جہاں ایک طرف دنیا بھر میں کرونا وائرس وبا کی وجہ سے کروڑوں بچوں کا تعلیمی سلسلہ رکا، وہاں افریقی ملک ایتھوپیا میں دہری مصیبت آئی، ایک طرف پہلے سے جبری مشقت کی وجہ سے مقامی بچے تعلیم سے محروم رہے، دوسری طرف وبا نے رہی سہی کسر پوری کر دی۔
تاہم، ایتھوپیا کے دور دراز علاقوں میں بچوں کو جبری مشقت سے بچانے اور ان کو بہتر مستقبل فراہم کرنے کے لیے ایک ایسا منصوبہ پیش کیا گیا جس کے بارے میں جان کر دنیا حیران ہوئی، یہ انوکھا منصوبہ تھا موبائل اونٹ لائبریریوں کا۔
ایتھوپیا میں کرونا وائرس کی وجہ سے مارچ میں اسکول بند ہو گئے تھے اور اس کے نتیجے میں تقریباً 26 ملین بچے گھروں میں بیٹھ گئے تھے، دوسری طرف ملک کے دیہی علاقوں میں پہلے ہی بچوں کو جبری مشقت اور کم عمری کی شادیوں کے خطرے کا سامنا تھا۔
اس صورت حال میں ایک تنظیم نے ملک کے مشرقی صومالی علاقے میں بچوں کو تعلیم سے منسلک رکھنے کے لیے 20 سے زائد اونٹ وقف کر کے ان پر کتابوں سے بھری لکڑی کے صندوق لاد کر دیہات میں بچوں میں کتابیں تقسیم کرنا شروع کر دیا ہے۔
عالمی تنظیم ‘سیو دا چلڈرن‘ کے ملکی ڈائریکٹر ایکن اوگوتوگولاری کا کہنا تھا کہ ‘یہ بہت بڑا بحران ہے لیکن ہم پرعزم ہیں کہ کرونا کے دنوں میں جہاں تک ہو سکے مالی لحاظ سے کمزور بچوں کی ضروریات کو پورا کیا جائے۔
اس صورت حال میں ایک تنظیم نے ملک کے مشرقی صومالی علاقے میں بچوں کو تعلیم سے منسلک رکھنے کے لیے 20 سے زائد اونٹ وقف کر کے ان پر کتابوں سے بھری لکڑی کے صندوق لاد کر دیہات میں بچوں میں کتابیں تقسیم کرنا شروع کر دیا ہے۔
عالمی تنظیم ‘سیو دا چلڈرن‘ کے ملکی ڈائریکٹر ایکن اوگوتوگولاری کا کہنا تھا کہ ‘یہ بہت بڑا بحران ہے لیکن ہم پرعزم ہیں کہ کرونا کے دنوں میں جہاں تک ہو سکے مالی لحاظ سے کمزور بچوں کی ضروریات کو پورا کیا جائے۔