لاہور (نوائے وقت رپورٹ) صدر مملکت عارف علوی نے گورنر ہاؤس لاہور میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے کہا ہے کہ کوشش کی کہ مذاکرات ہوں اور انتخابات کا راستہ نکل آئے، مذاکرات کامیاب نہیں ہوئے انتخابات کے حوالے سے بھی کوئی حل نہیں نکلا، ادارے کمزور نہیں اداروں میں بہتری کی ضرورت ہے۔ ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال دیکھ کر دکھ ہوتا ہے۔ آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق صدر مملکت نے کسی سوال کا جواب نہیں دیا، صرف اتنا کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی پر آئین مشاورت کی اجازت نہیں دیتا، آرمی چیف کی تعیناتی پر مشاورت ہو جائے تو کوئی حرج نہیں، معاملات بہتر کرنے میں جو ادارے مؤثر ہیں ان سے بات چیت جاری ہے اداروں کے درمیان اختلافات دور کرنے کی کوشش کرتا رہتا ہوں، جلد الیکشن ہو جائیں تو بہتر ہے۔ جمہوری اداروں کے استحکام کیلئے بات چیت کرنی چاہئے۔ آئین اعتماد کا ووٹ لینے کی اجازت دیتا ہے مگر میں اس پوزیشن میں نہیں کوشش سے معاملات خراب نہ ہوں عمران خان سے مشورہ کرکے کام نہیں کرتا عمران خان پرانے دوست ہیں لیڈر مانتا ہوں، کوشش ہے عمران خان اور اسٹیبشلمنٹ کے درمیان معاملات بہتر ہوں ہر کام عدلیہ پر ڈالتے ہیں, فیصلہ آ جائے تو مانتے نہیں نیب کے قانون میں سیاسی استعمال غلط تھا، مفاہمت کے ساتھ الیکشن کی طرف جانے میں کیا حرج ہے؟۔ جمہوریت اداروں کی وجہ سے ہی چلتی ہے پاکستان دوسرے ممالک سے تعلقات خراب نہیں کرنا چاہتا، صدر نے کہا کہ جلد الیکشن ہو جائیں تو بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو ادارے مؤثر ہیں ان سے معاملات بہتر کرنے کیلئے بات چیت جاری ہے۔ کوشش ہے عمران اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان معاملات بہتر ہوں، سیاسی ڈیڈ لاک ختم کرنے کیلئے بات چیت جاری رہے۔ چھوٹی چھوٹی چپقلشوں میں پڑے رہے تو ترقی نہیں کر سکتے۔ اداروں کے درمیان اختلافات دور کرنے کی کوشش کرتا رہتا ہوں، جمہوری اداروں کے استحکام کیلئے بات چیت کرنی چاہئے، پیغام رسانی کرتا رہتا ہوں فیڈریشن کے حوالے سے کوشش ہے کہ یکجہتی اور معاملات خراب نہ ہوں۔ عمران خان سے مشورہ کر کے کام نہیں کرتا، عمران خان پرانے دوست ہیں لیڈر مانتا ہوں، انہوں نے کہا کہ نیب کا سیاسی استعمال نہیں ہونا چاہئے۔ ادارے سیاست کیلئے استعمال ہو رہے ہیں۔
لاہور (نیوز رپورٹر) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ معاشی ترقی کیلئے ٹیکس نظام میں اصلاحات نا گزیر ہیں، ٹیکس چوری سے ملکی معیشت متاثر ہوتی ہے، بدقسمتی سے بہت کم شہری ٹیکس ادا کرتے ہیں، ملک بڑی آزمائشوں میں ہے، چھوٹی چھوٹی چپقلشوں میں پڑے رہے تو ترقی نہیں کر سکیں گے۔ خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات میں کمی لانے کیلئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔ خواتین کو ہراساں کرنے کی حوصلہ شکنی کرنا ہو گی کیونکہ جن معاشروں میں خواتین کو ہراساں کیا جاتا ہے وہاں ترقی نہیں ہوتی، سمندر پار پاکستانیوں کی شکایات کے ازالہ کیلئے وفاقی ٹیکس محتسب آفس میں خصوصی کائونٹر قائم کیا گیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو گورنر ہائوس لاہور میں ٹیکس آگاہی کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر گورنر پنجاب بلیغ الرحمان، وفاقی ٹیکس محتسب ڈاکٹر آصف محمود جاہ، مختلف ایوان صنعت وتجارت کے صدورسمیت دیگر اہم شخصیات بھی موجود تھیں۔ صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے حجم کے حساب سے ملک میں محصولات کی شرح صرف 9فیصد ہے، ٹیکس اکٹھا کرنے والے اداروں کو چاہئے کہ ٹیکس دہندگان کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کریں اور ٹیکس نیٹ کے دائرہ کار کو بڑھانے کیلئے موثر اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ ملکی ترقی کے لئے ٹیکس دینا ضروری ہے۔ ٹیکس چوری سے ملکی معیشت متاثر ہوتی ہے، بدقسمتی سے پاکستان میں بہت کم شہری ٹیکس ادا کرتے ہیں، شرح نمو کے حساب سے ملک میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح کو بڑھانے کیلئے مربوط پالیسیاں تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں تبدیلی لانی ہے تو ہر شہری کو ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے ٹیکس ادا کرنا ہو گا کیونکہ ترقی یافتہ ممالک میں ہر شہری ٹیکس دیتا ہے۔ صدر مملکت نے کہاکہ ٹیکس کی رقوم ملک وقوم کی ترقی کے لیے خرچ ہونی چاہیے اور ٹیکس دہندگان کو زیادہ سے زیادہ ریلیف ملنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری امور میں تاخیر سے رشوت ستانی کو فروغ حاصل ہوتا ہے جس سے کرپشن بڑھتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بحیثیت قوم ملکی ترقی کے لیے ہمیں خوشی کے ساتھ ٹیکس نیٹ میں شامل ہونا چاہیے ،ٹیکس زیادہ لینے پر تو بحث کی جا سکتی ہے لیکن ٹیکس نیٹ میں شامل ہونے کے لیے کوئی بحث نہیں بنتی اور جو ٹیکس نہیں دیتا تو ریاست کو یہ حق حاصل ہے کہ اس کے خلاف قانونی کارروائی کرے۔ صدر مملکت نے کہاکہ ٹیکس کا حصول کسی بھی ملک کی معاشی ترقی کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، عوام سے ٹیکس کے حصول کے لیے ہمیں اعتماد کی فضا قائم کرنے کی ضرورت ہے اور اس سلسلہ میں وفاقی محتسب اور ایف بی آر مل کر عوام کا اعتماد حاصل کرنے اور کرپشن روکنے کے لیے اپنا کلیدی کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہاکہ آج کے دور میں جدید ٹیکنالوجیز کا استعمال لازمی ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ یہ حقیقت ہے مشکل ٹیکس کولیکشن سسٹم کے باعث لوگ ٹیکس جمع کرنے والے اداروں کے پاس جانے سے گریز کرتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ اگر ہم ٹیکس نیٹ میں شامل ہو گئے تو ہمیں بلا وجہ پریشان کیا جا ئے گا اسی خوف کو دور کرنے کے لئے ٹیکس دہندگان کا اعتماد بحال کرنے کی اشد ضرورت ہے، زیادہ سے زیادہ ٹیکس جمع کرنے کے لئے اداروں میں بھی اصلاحات لانا ہوں گی۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے کہا کہ ٹیکس محتسب کا ادارہ کامیابی سے چل رہا ہے، زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے آسانیاں پیدا کی جائیں اور ایف بی آر کو تاجر برادری کے ساتھ حسن اخلاق سے پیش آنا چاہئے، اچھے اخلاق سے ہی ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی ٹیکس محتسب ڈاکٹر آصف محمود جاہ نے کہاکہ دس ماہ میں پانچ ہزار سے زائد ٹیکس دہند گان کی شکایات کا ازالہ کیا گیا ہے۔
آرمی چیف کے تقرر پر مشاورت ہو جائے تو حرج نہیں ، جلد الیکشن ہونا بہتر : صدر
Nov 13, 2022