حکومت سے ملک سنبھل رہا نہ انصاف ملنے تک پاکستان آگے جاسکتا ، عمران 

Nov 13, 2022

 لاہور؍ جھنگ؍ گجرات (نوائے وقت رپورٹ+ نمائندگان سے) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئر مین عمران خان نے کہا ہے کہ مہذب دنیا میں ایسا نہیں ہو سکتا کہ مجرم اہم تعیناتی کا فیصلہ کریں۔ میرے اوپر الزامات ہیں آرمی چیف کی تعیناتی کا معاملہ متنازع کر دیا ہے۔ میں کہتا ہوں جو بھی میرٹ پر ہو اسے تعینات کر دیں۔ نیشنل سکیورٹی کے سب سے اہم، آرمی چیف کے عہدہ کا فیصلہ لندن میں ہورہا ہے۔ جھنگ اور لالہ موسیٰ میں لانگ مارچ سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ تین چار دن سے وزیراعظم لندن میں موجود ہے، وہاں تماشا ہوا ہے، وہاں فیصلہ ہو رہا ہے کہ آرمی چیف کون بنے گا۔ قومی سکیورٹی کے سب سے اہم عہدہ کا فیصلہ لندن میں ہو رہا ہے۔ اس ملک کا سزا یافتہ آدمی اور جھوٹ بولنے والا شخص اس تعیناتی کا فیصلہ کر رہا ہے۔ اس کے ساتھ اس کے جھوٹے بیٹے اور بیٹی بھی شامل ہیں۔ ہینڈلرز کی یقین دہانی کے بعد اسحاق ڈار وطن واپس آئے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے ڈیلی میل پر ہرجانہ کیا اور لندن میں عدالت چلے گئے، موجودہ وزیراعظم کو وہاں کی عدالتوں کا نہیں پتہ، وہاں کی عدالت نے وزیراعظم کو وہاں بلا لیا ہے، اسے نہیں پتہ یہ وہاں پھنس گیا ہے۔ ڈیلی میل نے شہباز شریف کی چوری پر سنگین الزامات لگائے ہیں۔ اوورسیز پاکستانی پاکستان میں اس لیے پیسے نہیں لگاتے کیونکہ وہ کہتے ہیں پاکستان میں ہمیں کوئی تحفظ نہیں دیتا، یہاں پر قانون کمزور ہے اور سرمایہ محفوظ نہیں ہے۔ پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ ٹی ٹی کیس بہت اہم ہے، ماڈل ٹاؤن سے پیسہ گاڑیوں میں پولیس کی نگرانی میں جاتا تھا، بعد میں اسے ڈالر میں تبدیل کر کے بیرون ملک بھجواتے تھے، اس کے بعد یہ پیسہ نامعلوم اکاؤنٹ میں منگوائے جاتے تھے۔ یہ بہت بڑا المیہ ہے کہ ان کو ہر کچھ وقت کے بعد انہیں این آر او مل جاتا ہے، آصف زرداری، شریف فیملی نے بہت پیسہ لوٹا اور باہر بھیجا۔ ہمارے اوپر الزامات ہیں کہ ہم نے آرمی چیف کی تعیناتی کا معاملہ متنازع کر دیا ہے میں کہتا ہوں جو بھی میرٹ پر ہو اسے آرمی چیف بنا دیں، مجھے نہ تو مرضی کا نیب چیئرمین، آئی جی چیف جسٹس اور نہ ہی کسی اور ادارہ کا سربراہ چاہیے جو بھی ہو میرٹ پر تعیناتی ہو۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد آئی جی کو سزا ہونے والی تھی، اسے یہ بڑا عہدہ دے دیا گیا۔ شہباز شریف نے اسے چن کر لگایا۔ اسے لگایا اس لیے کہ اپنے غلط کام کروا سکیں۔ ہمارے دور میں مہنگائی 15 فیصد تھی، اب ملک میں مہنگائی 40 فیصد کے قریب پہنچ چکی ہے۔ موجودہ حکومت سے ملک نہیں سنبھل رہا، روپیہ 49 روپے گرا ہے، ان کے دور میں پٹرول، بجلی کی قیمتیں بہت زیادہ ہیں، ہمارے دور میں بہت قیمتیں کم تھیں۔ ہینڈلرز جن کو لے کر آئے ہیں اور جو ملک کے مسائل ہیں ان کے بارے میں کون بتائے گا۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملکی قرضوں کو کیسے اْتاریں گے، دولت میں اضافہ نہیں ہو رہا، ملک قرضوں میں ڈوب رہا ہے۔ ٹیکس کلیکشن، ایکسپورٹ، زر مبادلہ کے ذخائر، ترسیلات زر بھی گر رہی ہیں۔ لوگوں کے منہ بند نہیں کیے جا سکتے، ارشد شریف کے ساتھ بہت ظلم ہوا، اس کا ذمہ دار کون ہے۔ اعظم سواتی، شہباز گل جیسے دیگر لوگوں پر تشدد کیا گیا، اس کے بعد ویڈیو سامنے آئی، نیوٹرلز چاہتے ہیں کہ ہم ان چوروں کو تسلیم کر لیں۔ حقیقی آزادی کی تحریک عمران خان کی نہیں، نوجوانوں سمیت ملک کی آزادی کی تحریک ہے۔ یہ انصاف لینے کے لیے ہے، جب تک ہمیں انصاف نہیں ملتا، ہماری عدلیہ ہمارے حقوق کی حفاظت نہیں کرتی، جب تک طاقتور مافیا قانون کے نیچے نہیں آتا اور انصاف آنے تک ملک آگے نہیں جا سکتا، تمام شہریوں کو کہتا ہوں ہمارے ساتھ ملکر نکلیں۔ علاوہ ازیں پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین کی زیر صدارت غیر رسمی مشاورتی اجلاس ہوا، اجلاس میں پارٹی کے سینئر رہنما فواد چودھری سمیت دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران سابق وزیراعظم کو لانگ مارچ کے جلسوں سے متعلق بریفنگ دی گئی۔ دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین سے پی ٹی آئی رہنما اور سینئر قانون حامد خان نے ملاقات کی، ملاقات کے دوران سپریم کورٹ میں زیر التواء مقدمات پر بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر عمران خان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کسی غیر آئینی اقدام پر یقین نہیں رکھتی، پی ٹی آئی واحد جماعت ہے جو جمہوریت کی بالادستی کی جنگ لڑ رہی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے کہا کہ عمران خان کو کوئی شوق نہیں کہ ان کی کوئی پسند کا آرمی چیف لگے، جو میرٹ پر ہے اسے آرمی چیف لگا دیا جائے۔ اسد عمرنے جھنگ میں لانگ مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے  کہا کہ عمران خان نے کسی ادارے سے غلط کام نہیں کروایا۔ آج لانگ مارچ کا آغاز سلطان باہو کے دربار سے ہوا ہے۔ یہ وہ پاکستان نہیں رہے گا جہاں پاکستان کی عوام کے فیصلے بند کمروں کے اندر، ضمیروں کی منڈی لگا کر طاقت کا لین دین کرکے کئے جائیں گے یا لندن میں امریکا میں کیے جائیں گے بلکہ پاکستان کے فیصلے ملک میں ہی ہوں گے۔ جھنگ  سے نامہ نگار کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی جنرل سیکرٹری اسد عمر نے  شقفت شہید گراؤنڈ جھنگ اور دربار سلطان باہو میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ عوام اس وقت بے خوف ہو چکی ہے۔ قوم کو جس قدر ڈرانے، دھمکانے اور خوفزدہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، قوم اتنی ہی دلیر ہو رہی ہے اور اپنے نڈر لیڈر عمران خان کی قیادت میں متحد ہے۔ قبل ازیں اسد عمر حقیقی مارچ کی قیادت کرتے ہوئے دربار سلطان باہو سے براستہ گڑھ موڑ، روڈو سلطان، اٹھارہ ہزاری، ہیڈ تریموں، ملہوآنہ موڑ، علی آباد جھنگ پہنچے۔ شورکوٹ  سے نامہ نگار کے مطابق جنر ل سیکرٹر ی پاکستان تحریک انصاف اسد عمر لانگ مارچ کے سلسلے میں شورکوٹ سے ہوتے ہوئے گڑھ مہاراجہ پہنچے۔ گڑھ مہاراجہ سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق اسد عمر نے کہا تحریک انصاف کا آزادی مارچ ملک میں حقیقی تبدیلی لائے گا ملک میں آئین اور جمہوریت کی بالادستی ہوگی۔ ملک کی تقدیر کے فیصلے امریکہ یا لندن میں نہیں ہوں گے۔ دریں اثنا اسد عمر نے دربار حضرت سلطان باہوؒ پر حاضری بھی دی۔ بعدازاں قافلے جھنگ روانہ ہوگئے۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ سے نامہ نگار کے مطابق پاکستان تحریک انصاف حلقہ پی پی 121 رجانہ کی عوام نے عمران خان کے ساتھ چلنے کا اعلان کر دیا۔ تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پارٹی میں اختلاف رائے کی آزادی ہے، عمران خان تنقید سننے اور برداشت کرتے ہیں۔ پی ٹی آئی ایک جمہوری پارٹی ہے، خرم حمید روکھڑی کا نام لئے بغیر شاہ محمود قریشی نے کہا  پارٹی پالیسی مخالف بیان دینے پر شوکاز نوٹس نہیں دیا جا سکتا؟ جن حضرات کے خلاف کارروائی ہوئی وہ پارٹی پالیسی کے تحت کی گئی۔ لالہ موسیٰ سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق شاہ محمود قریشی نے کہا چوہدری برادران کے مشکور ہیں جو چٹان کی طرح عمران خان کے ساتھ کھڑے رہے، گجرات سے نامہ نگار کے مطابق  پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے پی ٹی آئی ایم پی اے چوہدری سلیم سرور جوڑا کی رہائشگاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے اور لالہ موسیٰ میں حقیقی آزادی مارچ کی قیادت کرتے ہوئے کہا ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ سوموار کو ممبران قومی و صوبائی اسمبلی صبح ساڑھے دس بجے سپریم کورٹ لاہور کے رجسٹری آفس جمع ہونگے جہاں رٹ پٹیشن جمع کروائیں گے۔ قانونی ماہرین کہہ چکے ہیں کہ پولیس کی مدعیت میں درج ایف آئی آر کی کوئی اہمیت نہیں، تین افراد جب تک منصب پر براجمان ہیں شفاف تحقیقات ممکن نہیں۔

مزیدخبریں