کراچی (این این آئی)پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کراچی ککے چیف آرگنائزر طارق چاندی والانے کہا ہے کہ الیکٹرک بسوں کے اجراءسے قبل کراچی کی خستہ حال اور ٹوٹی پھوٹی سڑکوں کی مرمت کی جائے، ورنہ تمام منصوبے فیل ہوجائیں گے۔عوام کی محنت کی کمائی سے خریدی جانے والی بسوں کو تباہ ہو کر اسکریپ بننے سے بچایا جائے۔ چند بسوں سے اہل کراچی کا بھلا نہیں ہوگا، کم از کم دس ہزار بڑی بسیں اور کراچی کے روٹس کو از سر نو ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔ ٹرانسپورٹ کے نظام کو جدید خطوط پر تعمیر کیا جائے۔ٹوٹی پھوٹی اور کھودی جانے والی سڑکوں کی تعمیر و مرمت کا کام فوری کیا جائے۔ کراچی کو جب تک چارٹرڈ سٹی کا آئینی درجہ نہیں دیا جائے گا تب تک اسے دنیا بھر کے بڑے شہروں کی صف میں شامل نہیں کیا جا سکے گا اور تمام تجربات بھی فیل ہوتے رہیں گے۔سڑکوں کی حالت زار الیکٹرک بسوں کے شایان شان بنائی جائے۔ کراچی کولندن اورر پیرس بنانے کے دعویدار شہر قائد کو کھنڈر بنا کر خود لندن، نیویارک اور دبئی جا کر بس گئے ہیں۔ پاسبان پریس انفارمیشن سیل سے جاری کردہ بیان میں پی ڈی پی کراچی کے چیف آرگنائزر طارق چاندی والا نے مزید کہا کہ کراچی میں الیکٹرک بسوں کا اجراءخوش آئند ہے لیکن اس سے قبل سڑکوں کی مرمت ازحد ضروری ہے۔ٹوٹی ہوئی خستہ حال سڑکیں شہریوں کے لیے خطرہ بن چکی ہیں۔ سڑکوں پرنہ صرف پیدل انسانوں کا چلنا دشوار ہے بلکہ ٹریفک کے لئے بھی انتہائی دشواری کا باعث ہے۔ کروڑوں روپوں کے سالانہ فنڈز مختص کئے جانے کے باوجود بلدیہ عظمی کراچی اور ضلعی بلدیات ٹوٹی پھوٹی سڑکوں اور گڑھوں کی استرکاری میں ناکام ہیں۔ٹوٹی پھوٹی سڑکوں سے گاڑیوں کو نقصان پہنچنے کے علاوہ ایکسیڈنٹ، پٹرول، ڈیزل، سی این جی اور وقت کا نقصان ہوتا ہے جسے حکمران نہیں،عوام اور ملک کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔ شاہراہ فیصل اور اس کے اطراف کی سڑکیں اس لئے ٹوٹی پھوٹی نہیں ہیں کیونکہ ان پر اشرافیہ سفر کرتی ہے جن کی نظروں میں عوام کی اوقات کیڑوں مکوڑوں سے زیادہ نہیں ہے ۔بانیان پاکستان کی اولادوں اور پاکستان کو سب زیادہ ٹیکس دینے والے شہریوں کے ساتھ یہ امتیازی سلوک کیوں روا رکھا جا رہا ہے؟
پاسبان