جنگ بندی کی خلاف ورزی: بھارتی سینئر سفارتکار کی طلبی، احتجاج، سماہنی سیکٹر میں پھر گولہ باری، 4 افراد زخمی

اسلام آباد، سماہنی، چوکی ( نامہ نگاران، سٹاف رپورٹر ) لائن آف کنٹرول سماہنی سیکٹر میں قابض بھارتی فوج کی جمعرات کی صبع سماہنی شہر پر بلااشتعال مارٹر شیلنگ، شدید گولہ باری کی زد میں آکر 2خواتین سمیت 4افراد زخمی، درجنوں پالتو جانور ہلاک جبکہ شہری آبادی  کے متعدد رہائشی مکانات بری طرح تباہی سے دو چار ہو گئے۔ بھارتی فوج کی شہری آبادی پر گولہ باری اور سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی پر مسلح افواج پاکستان کی جانب سے دشمن فوج کو دندان شکن جواب دیا گیا جس سے بھارتی فوج کی آگ برساتی گنیں خاموش ہوگئیں۔ گولہ باری کے دوران سول انتظامیہ سماہنی اسسٹنٹ کمشنر سماہنی محمد علی کی قیادت میں ہائی الرٹ رہے۔ رورل ہیلتھ سنٹر سماہنی میں ایمرجنسی نافظ کر دی گئی۔  گولہ باری کے نتیجہ میں ایک ہی گھر کے تین افراد جن میں فرزانہ بی بی زوجہ محمد اقبال عمر 40سال، طیبہ نورین زوجہ نوید اقبال، نوید اقبال ولد محمد اقبال کو فوری ریسکیو کرتے ہوئے سول ہسپتال سماہنی لایا گیا جہاں پر شدید زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد دینے کے بعد فوری بھمبر ڈسٹرکٹ ہسپتال علاج معالجہ کیلئے ریفر کر دیا گیا۔ گولہ باری سے محمد اقبال کا مکان بری طرح تباہی سے دو چار ہوا۔ محمد عثمان ولد محمد رزاق جو معمولی زخمی ہوا اس کو سماہنی سول ہسپتال میں طبی امداد کے بعد گھر روانہ کر دیا گیا۔ گولہ باری کے نتیجہ میں املاک کے نقصانات کا جائزہ لینے کیلئے تحصیلدار سماہنی کلیم عباس ویلج افسر کے ہمراہ موقع پر پہنچے جن کے مطابق سماہنی شہر کے رہائشیوں عمران نسیم ولد محمد نسیم، ذاکر حسین ولد عبدالرحمان، محبوب ولد محمد یوسف، محمد اقبال ولد فتح خان، محمد اقبال ولد فضل کریم، جاوید اقبال ولد محمد گلزار، حمزہ گلزار، تنویر زمان ولد محمد زمان، معروف ولد محمد زمان، ظہیر احمد ولد محمد سرور، محمد ریاض ولد کرم داد، حبیب الرحمان ولد عبدالرحمان اور دیگر کے درجنوں پالتو جانور ہلاک و زخمی ہوئے۔ ان کے رہائشی گھر بھی بری طرح تباہی سے دو چار ہوئے۔ سماہنی سیکٹر میں صبع آٹھ بجے جاری رہنے والی شدید گولہ باری کا سلسلہ دن دس بجے تک جاری رہا۔ دھماکوں کی آوازیں دور دور تک سنائی دیتی رہیں۔ سماہنی گورنمنٹ ہائی سکول اور کالج کی عمارتین بھی بھارتی فوج کے بلاسٹ مارٹر گولوں کے شیل لگنے سے متاثر ہوئیں۔ چاہی میں پرائیویٹ سکول کی عمارت پر بھی مارٹر گولے بلاسٹ ہوئے۔ گولہ باری کے دوران ٹیپو شہید ویلفیئر سوسائٹی، الخدمت فاونڈیشن کے رضا کار، بم ڈسپوزل سماہنی کا عملہ سول انتظامیہ سماہنی کی قیادت میں متحرک رہا جبکہ محکمہ لائیو سٹاک سماہنی کے ڈاکٹرز بھی دوران گولہ باری زخمی ہونے والے پالتو جانوروں کو طبی امداد دیتے رہے۔ شدید گولہ باری کے باوجود سماہنی سیکٹر کے شہریوں کے حوصلے  بلند دیکھے گئے۔ بھارتی فوج کی سیز فائر معائدے کی خلاف ورزی اور شہری آبادی پر مارٹر بمباری پر مسلح افواج پاکستان نے دشمن فوج کو دندان شکن جواب دیا جس سے گولہ باری کا سلسلہ رک گیا۔ دوسری طرف پاکستان میں متعین سینئر بھارتی سفارتکار کو دفتر خارجہ طلب کر کے دو روز پہلے قابض بھارتی افواج کی جانب سے لائن آف کنٹرول  کے رکھ چکری سیکٹر میں جنگ بندی کی بلااشتعال خلاف ورزیوں پر شدید احتجاج کیا گیا۔ دفتر خارجہ کے مطابق بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجے میں کرنی گاؤں کے 26 سالہ صغیر احمد بیگناہ شہری شدید زخمی ہو گئے تھے۔ سینئر بھارتی سفارتکار کو تھمائے گئے احتجاجی مراسلہ میںکہا گیا ہے کہ قابض بھارتی افواج شہری آبادیوں کو دانستہ نشانہ بنانا انتہائی قابل افسوس، انسانی عظمت ووقار، عالمی انسانی حقوق اور بین الاقوامی انسانی قوانین کے صریحاً منافی ہے۔ بیان میں بتایا گیا ہے کہ بھارت نے رواں سال کے دوران 2660 مرتبہ بلااشتعال جنگ بندی کی خلاف ورزیاں کی ہیں جس میں 20 بیگناہ شہری شہید اور 203 زخمی ہوئے ہیں۔ بھارتی سفارتکار کو آگاہ کیا گیا کہ ایل او سی پر کشیدگی میں اضافے سے بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور مظالم سے عالمی توجہ ہٹا نہیں سکتا۔

ای پیپر دی نیشن