرمبادلہ بڑھ رہے ہیں، ترسیلات زر میں اضافہ ہورہا ہے، سٹاک مارکیٹ میں تیزی آرہی ہے، مہنگائی کے حوالے سے عوام جلد تکلیف اور اذیت سے باہر نکل آئیں گے۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ کابینہ میں مشیر خزانہ کے17روپے فی کلو ٹماٹر ملنے کے بیان پر بھی بات ہوئی اور مشیر خزانہ نے اپنے بیان کا دفاع کیا کہ کھیت اور باغ سے کسانوں اور کاشتکاروں سے سبزیاں اور پھل ارزاں نرخوں پر خرید کر لائے جاتے ہیں۔ وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے بھی سستے داموں پھل اور سبزیوں کی دستیابی کے بارے میں دلائل دئیے اور یہ مثال پیش کی کہ میں خود کسان ہوں اگر میرے کھیت سے پانچ روپے کلو مٹر خریدی جائے تو اسے 100گنا زیادہ نرخ پر منڈیوں اور مارکیٹ میں فروخت کیا جاتا ہے۔ معاون خصوصی اطلاعات نے کہا کہ پاکستان میں تازہ پھل و سبزیوں کے چھ ماہ کا سٹرٹیجک ذخیرہ ہونا چاہیے۔ وفاقی کابینہ کے ارکان کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ معیشت کی درست سمت میں گامزن کے حوالے سے عوام کو آگاہ کریں۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ معیشت کا مریض تکلیف اور اذیت سے نکل کر صحت مندی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف نے مہر لگائی ہے کہ پاکستان نے تمام اہداف حاصل کیے ہیں۔ تین ہفتوں سے سٹاک مارکیٹ میں تیزی ہے۔ صوبائی حکومتوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ چھاپوں، جرمانوں، پرچوں، گرفتاریوں سے کوئی سروکار نہیں ہے اصل کارکردگی یہ ہے کہ اشیائے ضروریہ کا معیار بہتر اور ہر ماہ اس کی قیمتوں میں کمی آنی چاہیے۔ چھوٹے دکانداروں اور ریڑھی والوں پر نظر رکھنے کی بجائے۔ ذخیرہ اندوزوں کی نگرانی کی جائے۔ ہول سیل پر نظر رکھی جائے۔ کھیتوں سے منڈیاں آنے تک قیمتوں میں 80,40 اور کہیں 100فیصد مہنگے بیچے جاتے ہیں۔ مڈل مین صارفین کا لہو چوس رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ یوٹیلٹی سٹورز کو6 ارب روپے کی سبسڈی کا براہ راست فائدہ صارفین کو پہنچنا چاہیے۔ اشیائے ضروریہ کی آسان دستیابی کو یقینی بنایا جائے۔ عام آدمی کو فائدہ ملنا چاہیے۔ یوٹیلٹی سٹورز کی کرپشن، ناقص کارکردگی کے حوالے سے مسائل پیدا ہوتے تھے۔ ہر ماہ کارکردگی رپورٹ لی جائے گی۔ پی ایس ڈی پی کے حوالے سے سرخ فیتہ اور افسر شاہی کے نخرے ختم کردئیے گئے ہیں۔ باقاعدہ بروقت فنڈز ریلیز ہوں گے۔ اجلاس میں ایم ایل ون کے حوالے سے پاک چین مشترکہ کمیٹی کے فیصلوں پر بریفنگ دی گئی۔ گوادر میں 100سے زائد نئی فیکٹریاں لگیں گی۔ ایم ایل ون 9 ارب ڈالر سے مکمل ہوگا۔ مغربی اور مشرقی روٹس کے دیگر سیکشنز ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیے جائیں گے۔ فشریز، لائیو سٹاک اور زراعت کو سی پیک کے منصوبوں میں شامل کرلیا گیا ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ بیرون ملک پاکستانی قیدیوں کے حوالے سے اقدامات کا سلسلہ جاری ہے۔ ایک سال میں چار ہزار 637 پاکستانی قیدیوں کو وطن واپس لایا گیا ہے۔ یہ 21ممالک میں قید تھے۔ معمولی جرمانوں کی وجہ سے قید بھگت رہے تھے۔ سعودی عرب سے 1594اور ملائیشیا 345قیدیوں کو واپس لایا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ وفاقی کابینہ نے قرضوں کی تحقیقات سے متعلق کمیشن کی کارروائی کے حوالے سے میڈیا رپورٹس پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔ ابھی تحقیقات مکمل کرنے میں وقت باقی ہے۔ دسمبر 2019ء کا ٹائم فریم رکھا گیا تھا۔ میڈیا میں حقائق کے منافی جھوٹ کے پلندے اور ذاتی خواہشات پر مبنی رپورٹس آرہی ہیں۔ ابھی تو باقاعدہ طورپر وزیراعظم کو رپورٹ ہی نہیں پیش کی گئی۔ ذاتی خواہشات کی تکمیل کیلئے اس قسم کی رپورٹس میڈیا میں آرہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کابینہ نے نواز شریف کی صحت کے بارے میں رپورٹس سے آگاہی لی۔ اس معاملے میں نیب اور میڈیکل بورڈ اصل شراکت دار ہیں اور سفارشات سے آگاہ کیا گیا۔ وزیراعظم نے مہنگائی کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور تازہ پھل، سبزیوں کا چھ ماہ کا سٹرٹیجک ذخیرہ رکھنے کی ہدایت کی ہے اور اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ بروقت جائزہ لے کر درآمد سے متعلق فیصلے کیوں نہیں کیے جاتے۔
کابینہ
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے وفاقی کابینہ سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کو علاج کے لئے بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کے ایشو پر منقسم ہو گئی۔ وزیر اعظم نے پہلی بار ارکان کابینہ سے ہاتھ اٹھوا کر تاہید حاصل کی۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بعض وزراء نے میاں نواز شریف کو بیرون ملک بھجوانے کی مخالفت کی اور کہا کہ اگر میاں نواز شریف کو باہر جانے کی اجازت دے دی گئی تو ہمارے ’’بیانیے‘‘ کو نقصان پہنچے گا۔ جس کے بعد وزیر اعظم نے میاں نواز شریف کے بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت دے دی گئی۔ ان سے سکیورٹی بانڈ لینے کا فیصلہ کیا گیا۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے مؤقف اپنایا کہ ہم انسانی ہمدردی کی بنیاد پر نواز شریف کو باہر جانے دینے کا فیصلہ کررہے ہیں، میں نے مکمل چھان بین کرائی ہے نوازشریف واقعی بیمار ہیں۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ کابینہ کی ذیلی کمیٹی ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے متعلق اپنا کردار ادا کرے، ذیلی کمیٹی شہباز شریف سے مکمل ضمانت لے۔ ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے نواز شریف سے سکیورٹی بانڈ جمع کرانے کا مطالبہ کیا گیا ہے جس کے بعد ان کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے گا۔ سکیورٹی بانڈ جمع کرانے کی تجویز وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کی سربراہی میں ہونے والے وفاقی کابینہ کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں سامنے آئی۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانیز زلفی بخاری نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی سب سے زیادہ مخالفت کی جب کہ علی زیدی، مراد سعید، عثمان ڈار، فواد چوہدری اور فیصل واوڈا نے ان کی ہاں میں ہاں ملائی۔ انکا موقف تھا کہ نواز شریف کو علاج کے لئے بیرون ملک جانے کی اجازت نہ دی جائے کیونکہ وہ وہاں سے واپس نہیں آئینگے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیر اعظم کے علاوہ مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ، وفاقی وزیر داخلہ بریگیڈئر (ر) اعجاز شاہ ، وفاقی وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی، علیم خان نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی حمایت کی۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں مشیر خزانہ کے ٹماٹر17 روپے فی کلو دستیابی کے دعوے کی بازگشت بھی سنی گئی۔ وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے مشیر خزانہ کے بیان کا دفاع کیا اور کہا کہ مٹر پانچ روپے فی کلو دستیاب ہے۔ انہوں نے پیشکش کی جسے مٹر چاہئیں وہ آکر ہم سے پانچ روپے فی کلو مٹر حاصل کر لے۔ میں خود سبزیاں بیچتا ہوں۔ خریدار ہم سے مٹر پانچ روپے فی کلو لے جاتے ہیں تاہم وہ مارکیٹ میں لے جا کر اسے 100 روپے میں بیچتے ہیں۔
منقسم