اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ کسی بھی ٹًرینڈ میں محض ٹویٹ کرنے سے کوئی جرم سرزد نہیں ہوتا۔ ٹویٹ کرنے والے نے اپنے الفاظ میں جب تک غلط نہ ہو جرم نہیں عدالت نے شہری کے خلاف مقدمہ خارج کرتے کہا کہ ایف آئی اے نے یہ کیس درج کر کے ریاست کا مذاق ہی بنایا۔ اپریل میں حکومت کی تبدیلی کے بعد ادارے کے خلاف سوشل میڈیا مہم کیس میں متنازعہ ٹویٹس پر شہری کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا جو خارج کر دیا گیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ایف آئی آر کا مقصد اظہار رائے پر غیرقانونی سنسر شپ لگانا تھا، صارف نے گاڑی اور ماورائے قانون جبری گمشدگیوں کی بات کی ٹویٹ میں ایک مخصوص ٹرینڈ سے متعلق کہا گیا اس میں لکھنے پر ادارے ماورائے قانون کارروائی کر سکتے ہیں؟ ایف آئی اے کا ایسی ٹویٹس پر کریمنل کیس بنا کر عوام کے ذہن میں ایسے شبہات کو تقویت دینا المیہ ہے۔ تحریری فیصلے میں لکھا کہ کسی بھی ٹرینڈ میں محض ٹویٹ کرنے سے جرم سرزد نہیں ہو جاتا۔ انہوں نے کہا کہ کسی شہری کے خلاف ایسی ایف آئی آر کے اندراج کا مقصد اظہار رائے پر غیرقانونی سنسر شپ لگانا ہے‘ ایف آئی اے نے یہ کیس درج کر کے ریاست کا مذاق بنایا۔ اس حرکت سے عوام کے ذہن میں شبہات کو تقویت دینا المیہ ہے۔ بہتر ہو گا ایف آئی اے اور وزارت داخلہ ایسے معاملات میں پڑنے کے بجائے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کا بنیادی فرض نبھائیں۔ شہری کے خلاف درج مقدمہ اور اس کی روشنی میں کسی بھی عدالت میں جمع کوئی چالان کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔
کسی ٹرینڈ میںمحض ٹویٹ جرم نہیں ، ایف آئی اے کا کیس ریاست کا مذاق بنانا : اسلام آباد ہائیکورٹ
Nov 13, 2022