نوازشریف گیڈر کی طرح باہر بیٹھا، چور میری کرسی گرانا چاہتے ہیں تو گرا دیں چھوڑونگا نہیں: عمران

Nov 13, 2020

 اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں گندم اور چینی کا بحران پیدا نہیں ہونے دیں گے۔ غلط وقت پر بارش سے فصل کو نقصان ہوا اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے گندم کی 2 فصلیں تباہ ہوئیں جس کے نتیجے میں ملک میں تخمینے سے کم گندم پیدا ہوئی۔ چینی پر بدقسمتی سے ملک میں کارٹلائزیشن ہے۔ ان دونوں مسائل کے سوا پاکستان کے تمام اشاریے مثبت ہیں۔ فخر کی بات ہے 17سال بعد کرنٹ اکائونٹ سرپلس میں چلا گیا ہے۔ اقتدار سنبھالا تو 20ارب ڈالر کا کرنٹ اکائونٹ خسارہ تھا۔ 4ماہ سے پاکستان کے قرضوں میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ مشکل وقت سے نکل کر ملک صحیح راستے پر چل رہا ہے۔ کئی ملکوں کے اندر بڑھتا ہوا اسلامو فوبیا تشویشناک ہے۔ انہوں  نے یہ بات جمعرات کو نیا پاکستان سرٹیفکیٹ لانچنگ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہاکہ اس سکیم سے اوورسیز پاکستانی رقم بھی لاسکیں گے اور ریٹرن بھی اچھا ملے گا۔ اوورسیز پاکستانیوں کو قائل کریں گے اپنا پیسہ پاکستان لائیں۔ سمندر پار پاکستانی ملک کا سب سے بڑا سرمایہ ہیں۔ سمندر پار پاکستانی وطن سے سب سے زیادہ محبت کرتے ہیں۔ سمندر پار پاکستانیوں کو ملک پیسہ لانے کیلئے موقع دے رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ کرونا کی وجہ سے ملک میں خوراک کی رسد متاثر ہوئی۔ چینی پر بدقسمتی سے ملک میں کارٹلائزیشن ہے، شوگر ملز مل کر قیمتوں میں اضافہ کردیتی ہیں۔ اس کے خلاف اقدامات کررہے ہیں۔ قوم کو یقین دلاتا ہوں کہ اب آگے ایسا نہیں ہوگا۔ گندم اور چینی دونوں میں یہ مسائل نہیں آنے دیں گے۔  فخر ہے اقتدار سنبھالا تو 20ارب ڈالر کا کرنٹ اکائونٹ خسارہ تھا۔ کرونا کے دوران پوری دنیا کی معیشت متاثر ہوئی۔ گزشتہ حکومتوں کا بوجھ نہ ہوتا تو ہمیں مزید قرضے نہ لینے پڑتے۔ 4ماہ سے پاکستان کے قرضوں میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ مشکل وقت سے نکل کر ملک صحیح راستے پر چل رہا ہے، تاہم خرچوں کو کم کرنے سے مشکلات آتی ہیں۔ گزشتہ حکومتوں کا بوجھ نہ ہوتا تو ہمیں مزید قرضے نہ لینے پڑتے۔ اگر پچھلے قرضوں پر سود نہ دینا پڑے تو ہم اس وقت اپنی آمدنی کو اخراجات سے اوپر لے آئے ہیں اور کسی قرضے کی ضرورت نہ پڑے، ہم نے پچھلے 4 ماہ میں ملکی قرضے میں کوئی اضافہ نہیں کیا۔ فیصل آباد میں ساری ٹیکسٹائل انڈسٹری چل پڑی ہے۔ فیصل آباد کی ٹیکسٹائل انڈسٹری میں لیبر کی کمی ہوگئی ہے۔ ہم اپنے خرچوں سے آمدنی اوپر لے آئے ہیں، جو اچھی بات ہے۔ اللہ کا شکر ہے پاکستان اب درست راستے پر چل پڑا ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان مشکل وقت سے نکل کر ترقی کی جانب گامزن ہے۔ کوئی ڈالر خرچ کیے بغیر آج روپے کی قدر اوپر آ رہی ہے۔ غلط وقت پر بارشوں سے ملک میں تخمینے سے کم گندم پیدا ہوئی ہے۔ بھارت میں بھی اشیاء خوردنی مہنگی مل رہی ہیں۔ وزیراعظم عمران خان اور سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے درمیان  قومی اسمبلی میں پارلیمانی امور اور قانون سازی سے متعلق امور پر مشاورت کی گئی جبکہ تنظیم برائے اقتصادی تعاون (ای سی او)کی پارلیمانی یونین کی مجوزہ کانفرنس، سی پیک منصوبے کے زیر اہتمام رشکئی خصوصی  اکنامک زون  سے متعلق بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیاگیا ۔ سپیکر اسد قیصر کی وزیراعظم سے ملاقات کے دوران افغان وفد کے دورہ پاکستان اور ٹریڈ کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر بھی گفتگوکی گئی۔ ملاقات میں پارلیمانی سفارتکاری کے ذریعے مختلف ممالک سے وفود کے تبادلے پر بھی اتفاق کیا گیا۔دریں اثنا وزیر اعظم عمران خان نے ہدایت کی کہ حکومتی اجازت ناموں و دیگر  متعلقہ کارروائیوں میں بے جا تاخیر نہ کی جائے اور سرمایہ کاروں کے لیے منظوریوں کا عمل سہل بنایا جائے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ تعمیراتی سرگرمیوں میں اضافے سے معاشی سرگرمیاں تیز ہوں گی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت کی توجہ سرمایہ کاروں کے لیے ہر شعبے میں آسانیاں پیدا کرنے پر مرکوز ہے۔ انہوں  نے یہ بات  قومی رابطہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ، تعمیرات و ڈیویلپمنٹ کے ہفتہ وار اجلاس خطاب کرتے ہوئے کہی جو جمعرات کوان کی زیرصدارت ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز، مشیر ڈاکٹر عشرت حسین، معاون خصوصی شہباز گل بھی شریک ہوئے۔ سرویئر جنرل آف پاکستان نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ اسلام آباد، لاہور، کراچی، کوئٹہ، نوشہرہ اور دیگر اضلاع میں میپنگ کا عمل جاری ہے۔ اس اقدام سے زمین کی اصل ملکیت ثابت ہوگی اور غیر قانونی قبضے اور تجاوزات کو ختم کرنے میں مدد ملے گی۔ وزیراعظم نے جمعرات کو ٹوئٹر بیان میں کہا ہے کہ ماشاء اللہ ہمارا ملک کرونا وبا کے باوجود صحیح سمیت میں گامزن ہے۔ 30 سال بعد ٹیکسٹائل انڈسٹری مکمل بحال ہوگئی ہے۔ وزیراعظم عمران خان آٰج بلوچستان کا ایک روزہ دورہ کریں گے۔ وفاقی وزراء مراد سعید، شبلی فراز ساتھ ہوں گے۔ وزیراعظم گورنر اور وزیراعلیٰ بلوچستان سے ملاقات کریں گے۔ بلوچستان میں سی پیک منصوبے کی نئی شاہراہ کا افتتاح بلوچستان کیلئے ترقیاتی پیکج کا اعلان کریں گے۔  وزیراعظم عمران خان نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا ہے کہ اپوزیشن فوج کو کمزور کرنے کی کوشش کررہی ہے جس کا مقصد بھارت کو بالادستی فراہم کرنا ہے، اپوزیشن کی اس سے بڑی غداری اور کیا ہوگی کہ یہ لوگ فوج سے کہہ رہے ہیں کہ اپنی قیادت کے خلاف بغاوت کردو۔ نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اپوزیشن اپنے ملکی ادارے فوج کو کمزور کرنا چاہتی ہے، اس سے بڑی غداری اور کیا ہوگی کہ یہ لوگ فوج سے کہہ رہے ہیں کہ اپنے آرمی چیف کے خلاف بغاوت کردو، بھلا یہ بات پاکستان کے مفاد میں ہے؟۔ نواز شریف نے آرمی چیف اور آئی ایس آئی کے سربراہ پر حملہ کیا۔ کیا کوئی محب وطن ایسا کرسکتا ہے؟۔ بھارت کی پوری کوشش ہے کہ پاکستان کو بدنام کرے، ملک میں ہائبرڈ وار کرے اور اس کے ٹکڑے کردے۔ انہوں نے کہا کہ حسین حقانی کو سارے پاکستانی جانتے ہیں کہ وہ امریکہ میں بیٹھ کر پاکستان اور پاکستانی فوج کے خلاف کام کررہا ہے۔ پاکستانی فوج کو کمزور کرنے کا مقصد بھارت کو بالادستی فراہم کرنا ہے۔ دشمنوں کی پوری کوشش ہے کہ دہشت گردی اور دیگر ذرائع سے فوج اور ملک کو کمزور کیا جائے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہندوستان اس وقت پاکستان کی فوج کو کمزور کرنا چاہتا ہے، نواز شریف کے بیانات کی وجہ سے آج ہندوستانی میڈیا پیش کرتا ہے کہ عمران خان کوئی ولن ہے اور نواز شریف کوئی بہت بڑی ڈیمو کریٹک شخصیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی فوج کو سپورٹ کرنا چاہیے۔ ایران، افغانستان، شام سمیت دنیا بھر کے مسلم ممالک میں کیا کچھ ہورہا ہے سب کے سامنے ہے۔ اگر پاکستان عالمی سازشوں سے بچا ہوا ہے تو صرف فوج کی وجہ سے ہے لیکن اس کے برعکس یہ لوگ اپنی چوری بچانے کے لیے ملکی اداروں کو کمزور کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شریف خاندان کا بزنس کیا ہے؟۔ یہاں سے پیسے چوری کیے اور وہاں ظاہر کردیئے۔ ان سے پوچھا جائے کہ پیسے کہاں سے آئے؟ تو یہ لوگ بتا ہی نہیں سکتے کہ کہاں سے آئے؟۔ آئی ایس آئی کو ان کے باہر کے سارے اثاثوں کا پتا چل گیا۔ تاہم آف شور کمپنیوں کو ثابت کرنا مشکل ہوتا ہے۔ اگر پانامہ لیکس نہ ہوتیں تو ان کی لندن کی جائیدادوں کا بھی نہیں پتا چلتا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ 18 سال کی عمر کے بعد سے میں نے کسی سے پیسے نہیں مانگے اپنی کمائی پر گزارا کیا، اپوزیشن کی کرپشن نے ملک تباہ کردیا اور انہوں نے قرضے لے کر ملک چلایا، ان لوگوں نے فیفٹ بل میں ہمیں بلیک میل کیا اور پھر کہتے ہیں کہ این آر او کب مانگا۔عمران خان نے کہا کہ کرکٹر تھا تو کچھ اور مزاج تھا تاہم سیاست میں آنے کے بعد خود کو بدلنا پڑا۔ اس وقت سکیورٹی اخراجات کی وجہ سے ملک سے باہر گھومنے نہیں جارہا حتی کہ برسراقتدار آنے کے بعد سے اپنے بچوں سے ملنے بھی لندن نہیں گیا۔ فردوس عاشق اعوان کو پنجاب میں معاون خصوصی اطلاعات بنانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ان کی بہت ضرورت تھی، ہمارے وزیر اتنی بات نہیں کررہے تھے جتنی کرنی چاہیے، عثمان بزدار کی کمزوری یہ ہے کہ وہ میڈیا کو نہیں دیکھتے، ان میں میڈیا کا سامنا کرنے کا اعتماد نہیں لیکن وہ اپنا کام بہترین طریقے سے کررہے ہیں جبکہ فیاض چوہان بھی اچھا کام کررہے تھے۔ عثمان بزدار سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ملکی سربراہ کم اخراجات کی مثال قائم کرتا ہے، گھر اگر قرضے سے چل رہا ہو تو عیاشی نہیں کی جاتی، عثمان بزدار ایک غریب ترین علاقے سے منتخب ہوئے انہیں سمجھ ہے کہ غریب آدمی کے مسائل کیا ہیں، جب آپ ایسے علاقوں سے آتے ہیں تو آپ کے رشتہ دار چاہتے ہیں کہ انہیں بھی کچھ مراعات ملیں کیوں کہ وہاں سے آپ کو ووٹ ملا ہوتا ہے اس کے مقابلے میں شہباز شریف نے صرف دو کمپنیوں سے 23 ارب روپے کی کرپشن کی۔ عثمان بزدار مجھ سے پوچھے بغیر کسی سے کوئی معاہدہ نہیں کرتے، میں ضمانت دیتا ہوں کہ پنجاب حکومت کو خسارے میں جانے نہیں دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سارے جیب کترے مل کر شور مچارہے ہیں ان کی جلد پکڑ دھکڑ ہوگی۔ سارے جیب کترے مل کر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ حکومت گرادو لیکن ہم ان سے لوٹا گیا پیسہ لیے بغیر نہیں چھوڑیں گے۔ ہمیں ایسے ایسے ثبوت مل رہے ہیں کہ یہ لوگ جیلوں میں جائیں گے، ان کی سیاست کا مقصد صرف اپنا پیسہ بچانا ہے اور یہ میں بارہا کہتا رہا ہوں کہ جب بھی ان پر ہاتھ ڈالوں گا یہ لوگ اکٹھے ہوجائیں گے۔ وزیراعظم عمران خان نے اقرار کیا ہے کہ وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے پاس جانے سے متعلق فیصلہ میں تاخیر کے سبب بہت نقصان ہوا اب سوچتا ہوں کہ ہمیں حکومت کے بعد فوراً آئی ایم ایف کے پاس جانا چاہئے تھا۔ نجی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غیریقینی کیفیت معیشت کیلئے تباہ کن ہے۔ اپنی کارکردگی سے مطمئن ہوں، وزارت عظمیٰ کا عہدہ اٹھانے کے بعد جتنی محنت کی ماضی میں کبھی نہیں کی۔ اپنی ہمت سے زیادہ کام کیا اور گزشتہ 2 برس کے دوران جو بھی کام کیا اس پر مکمل مطمئن ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے بطور وزیراعظم ایک دن کی بھی چھٹی نہیں لی اور ہمت سے زیادہ کام کیا۔ بیوروکریسی سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت میں آنے کے بعد ملکی مالیاتی اداروں میں بحران کا اندازہ ہوا۔ 60 کی دہائی میں پاکستان کی بیوروکریسی پورے ایشیا میں بہت معیاری تھی۔ پاکستان میں ڈویلپمنٹ بیوروکریسی نے کی تھی۔ 70 کی دہائی میں بیوروکریسی میں سیاست کا دخل شروع ہوا اور دونوں جماعتوں نے تباہی کردی۔ سابق حکومت بجلی کا بہت بڑا بحران چھوڑ کر گئی۔ اندازہ ہوتا ہے کہ بجلی کا اتنا بڑا بحران چھوڑ کر گئے ہیں تو جو اقدامات اب لئے وہ پہلے لیتا۔ پہلی بار حکومت میں آئے اس لئے چیزوں کو سمجھنے میں دیر لگی۔ اقتدار میں زیادہ تر لوگ پیسہ بنانے کیلئے آتے ہیں۔ احتساب کیا جائے تو انتقام کا واویلا مچاتے ہیں۔ اپوزیشن نے پکڑے جانے کے ڈر سے اداروں کو کمزور کیا۔ نوازشریف نے آصف زرداری کو جیل میں ڈالا۔ زرداری کیخلاف کیسز بنائے۔ پرویز مشرف نے نوازشریف اور آصف زرداری کو این آر او دیا۔ برطانوی میڈیا نے ان کی کرپشن پر ڈاکومنٹری بنائی۔ نوازشریف کے بیٹوں کے پاس اربوں روپے کی جائیدادیں ہیں۔ شہبازشریف کا داماد باہر بھاگا ہوا ہے۔ نوازشریف جھوٹ بول کر بیماری کا بہانہ بنا کر باہر گئے۔ ہمارے دور میں شہبازشریف کیخلاف ٹی ٹیز کا کیس بنا۔ پہلی بار وہ لوگ جیل گئے جو کبھی سوچ بھی نہیں سکتے تھے۔ جیب کترے اکٹھے ہوکر این آر او مانگ رہے ہیں۔ ایف اے ٹی ایف قانون سازی کی آڑ میں اپوزیشن بلیک میل کررہی تھی۔ اپوزیشن کا مطالبہ تھا کہ نیب کو ختم کرو۔ جیب کترے مجھ پر دبائو ڈال رہے ہیں کہ این آر او نہ دیا تو حکومت گرا دیں گے۔ دوسری طرف یہ جھوٹ بول رہے ہیں کہ این آر او کون مانگ رہا ہے۔ ان سب کو خطرہ ہے کہ یہ لوگ جیلوں میں جائیں گے۔ انہوں نے اربوں روپے کی زمینوں پر قبضے کئے ہوئے ہیں۔ جتنا پیسہ انہوں نے بنایا کیا کسی اور بزنس میں بنایا جاسکتا تھا۔ عدالتیں اور نیب میرے اختیار میں نہیں۔ ان لوگوں نے سرکاری زمینوں پر عمارتیں بنائیں۔ لوگوں کو علم نہیں کہ روپیہ گرا تو کتنی مہنگائی آئے گی۔ بے شک میری حکومت بھی چلی جائے پیسے واپس ملنے تک ان کو نہیں چھوڑوں گا۔ یہ نظریہ نہیں چوری بچانے کی جنگ ہے۔ ملک میں اقتدار میں آئو اور پیسہ بنائو کا سسٹم بن گیا ہے۔ چوری کے فلیٹوں میں بیٹھ کر اداروں پر حملے کرتے ہیں۔ میں نے ان کو نہیں چھوڑنا۔ کہا تھا ان پر ہاتھ ڈالیں گے تو یہ متحد ہوجائیں گے۔ ایاز صادق نیا میر جعفر نکلا ہے۔ نوازشریف خود گیدڑ کی طرح بیرون ملک بیٹھا ہے۔ نوازشریف کے بیٹے، اسحاق ڈار بھی باہر بھاگے ہوئے ہیں۔ یہ سب ہماری حکومت آنے سے پہلے کے بھاگے ہوئے ہیں۔ ہمارے دور میں صرف سلیمان شہباز بابر بھاگا حکومت کے پاس لاکھ روپے لینے والا وکیل ہوتا ہے ان کے پاس کروڑوں روپے لینے والے وکیل ہیں۔ یہ تحقیقاتی ایجنسیوں کو پیسے کھلاتے ہیں۔ نیب میں ان کے لوگ ہیں۔ یہ لوگوں کو رشوت دیتے ہیں۔ نوازشریف کیس اسی جج کو دیتا ہے جس کو اس کا بیٹا کرپشن کی آفر کرتا ہے۔ ملائیشیا میں مہاتیر محمد ملک کو زبردست حالت میں چھوڑ کر گئے تھے پھر ملائیشیا میں نوازشریف جیسا حکمران آیا اور ملک کو مقروض کردیا۔ حسین حقانی بھارتی لابی کے ساتھ مل کر کام کررہا ہے۔ نوازشریف بھارتی زبان بول رہا ہے۔ تمام چور میری کرسی گرانا چاہتے ہیں تو گرا دیں۔ نریندر مودی کی حکومت مسلمانوں کیخلاف ہے ۔ہمیں پتہ ہے نوازشریف لندن میں کن سے ملاقاتیں کرتا ہے۔ نوازشریف اور مریم پہلے خاموش کیوں تھے؟۔ ان کے بیٹوں سے حساب مانگا تو دونوں باہر بھاگ گئے ، ان کی تمام جائیدادیں بیرون ملک ہیں۔ شہبازشریف کیخلاف ثبوت ڈھونڈنے میں 2 سال لگے۔ اقتدار جاتا ہے تو جائے این آر او نہیں دوں گا۔ وزیراعظم ہائوس کے 30 فیصد اخراجات کم ہے۔ وہ وقت دور نہیں جب پاکستان کو قرضے نہیں پڑیں گے۔ غیرملکی دبائو اس وزیراعظم پر ہوتا ہے جس کے بیرون ملک اثاثے ہوتے ہیں۔ پاکستان پاک فوج کی وجہ سے بچا ہوا ہے۔

مزیدخبریں