آن لائن کپڑوں کی شاپنگ خواتین کی اولین ترجیح کیوں بنی؟

عنبرین فاطمہ 

پوری دنیا میں کئی برس سے آن لائن شاپنگ کا رجحان چل رہا تھا لیکن پاکستان میں اس رجحان نے بعد میں زور پکڑا ہے۔ خصوصا پاکستان میں خواتین نے کورونا کے بعد آن لائن شاپنگ کرنا شروع کی ۔بعد میںیہ رجحان ہر گزرتے دن کے ساتھ زور پکڑتا جا رہا ہے۔ مجموعی طور پر ہم دیکھیں تو جدید ٹیکنالوجی نے لوگوں کی زندگی کو سہل بنا دیا ہے۔ آج کا انسان گھر بیٹھے دنیا کے کسی بھی کونے میں رہنے والے شخص سے نہ صرف باتیں کر سکتا ہے بلکہ منٹوں اور سیکنڈوں میں آپسی معلومات منتقل کرسکتا ہے۔ اسی طرح دنیا میں پھیلے ہوئے ہر برینڈ کے سامان اپنے گھر پر منگوا سکتا ہے اور اپنی من پسند اشیاءخریدو فروخت کر سکتا ہے۔پاکستان میں اس رجحان نے کورونا کے بعد زور پکڑا ہے اور اب آن لائن شاپنگ ہر خاتون کی ضرورت بن گئی ہے،کیونکہ بہت ساری خواتین جو کہ ملازمت کرتی ہیں اور ان کے پاس اتنا وقت نہیں ہوتا کہ وہ گھر بھی دیکھیں اور شاپنگ کے لئے وقت بھی نکالیں۔ ملازمت پیشہ خواتین کے لئے علاوہ گھر بیٹھی خواتین خصوصا ایسی خواتین جو خود سے باہر نہیں جا سکتیں ، یا اکیلی رکشہ یا ٹیکسی کا استعمال کرنے سے کتراتی ہیں ان کےلئے آن لائن شاپنگ بھی اہمیت اختیار کر گئی ہے۔ آن لائن خریداری کے جہاں بہت سارے فوائدہوتے ہیں وہیں دوسری جانب اس میں نقصانات کے امکانات بھی رہتے ہیں۔ آن لائن شاپنگ میں جہاں خریدار کو فائدہ ہے وہیں چیزیں فروخت کرنے والوں کو بھی فائدہ ہے کیونکہ ان کو دکانوں کے کرائے نہیں دینے پڑتے نہ ہی ان کو سیلز گرلز اور منیجر رکھنے پڑتے ہیں۔ سپمل ایک آن لائن آڈر پر چیز آپ کے دروازے پر پہنچ جاتی ہے۔ بہت سارے آن لائن آڈر ایسے ہوتے ہیں جن کی پے منٹ ا±سی وقت اپنے کارڈ سے کر دی جاتی ہے جبکہ بعض اوقات کیش آن ڈیلیوری ہوتی ہے جس سے آسانی ہوجاتی ہے آسانی یہ کہ اگر آڈر دینے والے کے پاس اس وقت پیسے نہیں ہیں تو وہ چیز مل جانے پر پیسوں کی ادائیگی کر سکتا ہے۔ دوسری طرف بہت ساری خواتین کو یہ شکایت ہوتی ہے کہ جو چیز آڈر کی ہے وہ ویسی نہیں ہوتی جیسی انہیں آن لائن نظر آرہی ہوتی ہے۔ اس کا آسان حل یہ ہے کہ صرف ان برینڈز سے آن لائن شاپنگ کی جائے جن پر لوگوں کا بڑی تعداد میں اعتماد ہے۔ صرف فیس بک پیج کی بنیاد پر چیزوں کی خریداری نہ کرلیں ، مثلا آج کل بہت سارے ایسے فیس بک پیجز ہیں جنہوں نے اپنے پیج پر مختلف قسم کی خوبصورت چیزوں کی تصویریں لگائی ہوتی ہیں اور ساتھ میں ان کی مناسب قیمت بھی لکھی ہوتی ہے، دیکھنے والے اس سے متاثر ہو کر پے منٹ کر دیتے ہیں اور چیز جب ان کے گھر پہنچتی ہے تو وہ ویسی نہیں ہوتی جیسی ان کو فیس بک پر دکھائی گئی ، لہذا جب وہ اس فیس بک پر دئیے گئے رابطہ نمبر پر کال کرتے ہیں تو وہ بند جاتا ہے یوں خراب چیز بھیجنے والے تک رسائی مشکل نہیں ناممکن بن جاتی ہے۔ اس لئے بہت ضروری ہے کہ ایسے سٹورز سے آن لائن شاپنگ کی جائے جن کی باقاعدہ چینز ہیں اور لوگ ان سٹورز سے جا کر خریداری کرتے ہیں۔آن لائن شاپنگ میں ستر فیصد تو لوگوں کو کسی قسم کا نقصان نہیں اٹھانا پڑتا یا ان کو شکایت نہیںہوتی لیکن تیس فیصد یقینا شکایات ضرور پائی جاتی ہیںجنکا حل کوئی نہیں ہے سوائے اس کے کہ آپ کسی نہ جاننے والے برینڈ سے کوئی چیز آن لائن آڈر کر کے نہ لیں۔ آن لائن شاپنگ میں لوگوںکا رجحان دیکھتے ہوئے اب تو پٹھان اور دکاندار جو کہ سادے کپڑے کا کام کرتے ہیں انہوں نے دکانوں کے ساتھ آن لائن شاپنگ بھی شروع کر دی ہے۔ خواتین کی ایک بڑی تعداد ایمازون اور دراز سے بھی منگوا لیتی ہیں۔ ایک وقت تھا جب آن لائن صرف اخبارات ہی پڑھے جا سکتے تھے یا طالبعلم کلاسز لے لیتے تھے لیکن اب ایسا نہیں ہے اب تو کپڑے ، جوتے ، بیگز ، بستروں کی چادریں ، میک اپ نیز ہر چیز آن لائن دسیتاب ہے اور آپ کسی بھی وقت خریداری کر سکتی ہیں۔ لیکن یہا ں ہم ایک چیز کا زکر ضرور کرنا چاہیں گے کہ آن لائن میک اپ کا کبھی بھی رسک نہیں لینا چاہیے کیونکہ اس خریداری میں کافی خواتین کو شکایات رہتی ہیں، بعض اوقات ایکسپائری اور بعض اوقات ناقص قسم کی چیز آپ کو بھجوا دی جاتی ہے، بہتر یہ ہے کہ کسی بھی جگہ سے خود جا کر میک اپ لیا جائے تاکہ تسلی رہے کہ آپ نے اچھی اور معیاری چیز کی خریداری کی ہے۔ اب جیسا کہ سردیوں کا موسم شروع ہو چکا ہے اور سردیوں میں لوگوں کی بڑی تعداد شادی بیاہ کی تقریبات رکھتی ہے پہلے تو خواتین مہینوں مہینوں صرف ایک جوڑا تیار کرنے میں لگا دیتی تھیں لیکن آن لائن سہولت کی وجہ سے اب یہ مشکل بھی آسان ہو گئی ہے کیونکہ بہت سارے برینڈز آن لائن ہی شادی بیاہ کے ملبوسات مناسب قیمت پر لگا دیتے ہیں یوں خواتین آڈر کر کے منگوا لیتی ہیں اور ان کو ایک معیاری چیز مل جاتی ہے جس کے لئے ان کو نہ مارکیٹ میں جانا پڑتا ہے نہ ہی درزیوں کے چکر لگانے پڑتے ہیں۔اب تو گرسروی اور سلائی کڑھائی بھی آن لائن ہی ہونا شروع ہو گئی ہے درزی بھی آن لائن آڈر لینا شروع ہو گئے ہیں۔ آن لائن شاپنگ کے حوالے سے ہم نے عینی ( معروف سٹائلسٹ اور سی ای او بی جیز) سے بات کی انہوں نے کہا کہ آن لائن شاپنگ کا رجحان بہت حوالوں سے حوصلہ افزاءہے اس سے لوگوں کی زندگیو ں میں بھی آسانی آگئی ہے۔ خواتین جو کہ گھر کو بھی دیکھتی ہیں بچوں کی زمہ داریوں سے نکل نہیں پاتیں یاملازمت کرنے والی خواتین کے لئے آسانی اس طرح سے ہے کہ وہ جہاںکام کررہی ہیں وہاں بیٹھے بھی کسی چیز کا آڈر کر سکتی ہیںاسی طرح سے خواتین کچن میں کھڑے ، گھر کے کام کرتے ہوئے بھی آن لائن شاپنگ کر سکتی ہیں۔ آن لائن شاپنگ میں حکومت پاکستان کو تو کوئی فائدہ نہیں ہو رہا کیونکہ اس میں سلیز ٹیکس شامل نہیں ہوتا کوئی رجسٹریشن نہیں ہوتی لہذا اگر آپ کوئی معیاری چیز آن لائن فروخت کریں گے تو آپ کی چیزوں کے خریداروں کی تعداد وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی جائیگی۔ اس لئے میں آن لائن چیزیں فروخت کرنے والوں کو ایڈوائس ہے کہ وہ آن لائن معیاری چیز یںفروخت کریں۔ اور جن کے ساتھ آن لائن شاپنگ میں ہاتھ ہوتا ہے ان کو چاہیے کہ وہ احتیاط سے کام لیں اور کوشش کریں کہ جن کا نام مارکیٹ میں اس حوالے سے ہے انہی سے آن لائن شاپنگ کی جائے جن کو آپ جانتے نہیں ان سے کبھی بھی آن لائن شاپنگ نہ کریں۔

ای پیپر دی نیشن