کثیر الملکی فوجی مشقیں آپریشنل تیاری اور مہارت میں اضافہ، شریک افواج کے مابین باہمی افہام و تفہیم اور تعاون، اور مشترکہ آپریشن انجام دینے کی صلاحیت کو فروغ دیتی ہیں۔ ایسی ہی ایک مشق ماوی بلینا یا بلیو وہیل ہے۔ اس دو سالہ مشق کا ساتواں ایڈیشن بحیرہ روم میں 30 اکتوبر 2020 سے لے کر 10 نومبر2020 تک منعقد کیا گیا۔ بحیرہ روم میں یہ سب سے بڑی سب میرین مشق سمجھی جاتی ہے۔ اس کی میزبانی اور انتظامات ترک بحری فورس کے فلیٹ کمانڈ ہیڈ کوارٹرز کی جانب سے اکسازنیول بیس پر کئے جاتے ہیں۔ اس مشق میں چھ ممالک حصہ لے رہے ہیں جن میں پاکستان، اسپین، الجیریا، اٹلی، بلغاریہ اور امریکہ شامل ہیں جس میں میزبان ملک ترکی کی بحریہ اور فضائیہ بھی شامل ہے۔ مشق کا مقصد شریک بحری افواج کو سطح سمندراور زیر آب جنگی تربیت فراہم کرنا ہے۔ اس مشق میں سب میرین آپریشنز، بحری فضائی کارروائیوں اور سب میرینز کی جنگی حکمت عملی کے حوالے سے تربیت دی گئی۔ پاکستان بحریہ کے جہاز پی این ایس ذوالفقارنے آبدوزوں، فریگیٹس، کورویٹس، پٹرول بوٹس،میری ٹائم پٹرولنگ ائیر کرافٹ، ترک بحریہ اور ایئر فورس کے ایف 16جہاز اور دوسری بحری افواج کے جہازوں کے ساتھ ترکی میں مشق ماوی بلینا میں حصہ لیا۔ ماوی بلینا مشق میں پاکستان کی شرکت سے اس کی سب میرین وارفیئر کی مہارت میں مزید اضافہ ہوگا اور ترک بحری افواج کے ساتھ دوستانہ تعاون کو فروغ ملے گا۔ہندوستان اور پاکستان بحریہ پچھلی کئی
دہائیوں سے آبدوزوں کا استعمال کر رہی ہیں اور خطے میں پچھلے کچھ سالوں میں سب میرین اوراینٹی سب میرین جنگ کی اہمیت میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ اس کی وجہ دونوں بحری افواج میں آبدوزوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور کردار، آبدوز شکن ٹیکنالوجی میں اضافہ، اور ممالک کے مابین بڑھتے ہوئے سیاسی اور اسٹریٹجک تعلقات ہیں۔ ہندوستان اپنی روایتی آبدوزوں کے علاوہ ایٹمی حملے کی صلاحیت رکھنے والی اورایٹمی طاقت سے چلنے والے بیلسٹک میزائل سب میرینز بھی تیار کررہا ہے۔ پاکستان اپنی پرانی آبدوزوں کو چین سے لی جانے والی نئی ہنگور کلاس آبدوزوں سے تبدیل کر رہا ہے۔ آبدوزوں کے علاوہ بھارت آبدوز شکن صلاحیتوں کے حامل پلیٹ فارمز کو بھی امریکہ اور دوسرے ممالک سے حاصل کر رہاہے۔ بھارت نے امریکہ سے چوبیس ایم ایچ 606 سی ہاک ہیلی کاپٹر خریدنے کا معاہدہ کیا ہے جو بنیادی طور پر سب میرین وارفئیر کے لئے استعمال ہوں گے۔ ہندوستان نے تارپیڈو سے لیس میزائل کا تجربہ بھی کیا ہے جو سو میل دور دشمن کی سب میرین کو نشانہ بناسکتا ہے۔ یہ تارپیڈو امریکہ سے حاصل کردہ پی ایل میری ٹائم پیٹرول ائیر کرافٹ کے ساتھ بھی کام کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اینٹی سب میرین وارفیئر کی جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ کشیدہ ماحول میں بحری جہازوں کوممکنہ حملوں سے چھپانا قدرے مشکل ہوجاتا ہے۔ بھارت پاکستان کے تعلقات ہمیشہ سے کشیدہ رہے ہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ بھارت کی فوجی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لئے امریکی پالیسیاں پاکستان کو براہ راست سیکیورٹی سے متعلق سنگین خطرات سے دوچار کرتی ہیں۔ امریکہ ہندوستان کے ساتھ اپنی فوجی شراکت داری کو دو طرفہ اور کثیر الجہتی طور پر بڑھا رہا ہے۔ کثیرالجہتی محاذ پر، امریکی کوششیں بحر الکاہل اور بحر ہند میں چینی عمل دخل کو کم کرنے کے لئے کواڈ کو مستحکم کرنے پر مرکوز ہیں اور کواڈ کے تحت وہ ممبر ممالک کی سب میرین ٹیکنالوجی کو بہتر بنا رہی ہیں۔ جنگی صلاحیتوں میں تیز رفتار اضافہ جنوبی ایشیائی خطے میں طاقت کا عدم توازن اور تکنیکی خلا پیدا کرتا ہے۔ اس تناظر میں دوسرے ممالک کو طاقت کے توازن کو برقرار رکھنے اور تکنیکی خلا کو ختم کرنے کے لئے ضروری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ماوی بلینا میں شرکت سے پاک بحریہ کی آپریشنل صلاحیتوں میں مزید اضافہ ہوگا اور ترک بحریہ کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو بھی فروغ ملے گا۔ دونوں بحری افواج کے مابین باہمی تعاون مستحکم بنیادوں پر استوار ہے ہیں۔ پاکستان نے ترکی کے ساتھ ملجم کلاس کارویٹس کی تیاری کے لئے معاہدہ بھی کر رکھا ہے۔ ترکی نے پاکستان کو ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی کے تحت دو کورویٹ ترکی میں اور دو پاکستان میں تعمیر کرنے کا معاہدہ بھی کیا ہے۔ پاک بحریہ کو ہائی ٹیک کارویٹ کی ترسیل 2024 تک مکمل ہوجائے گی۔ یہ کارویٹس اینٹی شپ، اینٹی ائیر اور اینٹی سب میرین وارفیئر کی صلاحتوں سے لیس ہیں۔ اس تعاون کو مزید فروغ دینے کے لئے، دونوں ممالک جناح کلاس فریگیٹ کی ڈیزائننگ پر حتمی کام کر رہے ہیں۔ پاکستان فریگیٹ پر موجود املاک کے حقوق کا مکمل مالک ہوگا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان مستقبل میں اپنی مرضی کے مطابق مزید فریگیٹس تیار کرسکتا ہے۔ کارویٹس میں دفاعی شراکت داری، پاکستان کو ٹیکنالوجی کی منتقلی، اور جناح کلاس فریگیٹ کی ڈیزائننگ پاک بحریہ کے بیڑے کی وسعت کے لئے مثبت رحجان ہے۔ دونوں بحری افواج کے مابین مشترکہ مشقیں اور تربیت ان کی باہمی افہام و تفہیم میں اضافہ کرے گی اور مستقبل میں شراکت کی مزید راہیں کھولے گی۔