اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیر اعظم عمران خان سے افغانستان کی صورتحال پر ٹرائیکا پلس کے خصوصی نمائندوں نے اسلام آباد میں ملاقات کی ہے۔ وزیر اعظم آفس کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے ملاقات میں چین، روس، امریکا اور پاکستان کے خصوصی نمائندے شریک ہوئے۔ اس موقع پر وزیراعظم نے خطے کی سلامتی و خوشحالی کے لیے افغانستان میں امن و استحکام کی اہمیت پر زور دیا۔ عمران خان نے کہا کہ افغانستان کے مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے، پاکستان نے ایک جامع سیاسی تصفیے کی حمایت کی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ امید ہے عالمی برادری افغانستان کی صورتحال کی سنگینی کو تسلیم کرے گی۔ اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نے شمولیت، انسانی حقوق کے احترام کے اقدامات پر زور دیا۔ اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نے انسداد دہشت گردی کے خلاف پرعزم اقدامات اور افغانستان کی فوری انسانی اور اقتصادی امداد کی فراہمی پر زور دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ افغان عوام کی مشکلات کو کم کرنے میں مدد کے لئے منجمد اثاثوں کی بحالی سمیت فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ علاوہ ازیں افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی نے وزیراعظم سے ملاقات کی ہے۔ اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے پاکستان کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ موسم سرما آنے سے قبل انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی سمیت ہر ممکن اقدام کیلئے افغان عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ موجودہ صورتحال کے تناظر میں پاکستان طے شدہ قواعد و ضوابط کے مطابق اور انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی کے مقاصد کے پیش نظر بھارت کی جانب سے گندم کی فراہمی سے متعلق نقل و حمل کیلئے افغان بھائیوں کی درخواست پر ہمدردانہ غور کرے گا۔ افغان وفد میں قائم مقام وزرا خزانہ، صنعت و تجارت اور دیگر اعلیٰ حکام شامل تھے۔ وزیراعظم نے پاکستان اور خطہ کیلئے پرامن، مستحکم، خودمختار، خوشحال اور مربوط افغانستان کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی اور انسداد دہشت گردی سے متعلق اقدامات، تمام افغانوں کے حقوق کا تحفظ، نظم و نسق اور سیاست میں تمام فریقوں کی شمولیت سے افغانستان میں استحکام کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ عبوری افغان حکومت عالمی برادری سے تعمیری بات چیت جاری رکھے گی اور درپیش مسائل سے نمٹنے کیلئے مثبت اقدامات اٹھائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں فوری طور پر انسانی بنیاد پر ریلیف کی فراہمی کیلئے مسلسل زور دے رہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ امداد میں پہلے ہی اضافہ کیا جا چکا ہے، پاکستان افغانستان کو گندم، چاول، ہنگامی طبی امداد اور شیلٹرز سے متعلق سامان سمیت اشیا ضروریہ فراہم کرے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کی جانب سے افغانستان کو گندم کی فراہمی سے متعلق نقل و حمل کیلئے افغان بھائیوں کی درخواست پر پاکستان ہمدردانہ غور کرے گا۔ وزیراعظم عمران خان نے دونوں ممالک کے لوگوں کی آمدورفت میں سہولت کیلئے مل کر کام کرنے اور خطہ میں ترقی و خوشحالی کے فروغ کیلئے ٹرانزٹ اور علاقائی روابط کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے بلوچستان میں وفاقی ترقیاتی منصوبوں اور مکران کو نیشنل گرڈ سے منسلک کرنے کے منصوبے کی سست روی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پلاننگ کمیشن، واپڈا اور این ایچ کو بلوچستان کے ترقیاتی منصوبوں پر کام تیز ،جنوبی بلوچستان پیکیج کی طرز پر شمالی بلوچستان پیکج تیار، بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں تجارتی سرگرمیاں کی فوری بحال کرنے کی ہدایت کی ہے۔ جمعہ کو وزیراعظم عمران خان سے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبد القدوس بزنجو نے ملاقات کی جس میں بلوچستان کی ترقیاتی و مالی ضروریات اور صوبے میں وفاقی منصوبو ں کی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔