مکتوب جرمنی
حیدر قریشی
یکم اگست سے پانچ اگست تک مجھے معمول سے زیادہ پیشاب آنے لگا اورمیری تمام تر کوشش کے باوجود زیادہ تر سلوار میں ہی نکلنے لگا۔دوسری طرف قبض کی شکایت ہوگئی۔پانچ اگست کو شام تک پھر ایمبولینس بلانا پڑ گئی۔ایمبولینس والوں نے پہلے فوری چیک اپ کرنا شروع کیا ۔ اتفاق سے میرا ٹمپریچر38 سے کچھ اوپر نکلا۔عین اسی وقت مجھے عمر کے تقاضے والی کھانسی آ گئی۔ اب وہ لوگ کہنے لگے کہ باقی معاملات بھی دیکھتے ہیں لیکن پہلے کورونا ٹیسٹ ہوگا۔ یک نہ شد دو شد۔اس بار ایمبولینس مجھے باڈ زودن شہر کے ہسپتال کی بجائے ہو ئیسٹ کے ہسپتال میں لے گئی۔
وہاں کورونا کے ٹیسٹ کا فوری انتظام موجود تھا۔اس کا فائدہ یہ ہوا کہ مجھے رات بھر میں ہی چیک کر لیاگیا اور صبح کے ناشتے سے پہلے سٹیشن 25-B کے کمرہ نمبر58 میں شفٹ کر دیا گیا۔چند دنوں کے بعد کمرہ نمبر52 میں بھیج دیا گیا۔یہاں اب میں اکیلا نہیں تھا۔ایک اور مریض بھی موجود تھا۔ان دونوں کمروں کا کچھ حال آگے چل کر ”بعد تک روحانی تجربے کے اثرات“ میں بیان کروں گا کیونکہ اس کا تعلق بھی اس خاص تجربے سے ہے۔
یہاں یہ بتا دوں کہ 17 فروری سے لے کر 19 اگست تک متعدد ٹیسٹ لیے گئے۔بعض ٹیسٹ مختلف اوقات میں ایک سے کئی بارزیادہ لیے گئے۔ اینڈو سکوپی،کولونو سکوپی،سونو گرافی،الٹرا ساو¿نڈ،سی ٹی سکین،ایم آر ٹی،ای سی جی،خون کے مختلف اور متعدد ٹیسٹ،اور نہ جانے کون کون سی گرافیاں اور سکوپیاں۔۔۔گردے کے بعدلیور میں ٹیومر ملنے سے پھر دیگر اعضا ءمیں ٹیومر کی تلاش شروع کر دی گئی،اس سلسلے میں دل کے اندر کا حصہ تو ٹھیک تھا لیکن ایک چیک اپ ہوا جس میں دل اور اس کی شریانوں کے باہر کے حصہ کو بھی دیکھا گیا۔وہ حصہ بھی صاف نکلا۔اسی رات جن بھائی،بہنوں اور احباب نے اس ٹیسٹ کی بابت پوچھا میں نے ایک ہی جواب دیا۔میرا دل اندر سے بھی ٹھیک تھا اور اب باہر سے بھی ٹھیک نکلاہے۔ثابت ہوا میرا دل اندر اور باہر سے ایک جیسا ہے۔
یورین انفیکشن کے سلسلہ میں تین ٹیسٹ ہوئے۔یہ پہلے ہونے والے ٹیسٹوں سے مختلف تھے ۔ان کے نام بھی یاد نہیں۔چھ اگست سے 19 اگست تک یورین انفیکشن کا علاج ہوتا رہا۔ دیگر میڈیسنز کے علاوہ چودہ دن تک تین وقت روزانہ اینٹی بایوٹک کی ڈرپیںلگتی رہیں۔19 اگست کو طبیعت سنبھلنے پر چھٹی دے دی گئی۔چند دن کمزوری دور ہونے میں لگے اور پھر میں گھر کے اندر تھوڑا بہت چلنے پھرنے لگاپھر قریبی مارکیٹ تک جانے لگا اور اب قریبی قبرستان تک بھی آہستہ آہستہ سہی لیکن چکر لگا لیتا ہوں۔وہاں مبارکہ کی قبر پر دعا کرنے کا موقعہ مل جاتا ہے۔
کیموتھراپی کی ٹیبلٹس تو میں خود ہی صبح شام لے لیتا ہوں۔امیون تھراپی کے لیے ہر 21 دن کے بعد جانا ہوتا ہے۔پہلی تھراپی 6 جولائی کو ہوئی،دوسری تھراپی27 جولائی کو،تیسری تھراپی
17 اگست کو ہونی تھی لیکن چونکہ میں ہسپتال میں داخل تھا اس لیے ڈاکٹر نے فون کر کے تھراپی کے لیے27 اگست کی تاریخ لے لی۔یہ تھراپی ہو گئی۔چوتھی تھراپی 17 ستمبر کو ہوئی۔اور ۔۔۔یہ تھراپیوں کی گنتی اس لیے کر رہا ہوں کہ ان کا حوالہ بھی آگے آئے گا۔ان شاءاللہ۔کینسر کا علاج اور تھراپیاں ابھی جاری ہیں۔اللہ تعالیٰ سے کامل شفا ملنے کی پوری امید ہے۔
ویسے جو اس کی مرضی! ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔